رحمت کے فرشتے کہاں نہیں آتے؟
(حدیث) حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) رحمت کے فرشتے اس گھر میں بھی داخل نہیں ہوتے، جس میں گھنٹی ہوتی ہے اور نہ اس جماعت کے ساتھ جاتے ہیں، جن کے پاس گھنٹی ہوتی ہے۔(ابو داؤد 6، کنز العمال حدیث 41562،41569، قال الغماری صححہ الحاکم مشکوٰۃ (4396 )
(فائدہ) ان مذکورہ روایات سے معلوم ہوا ہے کہ انسان کے گھر میں اور اس کے ساتھ سفر وغیرہ میں تصاویر نہیں ہونا چاہئیں اور نہ کتا اور نہ گھنٹی۔ اس زمانے کے اعتبار سے گھر کا ٹی وی، وی سی آر، ڈش انٹینا کیمروں کی فلمیں کتے اور باجے سب شامل ہیں۔ یعنی اگر کسی گھر میں ریڈیو، ٹیپ ریکارڈر وغیرہ سے کوئی گانے بجانے کی آواز آئے گی تو اس گھر میں بھی رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے (بلکہ شیاطین اور موذی مخلوقات جنات وغیرہ بسیرا کر جاتے ہیں) جو لوگ اپنے گھروں میں رحمت کے فرشتوں کا آنا جانا پسند کرتے ہیں اور ان کے گھروں میں مذکورہ موانع موجود ہیں، ان کو لازمی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے مذکورہ اشیاء نکال باہر کریں۔
پیشاب رکھے گھر میں فرشتے نہیں آتے:
حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں: اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں پیشاب رکھا ہو۔ (سنن سعید بن منصور، مصنف ابن ابی شیبہ)
(حدیث) حضرت عبد اﷲ بن یزیدؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) رات کے وقت کسی تھال (وغیرہ) میں پیشاب جمع کر کے گھر میں نہ رکھا جائے، کیونکہ (رحمت کے) فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں پیشاب جمع کر کے رکھا گیا ہو۔ (معجم اوسط طبرانی ( منہ) مجمع الزوائد (1/204) بسند حسن)
( فائدہ) ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آدمی گھر کے جس کمرے میں رات کو سوتا ہے، اس میں پیشاب جمع کر کے نہ رکھا جائے، بلکہ اگر رات کو اسی کمرہ میں پیشاب کرنے کی ضرورت ہوئی تو پیشاب کے کسی برتن میں فراغت حاصل کر لے اور صبح ہوتے ہی اس کو باہر کر دے۔ اس طرح سے مریض کو بھی اس کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن دوسری شام تک کیلئے اس کو اسی کمرہ میں نہ رہنے دے۔ اس سے فرشتوں کو اذیت ہوتی ہے۔ اس صورت میں آج کل کی جو سہولت ہے کہ بڑے گھروں میں بیڈ روم کے ساتھ ہی بیت الخلاء بنے ہوتے ہیں، وہ اس سہولت کو استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہے، ورنہ اس صورت میں بھی اتنی دیر اس رہائشی کمرے میں پیشاب جمع رکھنے میں گناہ نہیں ہوگا۔ حضرت اُمیمہ بنت رقیقہ کی حدیث میں ہے کہ ’’آپؐ کا ایک لکڑی کا پیالہ تھا، جسے آپ اپنے تخت کے نیچے رکھتے تھے اور رات کو اس میں پیشاب کرتے تھے‘‘ اس حدیث سے گزشتہ مضمون کی تائید ہوتی ہے۔ (ابوداؤد، نسائی) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭