حضرت اسماء بن ابی بکرؓ فرماتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن حضور اکرمؐ نے حضرت ابو قحافہؓ سے فرمایا آپ مسلمان ہو جائیں، سلامتی پا لیں گے … (اخرجہ الطہرانی قال الھیثمی 305/5) حضرت اسمائؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور اکرمؐ مکہ میں داخل ہوئے اور اطمینان کے ساتھ مسجد میں بیٹھ گئے تو حضرت ابوبکرؓ (اپنے والد) حضرت ابو قحافہؓ کو لے کر آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے … جب آپؐ نے ان کو (آتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا اے ابوبکر ! بڑے میاں کو وہیں کیوں نہیں رہنے دیا … میں ان کے پاس چل کر جاتا … انہوں نے عرض کیا: حضور ! ان پر زیادہ حق بنتا ہے کہ یہ آپؐ کے پاس چل کر آئیں، بہ نسبت اس کے کہ آپؐ ان کے پاس چل کر تشریف لے جاتے …
چنانچہ حضور اکرمؐ نے ان کو اپنے سامنے بٹھایا اور ان کے دل پر اپنا ہاتھ رکھ کر فرمایا: آپ مسلمان ہو جائیں، سلامتی پا لیں گے … چنانچہ حضرت ابو قحافہؓ مسلمان ہو گئے اور کلمہ شہادت پڑھ لیا … جب حضرت ابو قحافہؓ حضور اکرمؐ کی خدمت میں لائے گئے تو ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ بوٹی کی طرح سفید تھے، آپؐ نے فرمایا اس سفیدی کو بدل دو، لیکن کالا خضاب نہ کرنا۔ (ابن سعد 451/5)
ایک تعجب خیز بات
حضرت سری سقطیؒ فرماتے ہیں: میں نے ایک مرتبہ بیان کیا تو ایک نوجوان آیا، وہ کہنے لگا: جی آپ نے ایک فقرہ بولا ہے … میں نے کہا: ہاں، کیا فقرہ بولا تھا؟
’’تعجب ہے اس ضعیف پر جو قوی کی نافرمانی کرتا ہے۔‘‘
بندے سے زیادہ ضعیف کوئی نہیں اورخدا سے زیادہ قوی کوئی نہیں … کتنے تعجب کی بات ہے کہ ایک ضعیف ایک قوی کی نافرمانی کر رہا ہوتا ہے … جب دل میں عظمت خداوندی بیٹھ جاتی ہے تو پھر انسان آسانی سے گناہوں سے بچ سکتا ہے۔ (خطبات فقیر 22، ص: 21)
حضرت بنوریؒ، امیر شریعتؒ کی خدمت میں
مولانا محمد یٰسین صاحب فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ مولانا محمد یوسف صاحب بنوریؒ … حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کی تیمارداری کے لئے ملتان تشریف لے گئے … شاہ صاحب اٹھے اور معانقہ کے بعد دونوں ہاتھوں سے چہرہ تھام لیا مولانا بنوریؒ صاحب نے سمجھا کہ شاید پہچان رہے ہیں، فرمایا … یوسف بنوری ہوں … یوسف بنوری … شاہ صاحبؒ چہرہ کو ٹک ٹک دیکھے جا رہے تھے، سن کر فرمایا: ’’مجھے تو انور شاہ کا چہرہ معلوم ہوتا ہے‘‘ اور اس کے بعد زار و قطار رونے لگے‘‘۔ (یادگار ملاقاتیں)
٭٭٭٭٭