حکایات مولانا رومی

کسی امیر آدمی کا ’’سنقر‘‘ نامی ایک غلام تھا۔ وہ نہایت محنتی، دیانت دار، متقی اور پرہیز گار تھا۔ وہ اپنے ایمان اور خدا تعالیٰ کی محبت میں جتنا پختہ تھا، اس کا آقا اتنا ہی کمزور ایمان اور نافرمان تھا۔
ایک دن صبح اذانِ فجر سے قبل ہی امیر نے سنقر غلام کو آواز دی کہ حمام میں غسل کرنے کے لئے جانا ہے۔ ضروری چیزیں اپنے ساتھ لے لو۔ سنقر غلام نے جَھٹ پَٹ ضروری سامان لیا اور آقا کے ہمراہ چل دیا۔ حمام کے نزدیک ہی ایک مسجد میں اذانِ فجر ہوئی۔
سنقر غلام نماز کا بڑا ہی پابند تھا۔ سنقر نے آقا سے کہا کہ ’’ حضور، آپ غسل فرما لیں اور میں نماز فجر ادا کر لُوں۔‘‘ آقا نے کہا ’’ٹھیک ہے، مگر نماز پڑھ کر جلدی آنا۔‘‘
سنقر غلام نماز ادا کرنے کے لئے مسجد میں چلا گیا۔ ادھر وہ امیر آدمی غسل کرنے کے بعد اس کا انتظار کرنے لگا۔ نماز ادا کرنے کے بعد سارے نمازی آہستہ آہستہ مسجد سے چلے گئے اور آخر میں امام صاحب بھی مسجد سے نکل کر چلے گئے۔ اس امیر کو غلام سنقر نظر نہ آیا۔ اس کے انتظار بہت دیر ہوگئی۔ آخر مجبور ہو کر آقا نے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر آواز دی ’’سنقر! تو باہر کیوں نہیں نکل رہا؟‘‘
سنقر نے جواب دیا: ’’ذرا رکئے، میں ابھی آیا۔‘‘
سنقر غلام کو اس وقت حق تعالیٰ کا خاص قرب عطا ہو رہا تھا، وہ رب تعالیٰ کے حضور مناجات میں محو تھا۔ آخر امیر نے تنگ آکر کہا: ’’ارے سنقر سارے نمازی اور امام مسجد اپنے ٹھکانوں کو جا چکے ہیں، اب تو اکیلا مسجد میں کیا کر رہا ہے؟ وہ کون ہے جو تمہیں باہر نہیں آنے دے رہا؟ کس نے تجھے مسجد میں روک رکھا ہے؟…‘‘
سنقر غلام نے جواب دیا ’’جس نے آپ کو مسجد کے باہر روک رکھا ہے، اسی ذات نے مجھے مسجد کے اندر روک رکھا ہے۔ جو آپ کو مسجد کے اندر نہیں آنے دے رہا، وہی مجھے باہر نہیں جانے دے رہا۔‘‘
گر تو خواہی حرّی و دل زندگی
بندگی کن بندگی کن بندگی
از خودی بگزر کہ تایابی خدا
فانی حق شو کہ تایابی بقا
(اگر آزادی اور دل کی زندگی چاہتا ہے تو بندگی کر، اگر تُو خدا کا فضل چاہتا ہے تو تکبر چھوڑ دے، رضائے الٰہی میں فنا ہو جا، تاکہ تجھے دائمی زندگی نصیب ہو۔ مومن کو مسجد میں سکون نصیب ہوتا ہے۔)
حق تعالیٰ جسے اپنا بناتے ہیں، اس کے یہی آثار و علامات ہوتے ہیں۔ مچھلی کی اصل ذات پانی سے ہے اور دوسرے جانداروں کا تعلق زمین سے ہے۔ پانی غیروں کو کب قبول کر سکتا ہے۔ یہاں حیلہ اور تدبیر باطل ہے۔ گمراہی کا قفل مضبوط ہے اور باب ہدایت کا کھولنے والا خدا ہے۔ تکبر اور تدبیر پر ناز کرنے سے یہ راستہ نہیں کھلے گا۔ اگر دُنیا جہاں کا ذرہ ذرہ چابی بن جائے پھر بھی ہدایت کے دروازوں کو بجز ذات کبریا کے دوسرا کوئی نہیں کھول سکتا۔ ’’وھذا یدل علی ان الحکمۃ ھو الشکر‘‘ حق تعالیٰ کے حضور شکر گزاری ہی دانائی کی دلیل ہے۔
درس حیات:
٭ تمام کام حق تعالیٰ کی توفیق سے انجام پاتے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment