یورپی یونین کی حامی قوتوں سے ملکہ برطانیہ کو خطرہ

سدھارتھ شری واستو
برطانیہ کے معروف جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ یورپی یونین کی حامی قوتوں سے ملکہ برطانیہ کو خطرہ لاحق ہے۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق پارلیمنٹ کی نگرانی پر کارگزار حساس ادارے نے بریگزٹ کی مخالف قوتوں کی جانب سے خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ لندن میں جان لیوا فسادات پھیل سکتے ہیں اور ایسی صورت میں برطانوی حکام اور سیکورٹی فورسز کیلئے ایک اہم ٹاسک کوئن الزبتھ اور ان کے پورے شاہی خاندان کو بنکروں میں منتقل کرنا ہے، جس کیلئے ہنگامی پروگرام پر مشقیں کی جا رہی ہیں۔ برطانوی میڈیا میں کوئن الزبتھ اور شاہی خاندان کی محفوظ بنکروں میں منتقلی سے متعلق سول ہنگامی سیکریٹرٹس کے اعلیٰ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ بنکر اگرچہ سرد جنگ کے دور میں تعمیر کردہ ہیں، لیکن ابھی تک یہ بڑی اچھی اور قابل استعمال حالت میں ہیں۔ لہٰذا ملکہ برطانیہ اور ان کے خاندان کو یہاں ٹھہرانے کیلئے بنکروں کو صاف کروا لیا گیا ہے اور اس میں تمام سہولیات بھی بہم پہنچائی جاچکی ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی سیکورٹی پر مامور ایک سابق سیکورٹی افسر دیاڈیویس نے بتایا ہے کہ چونکہ آئندہ ماہ مارچ میں بریگزٹ (برطانیہ کو یورپی یونین سے الگ کرنے والا معاہدہ) وقوع پذیر ہونے والا ہے اور یورپی یونین سے اخراج کے منظر نامے میں لندن مں فسادات رونما ہو سکتے ہیں، جس سے بچائو کیلئے شاہی خاندان کی حفاظت کی جائے گی اور لندن شہر سے کچھ باہر ایک مخصوص فاصلے پر بنائے جانے والے بنکروں میں کوئن اور شاہی خاندان کو منتقل کر دیا جائے گا۔ تاہم کنزرویٹو پارٹی کے ایک رکن پارلیمان جیکب ریس موگ کا کہنا ہے کہ یہ سب غیر ضروری پلاننگ ہے اور اُمید کی جاتی ہے کہ اگلے ماہ بریگزٹ کی تکمیل کے دوران معاملات پُر سکون رہیں گے اور کوئی فساد نہیں ہوگا۔ اس لئے اس تام جھام اور منتقلی کی کوئی ضرورت پیش ہی نہیں آئے گی اور اس ضمن میں منتقلی اور ہنگامی پلاننگ کی ساری باتیں چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی مترادف ہے۔ رکن پارلیمنٹ جیکب کا دعویٰ ہے کہ جب جنگ عظیم دوم میں شاہی خاندان کو لندن سے منتقل نہیں کیا گیا تو محض ہنگاموں میں ان کو منتقل کرنے کی باتیں کیوں کی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ برطانوی سیکورٹی ایکسپرٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ بریگزٹ کی تکمیل کے دوران کچھ مخالفین امن و امان میں نقص کی صورت حال پیدا کرسکتے ہیں اور اس افراتفری کی کیفیت میں دہشت گرد عناصر فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ اس لئے شاہی خاندان اور ملکہ عالیہ کی حفاظت سے اغماض ہرگز نہیں برتا جا سکتا۔ برطانوی جریدے سنڈے میل کا دعویٰ ہے کہ امن و امان کی خرابی کو دیکھتے ہوئے ایک اسپیشل ٹیم جب اشارہ کرے گی تو اسپیشل پروٹیکشن ٹیم کے اہلکار سب سے پہلے کوئن الزبتھ اور ان کے شوہر شاہزادہ فلپ کو ہنگامی انخلا کیلئے اپنی تحویل میں لیکر لندن سے باہر خصوصی بنکروں میں پہنچا دیں گے۔ واضح رہے کہ ابھی یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ کیا ملکہ عالیہ الزبتھ اور شاہزادہ فلپ کو ہیلی کاپٹرز کی مدد سے بیرون لندن بنکروں میں پہنچایا جائے گا یا شاہی محل کے اندر زیر زمین سرنگوں کی مدد سے ان کو نکالا جائے گا۔ معروف برطانوی جریدے گارجین نے تازہ رپورٹ میں کوئن الزبتھ اور پورے شاہی خاندان کی محفوظ مقامات اور بنکروں میں منتقلی کے اس منصوبہ کے بارے میں ایک اعلیٰ برطانوی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تسلیم کیا ہے کہ یہ وہی منصوبہ ہے جو روس اور امریکا کے درمیان سرد جنگ کے دور میں روبہ عمل لانے کیلئے تیار کیا گیا تھا۔ اسے ’’کولڈ وار ایمر جنسی پلان‘‘ کا نام دیا گیا تھا، جس کے تحت اگر روس اور امریکا کے درمیان جوہری تصادم ہو جاتا ہے تو اس منظر نامہ میں برطانوی سرزمین بھی محفوظ نہیں رہے گی اور لازم ہے کہ امریکا کا دوست اور پارٹنر ہونے کے ناطے روس برطانیہ پر بھی ’’جوہری حملہ‘‘کرے گا اور اس کیفیت میں سب سے پہلے جس ہستی اور خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا، اس میں کوئن الزبتھ اور ان کا پورا شاہی خانوادہ شامل ہوگا، جس کو محفوظ طور پر بنائے جانے والے بنکروں میں بھیجا جائے گا اور اس ہنگامی پروگرام میں اسپیشل ٹاسک فورس کے سینکڑوں اراکین اور محفوظ گاڑیاں شاہی خاندان اور ملکہ عالیہ کو فوری طور پر نامعلوم مقام پر منتقل کریں گی، جس کیلئے پہلے ہی سے بنکرز بنائے جاچکے ہیں اور ان زیر زمین محفوظ بنکروں میں ملکہ عالیہ اور ان کا پورا خاندان سما سکتا تھا۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلا ہنگامی انخلائی پروگرام 1962میں ابھرا تھا جس میں پورے شاہی خاندان اور بالخصوص کوئین الزبتھ کو سمندر میں تیرتے جہاز ’’بریٹانیا‘‘ پر محفوظ بنکروں میں منتقل کیا جانا تھا۔ تازہ ہنگامی پروگرام کے حوالہ سے برطانوی جریدے نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کیبنٹ آفس کی ایک خصوصی کمیٹی نے تسلیم کیا ہے کہ اگلے ماہ برطانیہ یورپی یونین سے باہر نکل جائے گا اور اس موقع پر بریگزٹ کے مخالفین کی جانب سے ہنگامے خانہ جنگی کی صورت اختیار کر سکتے ہیں اور بڑے پیمانے پر جلائو گھیرائو کی وارداتوں سے امن و امان تتر بتر ہوسکتا ہے۔ ایسی کسی بھی صورت کے سبب سیکورٹی کے اعلیٰ حکام نے ملکہ برطانیہ کوئین ایلزبتھ اور ان کے پورے خانوادے کی حفاظت کا بندوبست کیا ہے۔ تاریخی برطانوی جریدے ’’اسپیک ٹیٹر‘‘ نے لکھا ہے کہ بریگزٹ کی تکمیل کا دن29مارچ ہے اور متعدد برطانوی میڈیا آئوٹ لٹس کا دعویٰ ہے کہ کوئی بھی اونچ نیچ ہنگاموں کو جنم دے سکتی ہے اور پورے لندن میں ہنگامے برپا ہوسکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment