ناروا سلوک تحریک لبیک قائدین کےحوصلے نہ توڑ سکا

نمائندہ امت
سخت سردی میں جیل حکام کے ناروا سلوک، ذہنی تشدد اور علالت کے باوجود تحریک لبیک کی قیادت خصوصاً علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے حوصلے بلند ہیں۔ دونوں رہنما پُرعزم ہیں کہ تحفظ ناموس شان رسالت کیلئے ہر طرح کی مصیبتوں اور مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کریں گے۔ تقریباً دو ماہ کی حراست کے دوران ذہنی ٹارچر اور دیگر سختیوں کا بہادری سے سامنے کرنے کے بعد گزشتہ روز جب انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تو ان کے چہرے پُر عزم تھے۔ ٹی ایل پی قائدین کے وکیل ناصر منہاس ایڈووکیٹ کے بقول انہیں عدالتوں پر مکمل یقین ہے اور ان کے خیال میں مقدمے میں بلاوجہ دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، جو درخواست ضمانت کے دوران خارج ہوجائیں گی اور بہت جلد ضمانت پر رہائی کے بعد ٹی ایل پی کے قائدین اپنے کارکنوں اور عاشقان رسول کے درمیان ان کی رہنمائی و رہبری کیلئے موجود ہوں گے۔
تحریک لبیک پاکستان کے ذرائع کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کافی کمزور ہوگئے ہیں۔ جیل میں علالت کے دوران موسم کے مطابق ان کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی۔ جبکہ جسمانی معذوری کی وجہ سے بھی انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی صحت پر سخت سردی نے منفی اثرات مرتب کئے ہیں اور ان کے وزن میں خاصی کمی آئی ہے۔ ذرائع کے بقول علامہ خادم حسین رضوی کے سینے میں مسلسل درد ہے اور وہ انجائنا کا شکار ہیں۔ پچھلے سال بھی ان کو یہ تکلیف ہوئی تھی، جس کے علاج کیلئے وہ مسلسل ادویات استعمال کر رہے تھے۔ لیکن جیل حکام اور صوبائی و ضلعی انتظامیہ کے ناروا سلوک اور سختی کی وجہ سے ادویات کے لگاتار استعمال میں طویل وقفہ آیا۔ ذرائع نے بتایا کہ گرفتاری کے موقع پر انہیں گھر سے ادویات بھی نہیں لینے دی گئی تھیں۔ بعدازاں کچھ دنوں کے وقفے کے بعد انہیں ضروری استعمال کی ادویات دی گئیں تو وہ غیر معیاری ادویات تھیں، جو عموماً مارکیٹ میں دو نمبر ادویات کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق پیر محمد افضل قادری کا دل صرف 15 فیصد کام کر رہا ہے۔ ان کے دل کے والو بند ہیں
اور اب انہیں آنکھوں کا مرض بھی لاحق ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی بینائی میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کو بھی اچھی اور مستند دواساز کمپنیوں کے بجائے غیر معروف کمپنیوں کی ادویات دی گئیں۔ البتہ انہیں اس دوران پرہیزی کھانے کی سہولت میسر رہی۔
’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں جب تحریک لبیک کی قیادت کے وکیل ناصر منہاس ایڈووکیٹ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ تحریک لبیک کے دونوں بزرگ قائدین سے جیل میں ناروا سلوک رکھا گیا، جس کی وجہ سے علامہ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری کی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور وہ جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر علامہ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری کے میڈیکل چیک اپ کا حکم دیا تھا لیکن اس حکم پر پوری طرح عمل نہیں ہوا۔ ناصر منہاس ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’’میرے موکلین کے انسانی اور شہری حقوق بھی پامال کئے جارہے ہیں۔ مجھے دونوں رہنمائوں کے ساتھ عدالت میں تفصیلی ملاقات بھی نہیں کرنے دی گئی اور انتظامیہ اس میں رکاوٹ بنی۔ لیکن ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔ اسی لئے عدالتوں میں پیش ہوکر بے بنیاد الزامات کا جواب دے رہے ہیں‘‘۔ ناصر منہاس ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ ’’تحریک لبیک کی قیادت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں، جس کا اس کیس میں اطلاق ہی نہیں ہوتا اور نہ یہ کیس کرمنل کیس کے ضمرے میں آتا ہے۔ آج یا کل ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک لاہور میں ان قائدین کی درخواست ضمانت دائر کریں گے۔ ہمیں انصاف ملنے کا یقین ہے اور امکان ہے کہ آئندہ چند دنوں میں علامہ خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری، پیر محمد اعجاز اشرفی اور علامہ فاروق الحسن سمیت دیگر قائدین ضمانت پر رہا ہوجائیں گے اور کارکنوں کے درمیان ہوں گے۔ عدالتوں پر ہمارا اعتماد ہی ہے کہ ہم نے یہ قانونی راستہ اختیار کیا ہے‘‘۔ ناصر منہاس ایڈووکیٹ کے مطابق قائدین کی گزشتہ روز عدالت میں پیشی کے موقع پر کارکنوں اور عوام کی جانب سے جس طرح ان پر پھول نچھاور کئے گئے اور والہانہ استقبال کیا گیا، یہ ان پر عوام کے بھرپور اعتماد کا اظہار تھا۔ جس طرح جسمانی معذوری، کمزوری اور ضعیف العمری کے باوجود قائدین اپنے کارکنوں کی رہنمائی کیلئے پر عزم ہیں۔ اس سے کارکنوں کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment