معارف و مسائل
الذین یظھرون… الخ:یظاھرون، ظہار بکسر ظاء سے مشتق ہے، جو بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلینے کی ایک خاص صورت کیلئے بولا جاتا ہے اور زمانہ اسلام سے قبل رائج و معروف تھا، وہ صورت یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو کہہ دے ’’انت علی کظھر امی‘‘ یعنی تو مجھ سے ایسی حرام ہے، جیسے میری ماں کی پشت، اس موقع پر پشت کا ذکر شاید بطور کنایہ کے ہے کہ اصل مراد تو بطن تھا، ذکر پشت کا کردیا۔ (کما ذکرہ لقرطبی)
ظہار کی تعریف اور شرعی حکم:
اصطلاح شرع میں ظہار کی تعریف یہ ہے کہ اپنی بیوی کو اپنی محرمات ابدیہ، ماں، بہن، بیٹی وغیرہ کے کسی ایسے عضو سے تشبیہ دینا جس کو دیکھنا اس کے لئے جائز نہیں، ماں کی پشت بھی اس کی ایک مثال ہے، زمانہ جاہلیت میں یہ لفظ دائمی حرمت کے لئے بولا جاتا تھا اور طلاق کے لفظ سے بھی زیادہ شدید سمجھا جاتا تھا، کیونکہ طلاق کے بعد تو رجعت یا نکاح جدید ہو کرپھر بیوی بن سکتی ہے، مگر ظہار کی صورت میں رسم جاہلیت کے مطابق ان کے آپس میں میاں بیوی بن کر رہنے کی قطعی کوئی صورت نہ تھی۔
آیات مذکورہ کے ذریعے شریعت اسلامیہ نے اس رسم کی اصلاح دو طرح فرمائی۔ اول تو خود رسم ظہار کو ناجائز و گناہ قرادیا کہ جس کو بیوی سے علیحدگی اختیار کرنی ہو، اس کا طریقہ طلاق ہے، اس کو اس اختیار کرے، ظہار کو اس کام کیلئے استعمال نہ کرے، کیونکہ یہ ایک لغور اور جھوٹا کلام ہے کہ بیوی کو ماں کہہ دیا۔ قرآن نے فرمایا کہ ان کے اس بے ہودہ کلام کی وجہ سے بیوی ماں نہیں بن جاتی، ماں تو وہی ہے جس کے بطن سے پیدا ہوا ہے، پھر فرمایا کہ ان کا یہ قول جھوٹ بھی ہے کہ خلاف واقع بیوی کو ماں کہہ رہا ہے اور منکر یعنی گناہ بھی ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭