دینی جماعتیں شہید مسجد کے مقام پر نماز جمعہ ادا کریں گی

عظمت علی رحمانی
جماعت اسلامی سمیت دیگر دینی جماعتیں میئر کراچی کے حکم پر شہید کی گئی مسجد راہ نما کے مقام پر 25 جنوری کو نماز جمعہ ادا کریں گی۔ دوسری جانب وسیم اختر کی ٹیم نے مسجد راہ نما کو مسجد ماننے سے ہی انکاری ہوگئے ہیں جس پر علمائے کرام نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
وسیم اخترکی ٹیم نے علمائے کرام کے احتجاج کے باوجود ہل پارک کی مسجد کو مسجد ماننے سے انکار کردیا ہے۔ ماسٹر پلان میں کسی مسجد کی موجودگی کو چیلنج کرکے نیا محاذ کھول دیا۔ علمائے کرام نے 28 جنوری تک مسجد کی تعمیر نہ ہونے کی صورت میں از خود مسجد کی تعمیر کا اعلان کردیا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’’ہم نے 18مارچ کو ہل پارک میں آپریشن کیا جس میں ہم نے وہاں قائم غیر قانونی ریسٹورنٹس سمیت دیگر کو مسمار کیا ہے۔ تاہم وہاں پر کوئی بھی مسجد نہیں تھی۔ ظہر سے لے کر مغرب تک ہم وہاں تھے، اس دوران کوئی بھی مسجد ہم نے نہیں دیکھی۔ تاہم اگر کوئی جائے نماز ہو تو اس کے بارے میں ہمیں کوئی علم نہیں ہے۔‘‘
دوسری جانب مسمار کئے گئے خانہ خدا کو مسجد ماننے سے انکار پر علمائے کرام کی جانب سے سخت تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے اور میئر کراچی وسیم اختر، میونسپل کمشنر، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی، ڈائریکٹر پارکس آفاق مرزا سمیت دیگر کے خلاف سخت غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔ جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر ہل پارک کی راہ نما مسجد کو تعمیر نہ کیا گیا تو دسویں روز یعنی 28 جنوری کو اپنی مدد آپ کے تحت مسجد کی تعمیر شروع کردی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بشیر صدیقی سمیت تمام ذمہ دار وں کو مسجد کی شہادت اور قرآن کریم کی بے حرمتی پر گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور ذمہ داروں کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹا کر قرآن کریم کی بیحرمتی اور مسجد کی شہادت کے جرم میں دفعہ 295 A کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے۔
جماعت اسلامی سمیت دینی جماعتوں نے 25 جنوری کو ہل پارک میں رہ نما مسجد کے مقام پر جمعہ کی نماز اداکرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔ اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ’’حکومت فوراً شہید مسجد راہ نما از سرنو تعمیر کرائے۔ ہل پارک ’’کوہساراسکیم‘‘ کے اصل پلان میں واضح طور پر مسجد موجود ہے۔ اگر مسجد تعمیر نہ کی گئی تو حالات کی ذمہ دارحکومت ہوگی۔ قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسجد راہ نما شہید کرنے والوں کے خلاف پٹیشن دائر کی جائے گی۔ سٹی کونسل، صوبائی و قومی اسمبلی اور سینٹ میں اس مسئلہ کو اٹھایا جائے گا۔ جمعہ 25 جنوری کو مسجد راہ نما کے مقام پر جمعہ کی نماز ادا کی جائے گی۔ تمام شہری بھرپور تعداد میں شریک ہوں۔ سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں پورے شہر میں انکروچمنٹ کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ جس میں علمائے کرام، سیاسی و مذہبی جماعت کے رہنما، وکلا، اساتذہ اور عوامی نمائندے شریک ہوں گے۔
وفاق المدارس سندھ کے ترجمان مولانا طلحہ رحمانی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت مساجد کو منہدم اور مدارس کے ذمہ دار علما کو ہراساں کررہی ہے۔ ہل پارک میں پچاس سال سے زائد عرصہ سے قائم قدیم مسجد کو شہید کرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے بلدیاتی و صوبائی حکومت سے سوال کیا کہ مسجد رہ نما سرکاری جگہ پہ سابقہ حکومتوں کے ادوار میں جب قا ئم ہوئی تھی تو اب اس کو ناجائر تجاوزات کے نام پہ کس طرح شہید کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل برنس روڈ میں ساٹھ سال قدیم مدرسہ کے اکثر حصوں کو تمام سرکاری کاغذات کی موجودگی کے باوجود منہد م کیا گیا۔
معلوم رہے کہ گزشتہ روز بھی دینی جماعتوں کے کارکنان و رہنماؤں کی جانب سے ہل پارک کی راہ نما مسجدکے احاطے میں باجماعت نماز کی ادائیگی کی گئی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان، امام مسجد مولانا عبداللہ، جے یوآئی کے رہنما ڈاکٹر نصیرالدین سواتی، جمال خان کاکڑ، مولانا انور شاہ، جماعت اسلامی کے رہنما محمد جنید احمد مکاتی، سیف الدین ایڈووکیٹ، قاری محمد عثمان، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، یو سی 8 کے چیئرمین ولید احمد، سلیم عمر، فاروق میمن سمیت جے یوآئی اور جے آئی کے رہنما موجود تھے۔

Comments (0)
Add Comment