مسجد کی شہادت پر وفاق المدارس اور تنظیم المدارس سخت برہم

نمائندہ امت
ملک بھر کے علمائے کرام، وکلا اور ریٹائرڈ ججز کی طرح وفاق المدارس العربیہ اور تنظیم المدارس پاکستان نے بھی ہل پارک کراچی میں واقع مسجد راہ نما کو شہید کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے فوری طور پر دوبارہ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ملک بھر میں ہر سال لاکھوں طلبا و طالبات کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے والے ان مدارس بورڈز کے منتظمین کے مطابق حکومت اور انتظامیہ فوری طور پر اس مسجد کی نئے سرے کی تعمیر کے انتظامات کرے ورنہ حالات خراب ہوں گے اور اللہ کے گھر کے تعمیر نو کیلئے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ علمائے کرام کے مطابق ریاست مدینہ کے دعویداروں کو شاید یہ علم نہیں ہے کہ ریاست مدینہ نے ہی مساجد کی تعمیر کا آغاز کیا تھا۔ لیکن یہ حکمران مسجد گرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ کراچی کے علاقے ہل پارک میں جو لوگ آتے تھے یا وہاں کاروبار کرتے ہیں وہ کئی دہائیوں سے باجماعت نمازیں اس مسجد میں ادا کرتے تھے۔ اب ان کی عبادت میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے۔ کراچی انتظامیہ اس مسجد کو تعمیر کر کے اسے قانونی حیثیت دے۔
ملک کے ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی جگہ پر مسجد تعمیر کردینا یا پھر اسے گرا دینا تماشا نہیں ہے۔ اگر یہ جگہ مسجد کے لئے مخصوص نہیں تھی اور چار پانچ دہائیاں قبل اس جگہ پر مسجد تعمیر کی گئی تو اس وقت متعلقہ ادارے کیوں خاموش رہے اور اگر مسجد سرکاری یا کسی کی جگہ پر تعمیر ہورہی تھی تو انہوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیوں نہیں روکا؟ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ جس طرح اسکول، کالجز، پارک، اسپتال اور دیگر اس طرح کے ادارے بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، اسی طرح مساجد کیلئے بھی حکومت کو جگہ تعین کرنی چاہئے۔ رفاہی مقاصد کیلئے پلاٹ رکھے جاتے ہیں تو مساجد کیلئے جگہ کیوں نہیں فراہم کی جاتی؟ اب فوری طور پر یہاں دوبارہ مسجد تعمیر کی جائے اور اگر اس کی قانونی حیثیت اس سے پہلے نہ تھی، تو اب اسے قانونی حیثیت بھی دی جائے۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اور ممتاز عالم دین قاری محمد حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ مساجد کو گرانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایک ایسی مسجد جس کو تعمیر ہوئے دہائیاں گزر چکی ہوں اور اطلاعات کے مطابق وہاں باجماعت نماز اور نماز جمعہ ادا کی جارہی ہو، اس کو شہید کرنا ان لوگوں کیلئے خاص طور پر باعث شرم ہونا چاہئے جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار ہیں۔ ان کو علم ہونا چاہئے کہ ریاست مدینہ میں مساجد بنائی گئی تھیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ حکومت اور کراچی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ شہید کی گئی مسجد کی دوبارہ تعمیر کا فوری طور پر بندوبست کریں۔ وہاں اطلاعات کے مطابق روزانہ سینکڑوں نمازی آتے اور رب کے حضور سربسجود ہوتے تھے۔ مسجد کے اندر قرآن کریم اور دیگر مقدس کتب رکھی تھیں، ان کا تقدس پامال کیا گیا جو انتہائی قابل مذمت اور مسلمانوںکے ملک میں شرمناک ہے۔ اگر مسجد کی نئے سرے سے تعمیر نہ کی گئی تو حالات خراب ہوں گے اور مسجد کی تعمیر کیلئے لوگ خود باہر نکلیں گے۔
وفاق المدارس العریبہ سندھ کے ناظم مولانا امداد اللہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مسجد کی شہادت کو غیر قانونی و غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مان بھی لیا جائے کہ مسجد بلا اجازت یا غیر قانونی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی، تو کیا کراچی میں کیا آخری غیر قانونی یا ناجائز تجاوزات کے زمرے میں آنے والی تعمیر تھی، جس کو گرانے کے بعد اب کراچی تجاوزات سے پاک ہوگیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کراچی کی انتظامیہ اور حکمرانوں کو مسجد کے علاوہ کوئی غیر قانونی تعمیر نہیں آتی۔ پھر جس طریقے سے بغیر نوٹس جاری کئے اچانک مسجد کو بلڈوزر کر دیا گیا، ایسی شرمناک حرکت تو کسی غیر اسلامی ملک میں بھی نہیں ہوتی کہ ایسی مسجد جہاں کئی سال سے باقاعدگی سے باجماعت نمازیں ادا ہورہی تھیں، اس کے اندر قرآن کریم اور دیگر مقدس کتب موجود تھیں، ان کے تقدس کو بھی پامال کیا گیا اور مسجد کو شہید کردیا گیا۔ مولانا امدا اللہ نے مسجد کی نئے سرے سے فوری تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ظالمانہ اقدام سے مسلمانوں کے جذبات شیدید مجروح ہوئے ہیں اور وہ پرامن طریقے سے مسجد کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اگر ہمارا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا اور انتظامیہ نے بے حسی کا مظاہرہ جاری رکھا تو مسجد کی نئے سرے سے تعمیر کیلئے احتجاج کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment