آقا کے اسم گرامی سے محبت

حضرت عمر فاروقؓ کے بھائی حضرت زیدؓ کے پوتے کا نام محمد تھا۔ ایک دن کسی نے اس کو نام لے کر برا بھلا کہا۔ حضرت عمر فاروقؓ کو معلوم ہوا تو انہوں نے محمد کو بلا کر کہا ’’آج سے میں تمہارا نام محمد سے بدل کر عبد الرحمن رکھتا ہوں۔ تمہارے نام کی وجہ سے اسم محمد (ﷺ) پر حرف آتا ہے۔‘‘ سب کو یہ تاکید کی کہ آج سے انہیں کوئی محمد کہہ کر نہیں پکارے گا۔
حضرت طلحہؓ کے ایک لڑکے کا نام بھی محمد تھا۔ ان کے پاس قاصد بھیجا اور کہلوایا کہ وہ اپنا نام بدل کر دوسرا نام رکھیں۔
حضرت محمد بن طلحہؓ کا نام رسول اکرمؐ نے رکھا تھا، جب پیدا ہوئے تو حصول برکت کے لیے ان کو رسول اکرمؐ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ آپؐ نے دریافت فرمایا ’’کیا نام رکھا ہے؟‘‘ عرض کیا ’’محمد‘‘ آپؐ نے خوش ہو کر فرمایا: ’’اچھا میرے نام پر، پھر تو ان کی کنیت بھی آج سے ابو القاسم ہے۔‘‘
حضرت محمد بن طلحہؓ جب بڑے ہوئے تو یہ اس بات پر بہت فخر کیا کرتے تھے کہ ان کا نام رسول اکرمؐ نے پسند فرمایا تھا۔
نام بدلنے کی بات سن کر وہ سب بھائی حضرت عمر فاروقؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور محمد بن طلحہؓ نے عرض کیا ’’امیر المومنین! کیا مجھے بھی آپ نے نام بدلنے کا حکم دیا ہے، جب کہ میرا یہ نام خود رسول اکرمؐ نے پسند کیا تھا۔ اسی لیے مجھے اس نام سے بہت محبت ہے اور میں اس کو بدلنا نہیں چاہتا۔‘‘
حضرت عمرؓ نے فرمایا: ’’بھلا میری یہ مجال کہ حبیب پاکؐ کے رکھے ہوئے اس نام میں فرق کر سکوں، تم اپنا نام ہرگز نہیں بدلو گے۔‘‘ (اصابہ تذکرہ محمد بن طلحہ، صحیح بخاری)
منکر نکیرکی حیرت!
حضرت امام سیبویہؒ علم نحو کے مشہور امام گزرے ہیں، ان کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان کا انتقال ہوا اور قبر میں منکر نکیر ان سے سوال کرنے لگے کہ من ربک؟ یعنی تیرا رب کون ہے؟ تو انہوں نے یہی دہرایا اور فرمایا: من ربک یعنی جو تیرا رب ہے (دراصل علم نحو کا قاعدہ ہے کہ ’’من‘‘ سوال کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اور ’’صلہ‘‘ کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اس وجہ سے فرشتے نے ’’من‘‘ کو صرف سوالیہ مراد لیا، جبکہ انہوں نے اپنے جواب میں ’’من‘‘ کو’’صلہ‘‘ کے لئے استعمال فرمایا)
اس جواب سے فرشتہ حیران ہو گیا اور خدا رب العزت کے بارگاہ میں حاضر ہوکر سارا واقعہ بیان کیا، خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے صحیح جواب دیا ہے۔ (مخزن اخلاق)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment