وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں: جب حق تعالیٰ وحی فرماتے ہیں تو تمام آسمانوں والے (فرشتے) زنجیر ہلنے کی آواز سنتے ہیں، جیسے لوہے کی زنجیر چکنے پتھر پر (لگنے سے) بجتی ہے، تو سب فرشتے گھبرا جاتے ہیں اور سجدہ میں گر جاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ (شاید) حق تعالیٰ نے قیامت قائم ہونے کا حکم فریا دیا ہے۔ پس جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوتی ہے تو پوچھتے ہیں: آپ کے رب نے کیا ارشاد فرمایا؟ تو وہ جواب دیتے ہیں (جو فرمایا ہے) حق فرمایا ہے، اس کی ذات نہایت بلند اور کبریائی کی مالک ہے۔
(الحبائک میں یہاں بیاض ہے، یہ حدیث بخاری میں تعلیقاً مروی ہے اور الاسماء والصفات بیہقی کتاب خلق افعال العباد بخاری اور مسند احمد میں موصولاً مروی ہے اور سنن ابوداود، الرد علی الجہمیہ امام ابن ابی حاتم اور تفسیر ابن مردویہ میں مرفوع روایت کی گئی۔ غماری)
وحی کے وقت فرشتوں کا عمل:
(حدیث) حضرت نواس بن سمعانؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) جب خدا تعالیٰ کسی کام کے پورا کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو وحی کے ذریعے کلام کرتے ہیں، جب بھی وحی کے ذریعے بولتے ہیں تو خدا تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے سب آسمان شدت سے کانپنے لگتے ہیں، پس جب آسمانوں والے وحی اترنے کی بات سنتے ہیں تو ان کی چیخ نکل جاتی ہے اور خدا کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتے ہیں (کہ شاید قیامت قائم ہونے کا حکم نہ دیدیا گیا ہو) پس سب سے پہلے جو سر اٹھاتا ہے، وہ حضرت جبرائیل ہیں، تو خدا تعالیٰ ان سے جس بات کا ارادہ ہوتا ہے اس کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں تو جب حضرت جبرائیلؑ وحی لے کر فرشتوں کے پاس پہنچتے ہیں تو جس آسمان سے بھی گزرتے ہیں، وہاں کے فرشتے اس کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اے جبرائیلؑ ہمارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ تو جبرائیل جواب دیتے ہیں: حق فرمایا ہے اور وہ (جھوٹ سے) بہت بلند وبالا ہے اور بڑی کبریائی کا مالک ہے تو یہ سب فرشتے بھی وہی کہتے ہیں جیسے جبرائیلؑ نے کہا، یہاں تک کہ حضرت جبرائیلؑ وحی لے کر وہاں پہنچتے ہیں، آسمان اور زمین میں سے جہاں کا خدا تعالیٰ نے ان کو حکم فرمایا ہوتا ہے۔
(طبرانی، ابن مردویہ، ابوالشیخ، الاسماء والصفات امام بیہقی، جمع الجوامع حدیث نمبر1127 بحوالہ ابن جریر اور ابن ابی حاتم، کنز العمال حدیث نمبر 3027، الدر المنثور (5/236) مجمع الزوائد ( 7/94) تفسیر ابن کثیر (6/504) الاسماء والصفات صفحہ203) (جاری ہے)