علیمہ خان کے خلاف اپوزیشن کی مہم نے حکومت کو زچ کردیا

امت رپورٹ
سانحہ ساہیوال کے سبب وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان کی غیر ملکی پراپرٹی کا اسکینڈل وقتی طور پر پس منظر میں چلا گیا ہے ، لیکن اپوزیشن پارٹیاں اور پی ٹی آئی مخالفین عناصر اس معاملہ کو دبانے کے موڈ میں نہیں۔ ’’امت‘‘ کے پاس یہ معتبر اطلاعات ہیں کہ دبئی اور امریکہ کے بعد برطانیہ میں بھی علیمہ خان کی ’’ان ڈیکلیئرڈ‘‘ پراپرٹی کا سراغ لگانے کے لئے ایک بڑا میڈیا گروپ پچھلے چند ماہ سے کام کر رہا تھا اور اب اس کے رپورٹر نے اس کی تفصیلات منظر عام پر لانے کی تیاری مکمل کرلی ہے ۔ جبکہ اپوزیشن نے اس سلسلے میں حکومت اور بالخصوص وزیراعظم پر ڈالا جانے والا دبائو برقرار رکھنے کے لئے وقفے وقفے سے بیان بازی کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب حزب اختلاف کی دو بڑی پارٹیوں مسلم لیگ ’’ن‘‘ اور پیپلز پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیموں کے درمیان بھی ایک غیر اعلانیہ الحاق ہوچکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ کے خلاف ’’ علیمہ سلائی مشین‘‘ کے نام سے بنایا جانے والا ہش ٹیگ بھی دونوں پارٹیوں کی سوشل میڈیا ٹیموں کی شراکت سے بنایا گیا اور پھر وائرل ہوا ، اس کمپین کو تحریک لبیک اور ایم کیو ایم کی سوشل میڈیا ٹیمیں بھی رضاکارانہ طور پر سپورٹ کر رہی ہیں۔ اس گٹھ جوڑنے اپنے تئیں خود کو سب سے مضبوط قرار دینے والی پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کو پسپا کردیا ہے۔ روایتی اور سوشل میڈیا پر علیمہ خان کی بیرون ملک پراپرٹی کے ایشو پر مخالفین کی طرف سے چلائی جانے والی مہم سے وزیراعظم عمران خان اس قدر پریشان ہیں کہ چند روز پہلے اس کمپین کو کائونٹر کرنے کے لئے باقاعدہ ایک اجلاس بلایا گیا ، جس کی سربراہی وزیراعظم کے ایک دیرینہ اور ہم نوالہ و ہم پیالہ دوست نے کی۔
واضح رہے کہ دبئی میں ظاہر نہ کی جانے والی پراپرٹی کے اسکینڈل کی تفصیلات 2016ء میں ہی منظر عام پر آنا شروع ہوگئی تھیں اور بعد ازاں علیمہ خان نے خود اعتراف کرلیا کہ دبئی میں برج خلیفہ کے نزدیک ان کی مہنگی پراپرٹی موجود ہے۔ اس اعتراف کے بعد سے اپوزیشن کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ جس طرح نواز شریف کو ایون فیلڈ فلیٹ ظاہر نہ کرنے پر سزا ملی ، علیمہ خان کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جانا چاہئے۔ مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے اندرونی ذرائع نے اعتراف کیا کہ علیمہ خان کی ظاہر نہ کی جانے والی جائیداد کو پارٹی قیادت نے ایک بھرپور ایشو کے طور پر اٹھانے کی حکمت عملی طے کی تھی ، جس پر مسلسل عمل کیا جارہا ہے۔ ان ذرائع کے بقول اس ایشو کو میڈیا میں زیادہ سے زیادہ ہائی لائٹ کرنے کا ٹاسک سابق وزیراطلاعات مریم اورنگ زیب اور رانا ثنا اللہ کو دیا گیا ہے۔ تاہم عظمیٰ بخاری اور طلال چوہدری سمیت دیگر رہنمائوں کو بھی ٹاک شوز میںاس معاملے پر شدت سے اظہار خیال کی ہدایت ہے، اور ساتھ ہی اس ایشو کو نواز شریف کے ایون فیلڈ کیس سے جوڑنے کی گائیڈلائن دی گئی ہے۔ جبکہ یہ خاص ہدایت ہے کہ علیمہ خان کا نام لیتے وقت ان کا وزیراعظم سے بہن کے رشتے کا ذکر ضرور کیا جائے تاکہ دبائو کو زیادہ موثر بنایا جاسکے۔ واضح رہے کہ نون لیگ کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ علیمہ خان کو این آر او اس لئے دیا گیا کہ ان کی چوری کے پیچھے عمران خان ہیں۔ ذرائع کے مطابق علیمہ خان کی پراپرٹی اسکینڈل کے حوالے سے نون لیگی مہم کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ روایتی الیکٹرانک میڈیا پر اس ایشو کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جارہا ہے اور دوسری جانب مریم نواز کی سابقہ سوشل میڈیا ٹیم کو بھی متحرک کردیا گیا ہے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق دبئی فلیٹس کے بعد امریکہ میں بھی علیمہ خان کی پراپرٹی منظر عام پر آنے سے اپوزیشن کی مہم کو مزید تقویت ملی ہے۔ یاد رہے کہ ابھی حکومت دبئی میں علیمہ خان کی ’’ان ڈکلیئرڈ‘‘ جائیداد پر ہونے والے اپوزیشن حملوں سے نہیں سنبھلی تھی کہ رواں ماہ کے اوائل میں امریکہ میں بھی علیمہ خان کی خفیہ جائیداد افشا ہوگئی۔ یہ پراپرٹی امریکی ریاست نیوجرسی کے مہنگے علاقے میں واقع ہے اور اس کی مالیت 260ملین روپے بتائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی جائیداد کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر چلانے والے عابد شیر علی کو اب علیمہ خان کی جائیداد کی تفصیلات حاصل کرنے کے لئے خاص طور پر امریکہ بھیجا گیا ، جہاں وہ اس پراپرٹی کی تفصیلات اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھینک رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ابتدا میں علیمہ خان پراپرٹی اسکینڈل کے ایشو کو صرف نون لیگ ہائی لائٹ کر رہی تھی ، تاہم جب جعلی اکائونٹس کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ ہونا شروع ہوا تو پیپلز پارٹی نے بھی اس مہم میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں نفسیہ شاہ اور سعید غنی سمیت دیگر پی پی رہنمائوں نے مورچہ سنبھالا ہوا ہے ، جبکہ سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ٹوئٹر پر اظہار خیال کرکے آصف زرداری کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری بھی اس کمپین میں اپنا حصہ ڈال چکی ہیں۔ اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر بختاور بھٹو زرداری نے کہا ’’میں حیران ہوں کہ بیرون ملک جائیدادوں اور کمپنیوں کے حوالے سے علیمہ خان سے منی ٹریل کیوں نہیں مانگی جارہی ہے ‘‘۔
علیمہ خان کی بیرون ملک پراپرٹی کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ’’ن‘‘ کی سوشل میڈیا ٹیموں کے درمیان غیر اعلانیہ اتحاد پہلے ہی بن چکا تھا، جس میں ایم کیو ایم ، اے این پی اور تحریک لبیک پاکستان سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین بھی حصہ لے رہے ہیں اور ان تمام نے مل کر پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کو پسپا کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جب علیمہ خان کی طرف سے یہ بیان آیا کہ دبئی میں جائیداد انہوں نے سلائی مشینوں سے ہونے والی کمائی سے بنائی ہے ، تو اپوزیشن کی سوشل میڈیا ٹیموں نے مشترکہ طور پر اس بیان پر طنزیہ ہیش ٹیگ ’’علیمہ خان سلائی مشین‘‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے بیرون ملک بھی وائرل ہوگیا۔ نون لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ سالیوال کے بعد فی الحال اس کی سوشل میڈیا ٹیم اس ایشو پر لگی ہوئی ہے تاہم جلد ہی علیمہ خان پراپرٹی ایشو کو ایک نئے اندازمیں چلانے کی حکمت عملی طے کی گئی ہے۔
دوسری جانب اس مہم کو کائونٹر کرنے کے لئے حکمراں جماعت تحریک انصاف نے بھی تیاری کرلی ہے۔ ’’امت‘‘ کو معتبر ذرائع نے بتایا کہ علیمہ خان کی غیر ملکی جائیداد کے بارے میں اپوزیشن مہم سے عمران خان خاصے تنائو میں ہیں۔ جبکہ بیشتر وزراء کا خیال ہے کہ اس ایشو کے نتیجے میں حکومت کی سبکی ہورہی ہے ، لہٰذا اپوزیشن کی اس کمپین کو کائونٹر کرنے کے لئے مختلف آپشنز زیر غور تھے۔ ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال سے تین چار روز پہلے اس سلسلے میں باقاعدہ ایک اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس کی سربراہی عمران خان کے دیرینہ دوست یوسف صلاح الدین نے کی ، جو یوسف صلی کی عرفیت سے مشہور ہیں۔ علامہ اقبال کے نواسے یوسف صلاح الدین کی عمران خان سے کرکٹ کے دور سے دوستی ہے اور اس دوستی کے حوالے سے لاہور میں ان کی مغل طرز کی حویلی ’’بارودخانہ‘‘ خاصی مشہور رہی ہے۔ اجلاس میں موجود ایک ذریعے نے بتایا کہ میٹنگ میں بعض صحافیوں نے بھی شرکت کی اور اس میٹنگ کا یک نکاتی ایجنڈا یہ تھا کہ علیمہ خان کے خلاف جاری اپوزیشن کی مہم کو کیسے کائونٹر کیا جائے ۔ ذریعے کے بقول ابتدائی طور پر طے پایا کہ سوشل میڈیا پر اپوزیشن کو جواب دینے کے لئے الگ سے ایک سوشل میڈیا ٹیم بنائی جائے کیونکہ پرانی ٹیم ناکام رہی ہے۔ ساتھ ہی اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ بالخصوص الیکٹرانک میڈیا پر علیمہ خان پراپرٹی اسکینڈل کو روکنے کی حتی الامکان کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں پیمرا کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔ اور ہدایت کی جائے گی کہ علیمہ خان پراپرٹی کے بارے میں اپوزیشن کے چھوٹے موٹے رہنمائوں کے بیانات گول کردیئے جائیں اور اگر کسی بڑے اپوزیشن لیڈر کے بیان کو نشر کرنا ضروری ہی ہوجائے تو اس میں ’’حسب توفیق ‘‘ کانٹ چھانٹ کردی جائے۔
علیمہ خان کا کہنا ہے کہ سلائی مشینوں پر ہونے والے کام کے ایکسپورٹ کی آمدنی سے اُنہوں نے دبئی میں جائیداد خریدی ۔ یہ کاروبار وہ کئی برسوں سے کر رہی ہیں۔ علیمہ خان نے لمز یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا تھا ۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد ایک سہیلی کے ساتھ مل کر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کا بزنس شروع کیا۔ جبکہ نیازی فیملی کے قریبی ذرائع نے سلائی مشینوں کے ذریعے آمدنی سے متعلق علیمہ خان کے بیان کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خواتین کے کڑھائی والے فینسی سوٹ ایکسپورٹ کرنے کا کام بھی شروع کر رکھا ہے ۔ پاکستان میں یہ کام علیمہ خان زیادہ تر کشمیر ، گلگت بلتستان اور بہاولپور کی خواتین سے کراتی ہیں۔ کیونکہ ان علاقوں کی کڑھائی کے ہینڈ میڈ ورک کی یورپ اور امریکہ میں بہت مانگ ہے ۔ پاکستان میں یہ روایتی کڑھائی گھروں میں خواتین نہایت ارزاں قیمت پر کرتی ہیں تاہم یہ سوٹ تیار ہونے کے بعد یورپ کے بوتیک میں انتہائی مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے علاوہ علیمہ خان یہ سوٹ بھارتی شہروں ممبئی ، کلکتہ اور حیدرآباد کی خواتین سے بھی تیارکراتی ہیں، یوں ان کے اس کاروبار سے ہزاروں خواتین اور سلائی مشینیں وابستہ ہیں۔ ابتدا میں علیمہ خان کی کاروباری شراکت دار سہیلی اب جاچکی ہے اور علیمہ خان اب اپنے کاروبار کی تن تنہا مالک ہیں ۔ تاہم اس کاروبار میں ان کے دو بیٹے شاہ ریز اور شیر شاہ بھی ہاتھ بٹاتے ہیں۔ علیمہ خان کے شوہر انجینئر سہیل امیر خاں ایئرفورس کے ریٹائرڈ افسر ہیں۔ علیمہ خان شوکت خانم اسپتال اور نمل یونیورسٹی کے بورڈز میں شامل ہیں اور ان دونوں اداروں کے لئے بیرون ملک فنڈنگ میں ان کا کردار بہت اہم ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس تناظر میں ہی اپوزیشن علیمہ خان پر یہ الزام لگارہی ہے کہ انہوں نے چندے سے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں۔
ادھر ’’امت‘‘ کو باوثوق ذرائع نے بتایا ہے دبئی اور امریکہ میں علیمہ خان کی ’’ان ڈیکلیئرڈ‘‘ جائیداد افشا ہونے کے بعد اب برطانیہ میں ان کی خفیہ پراپرٹی بھی سامنے آنے والی ہے ۔ اس سلسلے میں ایک بڑے میڈیا گروپ کا رپورٹر پچھلے چند ماہ سے کام کر رہا ہے۔ ذرائع کے بقول اس پراپرٹی کا ایڈریس اور تمام ریکارڈ برطانیہ کے متعلقہ اداروں سے حاصل کیا جاچکا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ نیا اسکینڈل میڈیا کی زینت بننے والا ہے ۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment