فرض شناس کسٹم افسر عہدہ چھوڑنے پر مجبور

عمران خان
کسٹم کا فرض شناس افسر عہدہ چھوڑنے پر مجبور ہوگیا۔ دوست محمد نے دو کمپنیوں کے نام پر اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے اہم ثبوت حاصل کرکے ایک کمپنی کے مالک کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم اعلیٰ افسران نے مداخلت کرکے پکڑے گئے شخص کو چھڑوا دیا، جس کی وجہ سے کیس کو عدالت میں ثابت کرنا مشکل ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق اہم عہدہ چھوڑنے والے دوست محمد کو خصوصی ٹاسک دیکر کسٹم انٹیلی جنس کے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ کا انچارج بنایا گیا تھا۔ تاہم ان کو آزادانہ طور پر کام نہیں کرنے دیا گیا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں کسٹم افسران اور ایکسپورٹ پروسسنگ زون کے افسران کی ملی بھگت سے کی جانے والی اربوں روپے کی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کا اسکینڈل سامنے لانے پر کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن میں ڈائریکٹر اور ڈی جی کی ٹیموں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ کسٹم انٹیلی جنس کراچی میں حال ہی میں بحیثیت انچارج تعینات ہونے والے افسر دوست محمد نے ڈائریکٹوریٹ کے اعلیٰ افسران کی مداخلت اور اہم ملزم کو چھوڑ دینے پر دلبرداشتہ ہوکر اپنے عہدے کاچارج چھوڑ دیا۔ دوست محمد کو ڈائریکٹر جنرل کسٹم انٹیلی جنس زاہد کھوکھر نے خصوصی ٹاسک دیکر کسٹم آر اینڈ ڈی ایسٹ سے ٹرانسفر کرکے کسٹم انٹیلی جنس میں تعینات کیا تھا تاکہ وہ اپنی علیحدہ ٹیم بناکر اسمگلنگ کے بڑے کیسوں پر کام کرسکیں۔
ذرائع کے بقول کسٹم انٹیلی جنس کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کے انچارج دوست محمد نے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کراچی میں قائم دو کمپنیوں میسرز اسٹیل ویژن پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز رائل ایمپیکس لمیٹڈ سمیت اسی مافیا کے تحت ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سے باہر چلائی جانے والی دو کمپنیوں میسرز زبیر اسٹیل اور میسرز رضوان ایس بروز لمیٹڈ کے خلاف اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے اہم شواہد حاصل کرلئے تھے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ان کمپنیوں کے تحت یہ مافیا 2015ء سے اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کر رہی ہے، جس میں انہیں کسٹم کے بعض افسران اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے افسران کی بھرپور معاونت حاصل رہی ہے۔ ان کمپنیوں کے چلانے والے افراد ظاہری طور پر مالکان اور امپورٹرز ہیں جبکہ پس پردہ وہ سرکاری افسران کی جانب سے کمائے گئے کالے دھن سے ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرکے کئی گنا زائد منافع کما رہے تھے۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کراچی میں قائم ان کمپنیوں کے نام پر آنے والے سامان کے کنٹینرز بیرون ملک سے دیگر دو کمپنیوں کے نام پر منگوائے جاتے تھے۔ تاہم کراچی میں بندرگاہوں سے انہیں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم کمپنیوں میسرز اسٹیل ویژن پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز رائل ایمپیکس لمیٹڈکے نام پر منگواکر سبسڈی پر کم ڈیوٹی اور ٹیکس پر کلیئر کرواکر اس سامان کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں لانے کے بجائے میسرز زبیر اسٹیل اور میسرز رضوان ایس بروز لمیٹڈ کے نام پر اوپن مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا رہا۔ اس کے ساتھ ہی اس مافیا نے ایک کنسائنمنٹ کے لئے کھولی گئی ایل سی میں ردو بدل کرکے کئی کنسائنمنٹس کی ادائیگی کے نام پر کروڑوں ڈالرز کا زر مبادلہ بیرون ملک بھجوایا جو کہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتا ہے۔
ذرائع کے بقول دوست نومحمد نے اس انکوائری میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے ماسٹر مائنڈ عبداللہ کو چار روز قبل حراست میں لیا تھا۔ تاہم سندھ ہائی کورٹ میں ملزم کی حراست ظاہر کئے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ہدایت پر بغیر کارروائی کئے ملزم کو رہا کرایا گیا۔ ماسٹر مائنڈ عبداللہ کو خیابان راحت میں راحت پارک کے قریب سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ ملزم کے خلاف اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ میں جاری تحقیقات میں اہم شواہد موجود ہیں۔ جبکہ ملزم رواں ماہ ای پی زیڈ کے نام پر جنوبی کوریا سے منگوائی گئی11 کنسائمنٹس میں 208 کنٹینرز کو قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل سے بل آف لینڈنگ میں خلاف ضابطہ تبدیلی کر کے ٹیکس چوری کے مقدمے میں بھی مطلوب ہے اور کسٹم انٹیلی جنس کے اسی مقدمے میں سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت بھی حاصل کرچکا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں جاری تھی کہ ملزم کو حراست میں لینے پر اس کے وکیل نے سماعت کے دوران عدالت میں احتجاج کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود میرے موکل کو کسٹم انٹیلی جنس کے حکام نے گرفتار کیا ہے۔ جس پر کسٹم انٹیلی جنس کے سپرنٹنڈنٹ دوست محمد نے عدالت کو بتایا کہ عبداللہ نامی ملزم کو اس کیس میں گرفتار نہیں کیا بلکہ ایک علیحدہ انکوائری میں حراست میں لیا ہے، جس کی دستاویزات عدالت میں جمع کرائی گئی ہیں اور اس انکوائری میں ہی مقدمہ قائم کر کے ملزم کو باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا۔ اس پر سندھ ہائی کورٹ نے کسٹم انٹیلی جنس کو قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ جس وقت عدالت کو ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے کسٹم حکام تحریری طور پر آگاہ کر رہے تھے، اس وقت اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم ملزم کو لے کردفتر پہنچی تو دفتر میں موجود ایڈیشنل ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس علی گردیزی نے کارروائی کرنے والی ٹیم کے سربراہ سپرنٹنڈنٹ ارشاد علی شاہ کی سرزنش کی اور انہیں کہا کہ ملزم کو بغیر شواہد کے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کو فوری رہا کیا جائے۔ جس پر سپرنٹنڈنٹ ارشاد علی شاہ نے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو کہا کہ ملزم کی گرفتاری اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ کے سپرنٹنڈنٹ دوست محمد نے کی ہے اور وہی مزید کارروائی کرسکتے ہیں۔ لیکن ایڈیشنل ڈائریکٹر نے احکامات دیئے کہ ملزم کو فوری رہا کیا جائے جس پر عبداللہ کو رہا کردیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم عبداللہ 2015ء سے ٹیکس چوری، بل آف لیڈنگ میں تبدیلی اور ایک کنسائمنٹ پر دو بار زرمبادلہ بیرون ملک بھیجنے میں بھی ملوث ہے، جس میں لاکھوں ڈالر بیرون ملک بینکنگ چینل کے ذریعے بھجوائے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اسپیشل انوسٹی گیشن کی ٹیم ہائی کورٹ سے دفتر پہنچی تو معلوم ہوا کہ ملزم کو پروٹوکول کے ساتھ رہا کیا جاچکا ہے۔ اس پر اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کے سپرنٹنڈنٹ دوست محمد کی ایڈیشنل ڈائریکٹر علی گردیزی سے تلخ کلامی ہوئی۔ جس کے بعد انہوں نے مزید کام کرنے سے انکار کردیا۔
اس ضمن میں جب ’’امت‘‘ کی جانب سے ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس زاہد کھوکھر سے رابطہ کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ امریکہ گئے ہوئے ہیں۔ جبکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر علی گردیزی نے فون ریسیو نہیں کیا۔ تاہم دوست محمد نے چارج چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بات کرنے سے انکار کردیا۔

Comments (0)
Add Comment