جب ہجرت کے بعد نبی کریمؐ حضرت ابو ایوبؓ کے مبارک گھر تشریف لائے تو انہوں نے ازراہِ احترام و محبت اصرار کیا کہ آپؐ بالاخانہ میں رونق افروز ہوں اور ہم نیچے کے مکان میں رہیں، آپؐ نے اس خیال سے کہ ہر وقت آپؐ کی خدمت میں لوگوں کی آمد و رفت رہے گی، اب اگر ابو ایوبؓ نیچے کے مکان میں رہیں تو ان کے اہل خانہ کو اس آمدو رفت سے تکلیف ہوگی، اس لئے بالا خانہ کے قیام کو منظور نہیں فرمایا۔ نیچے ہی مکان کو قیام کیلئے پسند فرمایا اور اہل خانہ بالا خانہ پر رہنے لگے۔
حضرت ابوایوبؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ یہ اتفاق پیش آیا کہ پانی کا برتن ٹوٹ گیا، ہم نے گھبرا کر اس کے جذب کرنے کیلئے اپنا لحاف ڈال دیا کہ نیچے مکان میں نہ پہنچے۔ سخت سردی تھی۔ میں اور (اہلیہ) ام ایوبؓ دونوں جلد جلد اس پانی کو لحاف سے جذب کرتے جاتے تھے اور ہمارے پاس اس کے سوا اور کوئی کپڑا نہ تھا۔ بہر حال ہم نے رات اسی طرح گزاری تاکہ رسول کریمؐ کو تکلیف نہ ہو اور پانی نیچے نہ جائے۔ ہم روزانہ آپؐ کے لئے کھانا تیار کر کے بھیجا کرتے تھے جو بچ جاتا آپؐ واپس فرما دیتے۔ جہاں حضور اقدسؐ کی مبارک انگلیوں کا نشان دیکھتے، وہیں سے میں اور ام ایوبؓ تبرکاً انگلیاں ڈال کر کھاتے۔
ایک روز ہم نے کھانے میں لہسن اور پیاز شامل کر دیا، آپؐ نے کھانا واپس کردیا۔ دیکھا تو اس میں انگشتان مبارک کے نشان نہ تھے۔ گھبرا کر میں آپؐ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور غرض کیا: حضور! آپ نے کھانا تناول نہیں فرمایا، جس میں مبارک انگلیوں کے نشان نہیں ہیں۔ میں اور ام ایوبؓ برکت حاصل کرنے کیلئے قصداً اسی جگہ سے کھایا کرتے تھے، جہاں آپؐ کی انگشتان مبارک کا نشان ہوتا تھا۔ آپؐ نے فرمایا میں نے اس کھانے میں لہسن اور پیاز کی بو محسوس کی، تم کھاؤ میں چونکہ فرشتوں سے ہم کلام ہوتا ہوں اور ان سے سرگوشی کرتا ہوں، اس لئے میں اس کے کھانے سے احتراز کرتا ہوں (حضورؐ کا ارشاد ہے کہ کچا لہسن اور پیاز کھا کر مسجد میں نہ جائو، اس سے نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے بلکہ خوشبو استعمال کر کے جاؤ)
حضرت ایوب انصاریؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ہم نے کبھی آپؐ کے کھانے میں لہسن اور پیاز شامل نہیں کیا۔
(نزہۃ المجالس حصہ دوم ص 178-177 اور سیرۃ المصطفے ص 315-314 ازمولانا محمد ادریس کاندھلویؒ بحوالہ وفاء الوفاء جلد 1 ص 133 سیرت ابن ہشام جلد 1 ص 176) ٭