(حدیث) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تم میں سے جب کوئی رات کو (تہجد کی) نماز پڑھے تو اسے چاہئے کہ مسواک کر لے، کیونکہ تم میں سے جب کوئی اپنی نماز میں تلاوت کرتا ہے تو ایک فرشتہ اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے، پس کوئی شے بھی اس کے منہ سے نہیں نکلتی، مگر فرشتے کی منہ میں داخل ہوتی ہے۔ (شعب الایمان امام بیہقیؒ (منہ) جمع الجوامع(2293)
(فائدہ) اس حدیث میں نماز سے تہجد کی نماز مراد ہوگی، کیونکہ جب آدمی نیند میں ہوتا ہے تو اس کے معدہ کے بخارات اس کے منہ تک بھی آتے ہیں، جس کی وجہ سے اس کے منہ میں بدبودار لعاب کی تہہ جم جاتی ہے اور اس سے دانتوں اور زبان سے باہر کو بدبو نکلتی ہے، چونکہ انسان تہجد کی نماز سے پہلے تھوڑا بہت سو چکا ہوتا ہے، اس لئے اس کو اس کا حکم دیا گیا، ورنہ اس موقع پر اگر نماز عشاء مراد ہو تو اس کی کیا خصوصیت ہے یوں تو حضوراقدسؐ نے ہر نماز کے ساتھ مسواک کا ارشاد فرمایا ہے۔
( حدیث) حضرت ابن جعفرؓ فرماتے ہیں کہ رسول خداؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تم میں سے جب کوئی نماز کیلئے کھڑا ہو تو اپنا ہاتھ (سالن کی) چکناہٹ سے دھو لے، کیونکہ (نماز کے) فرشتہ کیلئے (گوشت وغیرہ) کی چکناہٹ سے زیادہ تکلیف دہ چیز کوئی نہیں ہے۔ جب بھی انسان نماز کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو فرشتہ اس کے منہ کے بالکل قریب ہو جاتا ہے، کوئی آیت بھی اس کے منہ سے نہیں نکلتی، مگر (سیدھی) فرشتہ کے منہ میں جاتی ہیِ۔ (دیلمی (منہ) ولم اجدہ فی الدیلمی (مترجم) کنز العمال20105۔ (فائدہ) ان روایات سے معلوم ہوا کہ قرآن پاک کی تلاوت کیلئے منہ کو صاف رکھا جائے تاکہ پڑھنے والے سے فرشتہ کو اذیت نہ ہو۔ (جاری ہے)