حصہ اوّل
ارشاد خداوندی ہے، (ترجمہ) ’’اور اسماعیلؑ، ادریسؑ اور ذوالکفلؒ کے قصے کا تذکرہ کیجئے، یہ سب ہیں صبر والے۔‘‘ (پ 17 الانبیاء آیت 85)
آیت مبارکہ میں تین حضرات کا ذکر ہے۔ جن میں حضرت اسماعیل اور حضرت ادریس علیہما السلام کا نبی ہونا، قرآن کریم کی بہت سی آیات مبارکہ سے ثابت اور ان کا تذکرہ بھی قرآن کریم میں جابجا آیا ہے۔ تیسرے بزرگ ذوالکفل ہیں۔
ابن کثیرؒ نے فرمایا کہ ان کا نام دونوں پیغمبرں کے ساتھ شامل کرکے ذکر کرنے سے ظاہر یہی ہے کہ یہ بھی خدا تعالیٰ کے نبی اور پیغمبر تھے، مگر بعض دوسری روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ زمرہ انبیاء علیہم السلام میں نہیں تھے، بلکہ ایک مرد صالح اولیاء میں سے تھے۔ امام تفسیر حضرت ابن جریرؒ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت مجاہدؒ سے نقل کیا ہے کہ حضرت یسعؑ (جن کا نبی و پیغمبر ہونا قرآن حکیم میں مذکور ہے) جب بوڑھے اور ضعیف ہوگئے تو ارادہ فرمایا کہ کسی کو اپنا خلیفہ بنا دیں، جو ان کی زندگی میں وہ سب کام ان کی طرف سے کرے، جو نبی کے فرائض میں داخل ہیں۔ اس مقصد کیلئے حضرت یسعؑ نے اپنے سب صحابہ کو جمع کیا کہ میں اپنا خلیفہ بنانا چاہتا ہوں، جس کیلئے تین شرطیں ہیں، جو شخص ان شرائط کا جامع ہو، اس کو خلیفہ بنائوں گا۔ وہ تین شرطیں یہ ہیں۔ (1) کہ وہ ہمیشہ روزہ رکھتا ہو۔ (یاد رہے کہ شریعت محمدؐی کے احکامات سابقہ شرائع و قوانین سے بالکل مختلف اور نہایت ہی آسان ہیں)، (2) اور ہمیشہ رات کو عبادت میں بیدار رہتا ہو۔ (3) اور کبھی غصہ نہ کرتا ہو۔ مجمع میں سے ایک ایسا غیر معروف شخص کھڑا ہوا، جس کو لوگ حقیر سمجھتے تھے اور کہا کہ میں اس کام کیلئے حاضر ہوں۔(جاری ہے)