خانپور میں 1700 قبل مسیح کے آثار دریافت

محمد زبیرخان
چین کے ماہرین نے پاکستان کے محکمہ آثار قدیمہ کے تعاون سے خانپور میں 17سو قبل مسیح کے نوادرات دریافت کیئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان نوادرات کا تعلق ہڑپہ اور انڈین تہذیب سے ممکن ہے۔ جبکہ ان نوادرات کی دریافت کے بعد ماہرین کی رائے میں مذکورہ علاقے میں گندھارا دور سے پہلے بھی تہذیب موجود تھی۔ ماہرین نے دریافت ہونے والے نوادرات محفوظ کرکے تحقیق شروع کردی ہے جبکہ علاقے میں مزید نوادرات بھی تلاش کرنے کا کام جاری ہے۔ پہلے بھی خانپور سے بدھا کا مجسمہ بر آمد ہوا تھا۔
صوبہ پنجاب کے محکمہ آثار قدیمہ کے ماہر محمد ناصر نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ حالیہ دونوں میں صوبہ خیبر پختون اور پنجاب کے سنگم پر واقع علاقے میں سے دریافت ہونے والے مختلف نوادرات انتہائی قیمتی ہیں اور ان نوادرات کے دریافت ہونے کے بعد اندازہ لاگیا جاسکتا ہے کہ مذکورہ نوادرات کا تعلق ہڑپہ اور انڈین تہذیب سے ہے اور مذکورہ علاقے میں گندھارا تہذیب سے قبل بھی تہذیب اور زندگی موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ابتدائی طور پر محسوس ہوتا ہے کہ یہ نوادرات چار ہزار سال پرانے ہیں جو زیر زمین مختلف کھنڈرات سے دستیاب ہوئے ہیں۔ یہ کھنڈرات بتا رہے ہیں کہ خانپور کے مذکورہ مقام پر زندگی موجود تھی اور یہ زندگی اپنے دور کی انتہائی جدید زندگی تھی، جس میں محسوس ہوتا ہے کہ اس مقام پر اپنے دور کی کوئی جدید بستی تھی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’ان نوادرت کی دریافت کے بعد اس علاقے کی تاریخ کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے میں مدد ملی گی اور علاقہ دنیا بھر کے ماہرین کے علاوہ سیاحوں کی مزید دلچسپی کا سبب بنے گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا ’’اس علاقے سے دریافت ہونے والے نوادارت کو مقامی میوزیم میں رکھا جائے گا۔‘‘ محمد ناصر کا کہنا تھا کہ ’’خانپور اور ٹیکسلا کا علاقہ قدیم ترین تہذیبوںکا مرکز ہے اور ان علاقوں میں کئی ملکی اور بین الاقوامی مشن نوادارت، تہذیبوں کی دریافت کیلئے کام کررہے ہیں اور اس علاقے کو محفوظ بھی کیاجا رہا ہے۔ ان نوادرات کے دریافت کے بعد حکومتی سطح پر مزید مشاورت شروع ہوچکی ہے اور مزید تحقیق کا کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔‘‘
آثار قدیمہ کے ممتاز ماہر پروفیسر شفیع الللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہمارے خانپور اور ٹیکسلا کے علاقوں میں ابھی بھی تحقیق کا کام کرنے کی بہت گنجائش ہے۔ ضلع ہری پور کے علاقے خانپور میں جہاں گندھارا تہذیب سے منسلک کئی اہم مقامات ہیں، ان میں بھملا بھی شامل ہے۔ اس علاقے سے ’’خوابیدہ بدھا‘‘ بھی بر آمد ہوا تھا، جس کا تعلق تیسری صدی سے تھا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’خانپور ٹیکسلا اور آس پاس کے علاقے میں گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مقامات دریافت ہی نہیں ہوئے اور اس کی ایک وجہ وسائل کی کمی ہے۔ اب جبکہ اس علاقے سے گندھارا تہذیب سے بھی قدیم آثار قدیمہ دریافت ہوئے ہیں تو ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملکی اور غیر ملکی اداروں کے ساتھ مل کر وسائل کومہیا کرے اور مزید تحقیق کا کام کیا جائے تاکہ مزید دریافت ممکن ہوسکے اور ہمارے یہ دولت محفوظ ہوسکے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’اہم نوادارات تو ملے ہیں لیکن اگلہ مرحلہ ان کو محفوظ اور بحال کرنے کا ہے۔ اس کے لیے محکمہ آثارِ قدیمہ مزید وسائل کی تلاش میں ہے، اس سے پہلے کہ یہ قیمتی ورثہ ہمیشہ کیلئے برباد نہ ہو جائے۔‘‘
ذرائع کے مطابق خانپور کے قریب کھدائی کے دوران برآمد ہونے والے نوادرات میں مٹی کے برتن، لوہے کے اوزاروں کی باقیات سمیت پتھر کی اشیا شامل ہیں جن کا تعلق آثار قدیمہ ہڑپہ اور انڈین تہذیت و ثقافت سے ملتا ہے۔ ان نوادرات کی دریافت کیلئے چین کی 3 مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا اور محکمہ آثار قدیمہ نے مشترکہ کاوشوں سے 17سو قبل مسیح دور کے کھنڈرات سے بڑی تعداد میں نوادرات دریافت کیئے ہیں۔ دریافت ہونے والے نوادرات میں مٹی کے برتن، لوہے کے اوزار کی باقیات اور پتھر سے بنی اشیا کی باقیات ملی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment