حکومت نے صاحب استطاعت سے بھی حج کی استطاعت چھین لی

نمائندہ امت
وفاقی کابینہ نے حج اخراجات میں کمی کرنے کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارش کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ حج صاحب استطاعت افراد پر فرض ہے۔ اس بارے میں بعض وزرا شریعت کے احکامات کا حوالہ بھی دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے دینی حلقوں کا کہنا ہے کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ان وزرا اور ریاست مدینہ بنانے کی دعویدار حکومت کو سود کے بارے میں اسلامی احکامات کا علم ہی نہیں، یا وہ ان احکامات پر پابندی کو لازمی نہیں سمجھتے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارش کی مخالفت کرنے والے وزرا کو یہ بھی احساس نہیں ہے کہ ان کی حکومت نے جتنی مہنگائی کی ہے اور حج اخراجات میں جو اضافہ کیا ہے، اس کی وجہ سے چند ماہ قبل جو صاحب استطاعت لوگ تھے، وہ بھی اب حج کیلئے نہیں جا سکتے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے خود ہی حج اخراجات میں سبسڈی دینے کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی تھی۔ جس پر کونسل میں شامل تمام مکاتب فکر اور مسالک کے علمائے کرام نے اتفاق رائے سے حکومت کو سفارش کی تھی کہ اس مذہبی فریضے کی ادائیگی میں عازمین حج کی سہولت کے لئے وہ آسانی پیدا کرے اور مالی ریلیف بھی کسی صورت میں دیا جائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن، ممتاز عالم دین اور اسکالر پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ محمد ساجدالرحمان نے اس بارے میں ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسلامی نظریاتی کونسل میں جب یہ مسئلہ آیا تو تمام مسالک کے علمائے کرام نے اتفاق رائے سے کہا کہ زکوٰۃ و عشر وغیرہ کے مصارف قرآن کریم میں واضح ہیں۔ ان رقوم کو اس مصرف میں نہیں لایا جا سکتا۔ لیکن حکومت اپنے وسائل سے اگر حجاج کرام کے لئے آسانی پیدا کرے اور ان کے لئے اس فریضے کی ادائیگی میں مددگار ثابت ہو تو اس میں کوئی قباحت نہیں، بلکہ یہ احسن اقدام ہوگا‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’اپنے شہریوں کو صاحب استطاعت بنانا بھی اسلامی فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس سے پہلے حج پیکیج لوگوں کیلئے قابل برداشت تھا۔ لیکن موجودہ مہنگائی اور اچانک حج پیکیج میں اتنا زیادہ اضافہ ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔ فریضہ حج کی ادائیگی کے علاوہ حرمین شریفین کی حاضری بھی ہر مسلمان کا شوق اور جذبہ ہے۔ حکومت اس کے لئے سہولتیں فراہم کرے۔ غیر مسلم ریاستیں بھی مسلمانوں کو ریلیف دیتی ہیں، تو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت ایسا کرنے سے کیوں قاصر اور خائف ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہبی فریضے کی ادائیگی میں اپنے شہریوں کو آسانی اور سہولت فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس لئے حکومت کو معاملے کے اس پہلو پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔
عالمی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی پروفیسر اور اسلامی نظریاتی کونسل کی رکن ڈاکٹر فرخندہ منصور ضیاء کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’’ملک میں اس وقت جو معاشی بحران ہے اور مہنگائی ہو رہی ہے، اس کی وجہ سے بہت سے وہ لوگ جو کچھ عرصہ پہلے صاحب استطاعت تھے اور حج کے فریضے کی ادائیگی اپنے طور پر کر سکتے تھے، اب ان کی وہ استطاعت نہیں رہی۔ مہنگائی اور مختلف وجوہات کے سبب مہنگے حج پیکیج نے ان کے لئے مشکل پیدا کر دی ہے۔ اسی مشکل کو دور کرنے کے لئے حکومت نے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی تھی کہ حکومت عازمین حج کو کچھ ریلیف، جسے سبسڈی کہا جا رہا ہے، دے سکتی ہے یا نہیں۔ حکومت کی یہ سوچ بہت مثبت اور اچھی تھی۔ جس پر کونسل نے اسلامی احکامات اور شرعی اصولوں کی روشنی میں حقائق کو سامنے رکھ کر رائے دی کہ ملک میں چونکہ اقتصادی بحران ہے اور عام لوگوں کی مشکلات بڑھی ہیں، اس لئے حکومت حجاج کرام کو کچھ ریلیف دے اور آسانی پیدا کرے۔ چونکہ حکومت ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کیلئے کام کر رہی ہے، لہذا جب حالات نارمل ہو جائیں تو آئندہ برسوں میں بے شک یہ ریلیف مزید کم کر دے یا ختم کر دے‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرخندہ منصور ضیا نے کہا کہ ’’حکومت نے ہم سے جو سوال پوچھا یا رائے لی گئی، اس کا ہم نے جواب دے دیا اور شرعی نقطہ نظر سے بات واضح کر دی۔ اب حکومت کو چاہئے کہ وہ اس پیکیج پر نظرثانی کرے اور حج کے خواہش مند شہریوں کیلئے آسانی پیدا کرے‘‘۔
ممتاز عالم دین، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن قاری محمد حنیف جالندھری نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت حج اخراجات میں کمی کرے۔ کیونکہ جس پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے، وہ بہت سے لوگوں کی استطاعت سے باہر ہے۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ حج اخراجات میں ریلیف دینا حکومت کیلئے ضروری نہیں ہے اور نہ وہ اس کی پابند ہے، بلکہ یہ اس کی صوابدید پر ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی گئی تھی، جو اتفاق رائے سے دے دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اچانک حج اخراجات میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اور یہ اضافہ نامناسب ہے۔ حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ اپنے عوام کو ان کی مذہبی عبادات میں آسانی فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اب بہت سے لوگ مشکل سے دو چار ہوں گے اور ان کیلئے حج کرنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو ان کی عبادات میں مدد کر رہی ہے۔ اسی طرح تفریح کے نام پر سینما گھروں میں اضافے کیلئے اربوں روپے مختص کئے جارہے ہیں تو حجاج کرام کی آسانی کے لئے دو چار ارب روپے کا ریلیف کیوں نہیں دیا جا رہا۔ قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارش پر عمل کرتے ہوئے حج کو سستا کرے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment