استنبول کا ’’گرینڈ بازار‘‘ دنیا کا قدیم ترین شاپنگ سینٹر

ضیاء الرحمن چترالی
ترکی کا شہر استنبول نیلی مسجد، توپ کاپی میوزیم اور آیا صوفیہ سمیت اپنی تاریخی عمارتوں کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ استنبول کے دس اہم ترین تاریخی مقامات میں ایک ’’گرینڈ بازار‘‘ بھی ہے، جسے مقامی زبان میں Kapaliçarsi (مسقف بازار) یعنی چھت والا بازار کہا جاتا ہے۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں ساڑھے پانچ سو برس پہلے تعمیر شدہ اس بازار کو دنیا کا سب سے قدیم تجارتی مرکز یا شاپنگ سینٹر قرار دیا جاتا ہے۔ الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں استنبول کے اس قدیم ترین بازار پر روشنی ڈالی ہے۔ استنبول میں شاپنگ کرنے کی سب سے بہترین جگہ گرینڈ بازار ہے۔ یہاں آپ کو ترکی سے منسوب ہر طرح کی چیزیں مل جائیں گی۔ یہ شاپنگ سینٹر تقریباً پانچ ہزار دکانوں کے ساتھ دنیا کے بڑے بازاروں میں سے ایک ہے۔ اس کی سب سے اہم خصوصیت اس کا مکمل طور پر اوپر سے بند ہونا ہے۔ گرینڈ بازار کی پانچ ہزار میں سے نصف یعنی پچیس سو دکانیں پانچ صدیوں سے قائم و دائم ہیں۔ استنبول آنے والے دنیا بھر کے سیاح گرینڈ بازار کا ضرور چکر لگاتے اور وہاں شاپنگ کرتے ہیں۔ اس کی بنیاد سن 1455ء میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں سلطان محمد الثانی نے رکھی تھی۔ پھر سلطان قانونی نے اس میں توسیع کی۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں یہ بازار خطے میں کپڑے کا سب سے بڑا تجارتی مرکز بن گیا۔ گرینڈ بازار میں 61 گلیاں اور پانچ ہزار دکانیں ہیں۔ گلیوں کے نام وہاں بکنے والی اشیا کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ جیسے صرافہ گلی، قالین گلی وغیرہ۔ اس صدیوں پرانے تجارتی مرکز کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ہی چھت کے نیچے کم و بیش ہر طرح کی اشیا گاہکوں کیلئے موجود ہیں۔ ترکی میں اسے Kapaliçarsi (مسقف بازار) کے ساتھ Büyük Çarsi(بڑا بازار) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بازار چالیس ہزار مربع میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ جس کے اوپر قوس کی شکل میں چھت ڈالی گئی ہے۔ یہ چھت بھی فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ جسے دیکھ کر سیاح مبہوت ہو کر رہ جاتے ہیں۔ بازار میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کیلئے بائیس گیٹ ہیں اور ہر ایک دروازے کو مختلف نا م دیئے گئے ہیں۔ بازار کی انتظامیہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ یومیہ تین لاکھ افراد یہاں شاپنگ کرنے آتے ہیں۔ جن میں اکثریت غیر ملکی سیاحوں کی ہوتی ہے۔ یہاں پر چمڑے اور سلک کے ملبوسات تیار کرنے والوں، جوتا سازوں، صرافوں، ظروف سازوں، قالین بافوں، گھڑی سازوں، آلات موسیقی اور کامدار شیشے سے خوبصورت لیمپ تیار کرنے والوں کی صدیوں سے قائم دکانیں بازار کی تاریخی حیثیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ گرینڈ بازار کو اپنے قیام کے بعد مختلف ادوار میں شکست و ریخت کا سامنا کرنا پڑا۔ سولہویں صدی میں آنے والے زلزلے نے اس بازار کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ لیکن منتظمین نے بڑی حد تک اسے اپنی اصل شکل میں برقرار رکھا ہے۔ یہاں خوبصورت نقش و نگار والے فانوسوں اور آنکھوں کو خیرہ کرتی روشنیوں والے دیدہ زیب لیمپوں کی دکانیں اس تاریخی بازار کی الف لیلوی فضا کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔ جبکہ یہ بازار ترکی کی مشہور سوغات کا سب سے بڑا مرکز بھی ہے۔ بازار میں خریدار خاص طور پر ترکی کی سوغاتیں خریدنے آتے ہیں۔ ان میں انواع و اقسام کی مٹھائیاں اور مصالحہ جات شامل ہیں۔ صدیوں پرانے اس بازار کی ایک قابل ذکر بات یہاں پر اُس قدیم دور میں مہیا کی جانے والی سہولیات ہیں۔ جن میں سب سے نمایاں یہاں لگائے گئے پانی کے نل ہیں۔ جن سے آج بھی یہاں آنے والے اپنی پیاس بجھا ر ہے ہیں۔ بازار میں داخلے اور اخراج کے لئے مختلف اطراف میں اکیس دروازے ہیں۔ گرینڈ بازار میں خواتین کے دستی پرس یا ہینڈ بیگز سے لدی دکانوں کی بھی کمی نہیں۔ یہاں پر اصل اور مصنوعی چمڑے اور مقامی کشیدہ کاری کے ڈیزائنوں سے مزین بیگ ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ معروف بین الاقوامی برانڈز بھی باآسانی دستیاب ہیں۔ طلائی زیورات اور قیمتی پتھروں کے شوقین مرد و خواتین کے ذوق کی تسکین کے لئے بھی گرینڈ بازار میں متعدد دکانیں موجود ہیں۔ اس بازار کی ایک اور خاص بات یہاں کے دکانداروں کا مختلف زبانوں میں گاہکوں سے گفتگو کرنا ہے۔ بازار میں گھومتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ سجائے دکاندار گاہکوں کے ساتھ انگلش، عربی، جرمن، اردو اور ہندی زبانوں میں گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ مقامی ہنرمندوں کے ہاتھوں سے تیار کی گئی گرم شالیں بھی یہاں خریداری کے لئے آنے والوں میں خاصی مقبول ہیں۔ گرینڈ بازار میں آنے والے گاہک دکانداروں سے بھاؤ تاؤ کر کے قیمت کم کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں اور اس میں وہ اکثر کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ ترکی کے مخلتف علاقوں میں تیار کئے جانے والے آرائشی سامان کو یہاں اتنے خوشنما طریقے سے سجایا جاتا ہے کہ قریب سے گزرنے والے ایک نظر دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اس لئے ان دکانوں کو دیکھ کر کسی میوزیم کا بھی گمان گزرتا ہے۔ گرینڈ بازار میں ترک اور عرب نوجوانوں میں مقبول شیشے کی دکانیں بھی ہیں، جہاں مختلف رنگوں کے شیشے اور ان میں استعمال ہونے والا تمباکو بھی مختلف ذائقوں میں دستیاب ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ ہالی ووڈ فلموں کیلئے قدیم طرز کے لباس اسی بازار سے خریدے جاتے ہیں۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment