ندیم بلوچ
گالیوں کی عادت نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی ساکھ تباہ کر دی ہے۔ سرفراز بھی بدتہذیب غیر ملکی کوچ کے زیر اثر آگئے۔ ڈریسنگ روم میں انگلش گالیوں کا کلچر مکی آرتھر نے متعارف کرایا۔ ان کی شکایات قومی کرکٹ ٹیم کے کئی کھلاڑی پاکستان کرکٹ بورڈ کو پہلے بھی کرچکے ہیں۔ دوسری جانب آئی سی سی کے نسل پرستانہ کوڈ کے تحت سرفراز کو سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سابق کرکٹرز نے بھی سرفراز احمد کو لگام دینے کیلئے پی سی بی سے ایکشن کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ادھر سرفراز کی جانب سے بدکلامی کا معاملہ بھارتی میڈیا میں اہم ایشو بن گیا ہے۔
’’امت ‘‘کو دستیاب اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم میں گالیوں کا کلچر 80ء کی دہائی میں سابق کپتان عمران خان کی قیادت میں شروع ہوا۔ ان کے زیر اثر رہنے والے کھلاڑیوں نے بھی اپنی قیادت کے دوران غیر مہذب جملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ جس میں سابق کپتان وسیم اکرم کا نام بھی نمایاں رہا۔ ان کے بعد شاہد آفریدی بھی بدکلامی کے سبب میڈیا کی زینت بنتے رہے۔ جبکہ مصباح الحق نے اپنی قیادت کے ابتدائی دور میں خود کو تعلیم یافتہ کپتان ثابت کیا۔ لیکن آخر میں وہ بھی اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکے تھے۔ بدکلامی کا مرض صرف پاکستانی کھلاڑیوں کو لاحق نہیں۔ بلکہ نسل پرستانہ جملے کسنا اور گالیوں کی عادت دیگر ٹیموں کے کپتانوں اور کھلاڑیوں میں بھی موجود ہے۔ بد کلامی اور بد تہذیبی میں بھارتی اور آسٹریلوی کھلاڑی سر فہرست ہیں۔ کرکٹ میں بڑھتی گالیوں اور نسل پرستانہ واقعات کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اکتوبر 2012ء میں Anti racism policy متعارف کرائی۔ جس کا مقصد بد اخلاق کھلاڑیوں کو آن اسپاٹ سزا دینا تھا، تاکہ مستقبل میں انہیں باز رکھا جائے۔ پالیسی کے تحت کوئی بھی کھلاڑی میچ کے دوران کسی دوسرے کھلاڑی کے مذہب کے بارے میں بد زبانی یا دیگر معلامات پر غیر مناسب گفتگو کرے گا تو اس کھلاڑی کو کڑی سزا دی جائے گی۔ جس میں انٹرنیشنل میچز میں معطلی، بھاری جرمانہ اور پابندی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بداخلاقی کا حالیہ واقعہ منگل کے روز پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والے دوسرے ون ڈے میچ کے دوران پیش آیا۔ جب قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد انتہائی غیر مہذب زبان استعمال کرنے کے مرتکب پائے گئے۔ کپتان سرفراز احمد جنوبی افریقہ کے خلاف 5 ون ڈے میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں شکست کو سامنے دیکھ کر آپے سے باہر ہوگئے۔ میچ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی، جس میں مبینہ طور پر سرفراز احمد جنوبی افریقہ کے سیاہ فام کھلاڑی اینڈائل پھیل کوایو کے حوالے سے تضحیک آمیز جملے ادا کر رہے ہیں۔ آواز کی واضح ریکارڈنگ جب جنوبی افریقی کمنٹیٹر نے سنی تو انہوں نے رمیز راجا سے اس کا مطلب دریافت کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جملے اس قدر سنگین نوعیت کے تھے کہ رمیز راجہ نے اس کا مطلب بتانے سے گریز کیا۔ تاہم انہوں یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ ’’اس کا ترجمہ کرنا خاصا مشکل ہے۔ یہ ایک طویل جملہ تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کہنا چاہتے ہیں کہ کھلاڑی کافی خوش قسمت ہے‘‘۔ لیکن درحقیقت سرفراز وہ جملے ادا کر گئے، جس کی توقع کوئی بھی ان سے نہیں کر سکتا۔ واضح رہے کہ اینڈائل پھیل کوایو کو جنوبی افریقی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں سب سے بہترین کارکردگی دکھانے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہیں اسی بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا اور انہوں نے ہی پاکستان کو جیت سے محروم رکھا۔ اطلاعات کے مطابق قیادت کا منصب حاصل کرنے سے قبل سرفراز احمد کم گو اور ڈریسنگ روم میں بلند آواز میں اکثر قرآن پاک کی تلاوت کرتے نظر آتے رہے ہیں۔ دراصل وہ پاکستان کے تاریخ کے پہلے کپتان ہیں، جنہیں قرآن پاک کو حفظ کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ لیکن قیادت حاصل کرنے کے بعد ان کے مزاج میں غیر معمولی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ وہ اس واقعے سے قبل بھی نامناسب الفاظ استعمال کر چکے ہیں۔ انہوں نے جنوری 2018ء میں کیویز کے خلاف سیریز کے دوران فہیم اشرف کے خلاف انتہائی شرمناک جملے استعمال کئے۔ انہوں نے ایک اور میچ کے دوران حسن علی کو بھی میدان میں سنگین جملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ لیکن حسن علی نے ان کو وارننگ دے کر خاموش کرادیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کے بدلتے مزاج کا ذمہ دار ہیڈکوچ مکی آرتھر کو قرار دیا جارہا ہے۔ انہوں نے ہی کپتان کو ماتحت کھلاڑیوں پر رعب جمانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ جبکہ ڈریسنگ روم میں انگلش گالیوں کا کلچر بھی مکی آرتھر نے ہی متعارف کرایا۔ مکی بدکلامی میں ہمیشہ سے میڈیا میں ہائی لائٹ رہے ہیں۔ کھلاڑیوں کے ساتھ نامناسب رویہ اپنانے پر ہی کرکٹ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے انہیں کوچنگ کی ملازمت سے فارغ کیا تھا۔ مکی آرتھر پاکستانی کھلاڑیوں سے بھی نامناسب رویہ اپناتے ہیں۔ سلیکشن بھی ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ انہیں وہ کھلاڑی زیادہ پسند ہیں، جو ان کی گالیاں خاموشی سے سنتے ہیں یا انگلش میں نت نئی انداز کی گالیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ گالیاں دے کر عمر اکمل کو اکیڈمی سے چلتا کر دیا تھا۔ عمر اکمل نے بورڈ کو ان کی شکایت بھی کی تھی۔ لیکن الٹا بورڈ نے عمرا کمل کو ہی قصور وار ٹھہرایا۔ جس کی سزا آج بھی وہ ٹیم سے بے دخلی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں حالیہ ٹیسٹ سیریز کے دوران بھی قومی ٹیم کی شکست پر انہوں نے کپتان سرفراز احمد، اسد شفیق اور اظہر علی کو غصے میں گالیاں دیں۔ کھلاڑیوں نے اس کی شکایت پی سی بی سے بھی کی تھی۔ اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے پردہ ڈال کر ہیڈ کوچ کو مکمل سپورٹ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ یہی نہیں، پاکستانی کھلاڑی کو غلط آئوٹ قرار دینے پر مکی آرتھر نے میچ ریفری تک کو بھی نہیں بخشا۔ انہوں نے ایسے جملوں کا استعمال کیا، جس پر کرکٹ انتظامیہ کو مکی آرتھر کو وارننگ جاری کرنا پڑی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر ایک بداخلاق کردار کے حامل شخص ہیں۔ وہ فارغ اوقات میں مے نوشی بھی کرتے ہیں۔ پاکستانی ٹیم کے بعض کرکٹرز ان کے زیر اثر آچکے ہیں۔ جس میں کپتان سرفراز احمد بھی شامل ہیں۔ سرفراز احمد کی بدزبانی انٹرنیشنل میڈیا تک پھیل چکی ہے۔ بالخوص بھارتی میڈیا سب سے زیادہ پوائنٹ اسکورنگ کر رہا ہے۔ مختلف بھارتی چینلز میں سابق کرکٹرز سے سرفراز احمد کے حوالے سے تبصرے لئے جارہے ہیں۔ جبکہ بد اخلاقی میں مشہور بعض بھارتی کرکٹرز بھی ٹوئٹر پر سرفراز احمد کو آڑے ہاتھوں لئے ہوئے ہیں۔ ان میں ہربھجن سنگھ، یوراج سنگھ اور سری سانت شامل ہیں۔ دوسری جانب سابق پاکستانی کرکٹرز نے بھی سرفراز احمد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان میں سے شعیپ اختر کہتے ہیں کہ سرفراز احمد کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے جو زبان استعمال کی، وہ ناقابل معافی ہے۔ ادھر جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے بھی آئی سی سی کو سرفراز احمد کی بدزبانی کی رپورٹ کردی ہے۔ آئی سی سی نے بھی اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سرفراز احمد کو سیریز میں معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
٭٭٭٭٭