احمد نجیب زادے
ڈونالڈ ٹرمپ کی صورت میں امریکا میں تبدیلی تو ضرور آئی ہے، لیکن لاکھوں سرکاری ملازمین کو یہ تبدیلی راس نہیں آئی۔ یہ ملازمین تاریخی شٹ ڈائون کے نتیجے میں ٹرمپ کی ضد کے باعث تنخواہوں سے محروم ہیں اور خیراتی کھانا لائنوں میں لگ کر لینے کی نوبت آچکی ہے۔ خلیجی نیوز چینل الجزیرہ نے تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں معاشی شٹ ڈائون اور آٹھ لاکھ وفاقی ملازمین کی جبری رخصت سے معیشت کو اربوں ڈالر کا ٹیکا لگ چکا ہے۔ جبکہ آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین نان شبینہ کے محتاج ہوکر فوڈ بینکوں سے خیراتی کھانا لینے اور خاندان کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ وفاقی ملازمین کی درد مندانہ اپیلوں کے سبب مظاہروں کا سلسلہ متعدد ریاستوں میں پھیل چکا ہے جن کا مطالبہ ہے کہ ان کو ملازمتوں پر واپس بلوایا جائے اور جبری ملازمت کا سلسلہ موقوف کرکے ان کی تنخواہیں ادا کی جائیں۔ لیکن صدر ٹرمپ نے ملازمین کے مظاہروں اور خیراتی کھانے کی لائنوں میں مسلسل اضافہ کو رد کردیا ہے۔ دوسری جانب کانگریس کے ڈیموکریٹس اراکین نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ لاکھوں سرکاری ملازمین کی پریشانیوں اور بد حالی کا ادراک کرتے ہوئے شٹ ڈائون ختم کردیں۔ لیکن ٹرمپ نے شٹ ڈائون ختم کرنے سے انکارکرتے ہوئے دوبارہ اصرار کیا ہے کہ جب تک ان کو دیوار میکسیکو کی تعمیر کیلئے رقم نہیں دی جائے گی، تب تک وہ شٹ ڈائون کے خاتمہ پر گفتگو نہیں کریں گے۔ سی این این کی ایک رپورٹ میں خیراتی اداروں اور فوڈ بینکوں کے حوالہ سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں شٹ ڈائون کے حقیقی اثرات کو محسوس کیا جاسکتا ہے کیونکہ خیراتی کھانا لینے والوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور عالمی میڈیا میں دکھایا جارہا ہے کہ تمام ریاستوں اور بالخصوص واشنگٹن میں ہزاروں سرکاری ملازمین خیراتی کھانا لینے کیلئے قطار بنا کر کھڑے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کی پارٹی ری پبلکن کو ایوان کانگریس میں ڈیموکریٹس کے 47 کے مقابلہ میں 53 اراکین کی اکثریت حاصل ہے لیکن ری پبلکن کو اپنے صدر کی جانب سے بھیجے جانے والے مالیاتی بلز کی منظوری کیلئے کم از کم 60 اراکین کی حمایت یا ووٹوں کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر کو کانگریس کی جانب سے میکسیکو کی دیوار کی تعمیر کیلئے پانچ ارب ستر کروڑ ڈالر کے بل کی منظوری میں مزاحمت کا سامنا ہے۔ اگرچہ ٹرمپ نے ڈیمو کریٹس کو پہلے شٹ ڈائون اور پھر ’’ایمر جنسی‘‘ کی دھمکی دیکر معاملہ نمٹانے کی کوشش کی ہے لیکن ڈیموکریٹس اپنی قائد ایوان نینسی پیلوسی کی سربراہی میں اب بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کو ایک ارب ستر کروڑ کی پیشکش کی ہے اور ساتھ ہی تمام آٹھ لاکھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی رقوم بھی جاری کرنے کی پیشکش کی ہے۔ لیکن ٹرمپ نے اس پیشکش کو رد کردیا ہے اور ڈھٹائی سے کہا ہے کہ ان کو کوئی پروا نہیں کہ شٹ ڈائون کب تک جاری رہے گا، بس مجھے دیوار میکسیکو کی تعمیر کیلئے پانچ ارب ستر کروڑ ڈالر کے اجرا کی ضرورت ہے۔ ڈیموکریٹس کو اپنی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے پر صدر ٹرمپ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے قائد ایوان نینسی پیلوسی کے تین ممالک کے دوروں کو منسوخ کردیا ہے اور اس عمل کو معاشی ابتری کے تناظر میں ضروری قرار دیا ہے۔ جبکہ امریکی سیکورٹی اداروں سمیت وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شٹ ڈائون کا خاتمہ بہت ضروری ہے اور اس ضمن میں بہت جلد بریک تھرو ہونا چاہئے کیونکہ شٹ ڈائون ختم نہیں ہوا تو ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سیکورٹی کیلئے کام کی انجام دہی بہت مشکل ہوجائے گی۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں امریکی و عالمی معاشی ماہرین نے تسلیم کیا ہے کہ امریکی صدر دیوار میکسیکو کی تعمیر کیلئے پونے چھے ارب ڈالر کی رقم کے طلبگار ہیں اور اس کی عدم ادائیگی تک انہوں نے شٹ ڈائون کے خاتمہ سے منع کردیا ہے، جس سے لاکھوں امریکی ملازمین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ایک جانب وہ خیراتی کھانا لینے کیلئے فوڈ بینکوں کی لائنوں میں بار بار لگنے پر مجبور ہوئے ہیں تودوسری جانب انہوں نے شٹ ڈائون کے خاتمہ کیلئے مظاہروں کا انعقاد شروع کردیا ہے۔ امریکی معاشی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دیوار میکسیکو کی تعمیر کیلئے درکار پونے چھے ارب ڈالر کے حصول کی جنگ میں اب تک ملکی معیشت کو آٹھ ارب ستر کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا دیا ہے۔ جبکہ عوام کا اعتماد صدر ٹرمپ پر بتدریج کم ہو رہا ہے۔ موڈیز سے وابستہ تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ اگر یہ شٹ ڈائون فروری کے آخری ہفتے تک ختم نہیں ہوا پایا تو یقیناً اس سے انفرادی و اجتماعی کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے جس کے بارے میں ’’ورلڈ اکنامک آئوٹ لُک‘‘ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی معیشت کی ابتری سے عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ جبکہ یو ایس چیمبر آف کامرس نے بھی ڈیموکریٹس اور ری پبلکن سے اپیل کی ہے کہ شٹ ڈائون کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کیا جائے۔ امریکی جریدے سان فرانسسکو کرونیکل نے بتایا ہے کہ آٹھ لاکھ ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملی ہیں جس کی وجہ سے ان گھرانوں میں فاقوں کی نوبت آن پڑی ہے اور بیشتر وفاقی ملازمین کے گھرانوں نے خیراتی کھانوں پر اکتفا کرنا شروع کردیا ہے۔ ملک بھر کے خیراتی بینکوں نے غذائوں کی بڑی مقدار کو وفاقی ملازمین میں بانٹنا شروع کردیا ہے لیکن ساتھ ساتھ فوڈ بینکوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے حکومتی اداروں کو مطلع کردیا ہے کہ اگر فروری تک شٹ ڈائون کا خاتمہ نہیں ہوا تو فوڈ بینکوں میں جمع غذائیں ختم ہوجائیں گی جس سے وفاقی ملازمین اور ان کے زیر کفالت افراد کیلئے غذائوں اور مشروبات کی فراہمی رُک جائے گی۔ تازہ اطلاعات کی رُو سے امریکا کی کلیسائی تنظیم کیتھولک کمیونٹی سروس سمیت سان فرانسسکو فوڈ بینک اور متعدد خیراتی اداروں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ شٹ ڈائون کے سبب بھوکے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کا پیٹ بھرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور فروری میں بھی فوڈ سپلائی برقرار رکھنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔