شیطانی ایپ’’ٹک ٹوک‘‘ قومی اداروں کے ریڈار پر آگئی

امت رپورٹ
فیس بک اور یو ٹیوب کی یلغار سے متاثر پاکستانی معاشرے کو TikTok (ٹک ٹوک) کی شکل میں ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ صرف دو ڈھائی برس پہلے متعارف کرائی جانے والی یہ چینی ایپلی کیشن جس تیزی کے ساتھ پاکستانی سوسائٹی میں سرایت کر رہی ہے، وہ حیران کن ہے۔ ’’ٹک ٹوک‘‘ سے پاکستانی ثقافت و اقدار کو لگنے والے دھچکے کا نوٹس نہ صرف حکومتی سطح پر لیا گیا ہے۔ بلکہ قومی سلامتی کے اداروں نے بھی اس علت کو کنٹرول کرنے کے لئے سر جوڑ لئے ہیں۔ معتبر ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں ’’ٹک ٹوک‘‘ کے تانے بانے فری میسن کی سازش سے جڑے پائے گئے ہیں۔ جس میں فری میسن کی چھتری تلے کام کرنے والی تمام اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں سرگرم ہیں۔ یہ قوتیں گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستانی معاشرے اور اقدار کو اخلاقی زوال کا شکار بنانے کے لئے پہلے ہی سے مختلف حربے استعمال کر رہی ہیں۔ قومی اداروں کے خیال میں ’’ٹک ٹوک‘‘ بھی ہائبرڈ وار کے سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو بے راہ روی کے شکار مغرب میں مقبول کرائے جانے کے بعد اب پاکستانی سوسائٹی کو اس میں رنگنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی نوجوان نسل اس شیطانی ایپ کا خصوصی ہدف ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ مردم شماری کے مطابق کل پاکستانی آبادی میں 60 فیصد سے زائد نوجوان ہیں، جن کی عمریں 18 برس سے 24 برس کے درمیان ہیں۔
ایک قومی ادارے کے اہم شعبے سے منسلک رہنے والے ایک سابق افسر کے بقول فیس بک، انسٹا گرام اور یو ٹیوب کے بعد ’’ٹک ٹوک‘‘ ہائبرڈ وار میں ڈالی جانے والی ایک نئی چنگاری ہے، جو تیزی سے نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ سابق افسر کے مطابق اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کو سب سے زیادہ فکر پاکستانیوں میں پائے جانے والے جہادی عنصر اور دینی جذبے سے ہے۔ اس عنصر اور جذبے کو ختم کرنے کے لئے نصاب میں تبدیلی سمیت ہر نوعیت کے طریقے آزمائے جا چکے ہیں۔ تاکہ پاکستانی نوجوانوں کو اصل مقصد سے ہٹاکر عیاشی اور تفریح و طبع میں ڈالا جاسکے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پاکستانی ثقافت پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔ اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ ’’اب مجھے کوئی فکر نہیں کیونکہ بھارتی فلمیں اور ڈرامے ہر پاکستانی گھر میں پہنچ چکے ہیں‘‘۔ سابق افسر نے بتایا کہ انٹرنیٹ عام ہونے کے بعد فری میسن کے لئے کام کرنے والی امریکی سی آئی اے، اسرائیلی موساد اور بھارتی ’’را ‘‘کا کام آسان ہوگیا ہے۔ 2002-3ء میں اسرائیلی سرپرستی میں افغان صوبے بدخشاں میں ایک بہت بڑا کلچرل سینٹر بنایا گیا تھا۔ جس میں سی آئی اے اور ’’را‘‘ بھی حصہ دار تھے۔ دراصل یہ آئیڈیا اسرائیلی موساد کا تھا، جو فلسطینیوں کی جانب سے ہونے والے خود کش حملوں سے پریشان تھی۔ بدخشاں کے کلچرل سینٹر میں بالخصوص بھارت سے غیر مسلموں کو عالم دین بناکر بھیجا جاتا تھا، جو نوجوانوں کو بظاہر دینی تعلیم دیا کرتے تھے۔ تاہم غیر محسوس طریقے سے برین واشنگ کرکے انہیں خود کش بمبار اور دہشت گرد بنایا جارہا تھا۔ اس کلچرل سینٹر کی بدولت اسرائیل میں خود کش دھماکوں کا سلسلہ رک گیا اور یہ عفریت مسلم ورلڈ میں منتقل کر دی گئی۔ اس کے بعد سے شام، عراق، مصر، یمن، نائیجریا، افغانستان اور پاکستان میں خود کش حملوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ سابق افسر کے بقول مسلم دنیا کے خلاف دہشت گرد تیار کرنے کے لئے ٹریننگ سینٹر تو بارڈر کے اطراف میں قائم تھے۔ تاہم ذہن سازی کے لئے کلچرل سینٹر استعمال کئے جارہے تھے۔ بدخشاں میں قائم کلچرل سینٹر کی کئی ذیلی شاخیں بھی تھیں، جہاں بعض میں سنیوں کو شیعہ کے خلاف تعلیم دی جاتی اور دوسرے مقامات پر اہل تشیع کے دل میں سنیوں کے لئے نفرت پیدا کی جاتی۔ اب بدخشاں کا یہ کلچرل سینٹر جلال آباد منتقل کیا جا چکا ہے۔ جبکہ ذہن سازی کا طریقہ بھی تبدیل کر کے انٹرنیٹ سمیت دیگر جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں موجود بعض دیگر ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ سطح پر ’’ٹک ٹوک‘‘ کا نوٹس لئے جانے کے بعد یہ تحقیقات کی جا رہی ہے کہ ایپلی کیشن کو بنانے والی کمپنی کی جانب سے پاکستان میں اپنی اس پروڈکٹ کو مارکیٹ کرنے اور اسے پروموٹ کرنے کے لئے کن حلقوں کو پیسہ دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی معاشرے پر ’’ٹک ٹوک‘‘ کے ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ پی ٹی اے اور سائبر کرائم ونگ کے پاس بھی ’’ٹک ٹوک‘‘ کے حوالے سے کافی شکایات جمع ہو رہی ہیں۔ ذرائع کے بقول اعلیٰ حکام اس ایپ پر پابندی کے حق میں ہیں۔ جنوری کے اوائل میں اس پر عمل درآمد کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ تاہم بوجوہ ابھی تک ’’ٹک ٹوک‘‘ پاکستان میں چل رہی ہے۔
’’ٹک ٹوک‘‘ ایک چینی کمپنی ByteDance (بائٹ ڈانس) کی ملکیت ہے، جو چین میں Douyin (ڈوئین) کے نام سے مقبول ہے۔ چینی لفظ ڈوئین کا مطلب ’’ہیجان خیز موسیقی‘‘ ہے۔ پندرہ سیکنڈ کے ویڈیو کلپ پر مشتمل ’’ٹک ٹوک‘‘ ستمبر 2016ء میں چین کے اندر ڈوئین کے نام سے متعارف کرائی گئی تھی۔ اس کے ایک برس بعد یعنی 2017ء میں ’’ٹک ٹوک‘‘ کو بیرونی مارکیٹ میں پروموٹ کیا گیا۔ اس سے قبل اسی نوعیت کی ایک اور ایپلی کیشن Musical.ly (میوزیکلی) مارکیٹ میں موجود تھی اور اس کے صارفین بھی بڑی تعداد میں تھے۔ بائٹ ڈانس کمپنی نے میوزیکلی ایپ بھی خرید لی اور اگست 2018ء میں اسے اپنی ایپلی کیشن ’’ٹک ٹوک‘‘ میں ضم کی وجہ سے سخت پریشان رہی اور اب بھی ہوں۔
جو کچھ نقاد میں ظاہر کیا گیا ہے، وہ درست ہے۔ اس سے قبل آپ نے اگر میرا نام کہیں دیکھا ہے تو وہ میرا نہ ہوگا۔ میرے لئے تو یہ پہلی فرصت اور پہلا موقع ہے کہ پبلک میں اس طرح آئی ہوں۔ کامل دس سال ادب کا مطالعہ کیا اور اب لکھنے لگی۔ کیا برا کیا۔
آپ کو میں جانتی ہوں۔ گر آپ مجھے نہیں جانتی اور نہ جاننے کی کوئی وجہ۔ میں اپنے متعلق اس سے زیادہ کیا لکھوں۔ ایک مصیبت زدہ عورت ہوں اور سخت تباہ۔ خدا آپ کو خوش رکھے کہ دل پرسی فرمائی۔
میں نہ کبھی آگرہ گئی اور نہ اس وقت ہوں۔ میرا پتہ عنوان پر درج ہے۔ اس سے مجھے خطوط ملتے رہتے ہیں۔
بد نصیب’’قمر‘‘قمر زمانی نے اپنا خط 11 مئی کو پوسٹ کیا تھا۔ 12 مئی کو دلگیر کو مل گیا۔ اسی دن انہوں نے اس خط کا جواب لکھا اور اطمینان کا سانس لیا۔ دلگیر کا خط دیکھئے:
12 مئی 17ءپیاری قمرابھی ابھی مسیحا نامہ ملا۔ ’’مر رہا تھا، جلا دیا تم نے‘‘
کل مایوس ہوکر ایک اور خط بریلی بھیجا تھا۔ خدا جانے اب اس کا حشر کیا ہوگا۔ اس خط سے قبل 9 مئی کو گیتان جلی بذریعہ رجسٹری (بریلی) روانہ کر چکا ہوں، کاہے کو ملی ہوگی۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ آپ بریلی سے گیتان جلی اور میرا 11 مئی کا خط منگالیں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو مجھے افسوس ہے کہ آپ ادھر مطمئن نہ رہ سکیں۔ خدا اب اطمینان دے۔
دلی کا نام نہ لیجئے۔ یہ نام سن کر خدا جانے میں کیوں کانپ جاتا ہوں۔ آپ کی بیگانگی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ نقاد کا کس کافر کو ہوش رہا۔ آپ کا خط آیا ہے تو نقاد کا کام بھی ہوگا۔ پرچہ لکھا ہوا کب کا تیار رکھا تھا اور آپ کا خط اس سے قبل مل جاتا تو اب تک چھپ کر آپ کے ہاتھ میں ہوتا۔ اس قدر پریشان تھا کہ نقاد بھجوانے کو جی نہ چاہا۔ آج چھپنا شروع ہوگا اور انشاء اللہ تعالی ایک ہفتے کے اندر اندر تیار ہوجائے گا۔
اس تعویق کا ذمہ دار کون ہے۔ یقیناً میں نہیں۔
’’حسن‘‘ کو بہت جلد پورا کر کے بھیج دیجئے کہ تیسرے نمبر کی کتابت اس کے انتظار کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔ میں ’’حسن‘‘ کو اس نمبر کا عنوان اولین بنانا چاہتا ہوں۔ اپنی محبت کا واسطہ جلد بھیج دیجئے کہ اس کے لئے ’’نقاد‘‘ کے کتنے صفحے محفوظ رکھے جائیں کہ اس کے آگے کتابت شروع کردوں۔
میں اور آپ سے خفا تمام دنیا ملنے پر بھی ممکن نہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment