نمائندہ امت
غازی ممتاز حسین قادری شہیدؒ کی تیسری برسی کے موقع پر ان کے عرس کی تین روزہ تقریبات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ بھارہ کہو اسلام آباد کے نواحی گاؤں اٹھال میں یکم مارچ جمعہ سے تین روزہ تقریبات کا اغاز ہوگا۔ ملک ممتاز حسین قادری شہیدؒ کے مزار کمپلیکس کا کافی کام مکمل ہو چکا ہے۔ جبکہ نقشے کے مطابق اس کمپلیکس کی مکمل تعمیر آئندہ چند ماہ میں مکمل ہوجائے گی۔ ملک ممتاز حسین قادری شہیدؒ کے والد ملک محمد بشیر احمد اعوان گزشتہ تین سال سے اس کمپلیکس کی تعمیر و تکمیل کے لئے دن رات مصروف رہے ہیں۔
’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے غازی شہید کے والد ملک بشیر اعوان نے بتایا کہ ’’اس سال یہ پہلا موقع ہوگا کہ شہید بیٹے کے عرس کے موقع پر کافی حد تک تعمیراتی کام ہوچکا ہے اور جو پانچ، سات فیصد باقی ہے اس پر کام جاری ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’’اس سال شہید کے عرس کی تقریبات تین دن جاری رہیں گی۔ یکم مارچ جمعہ المبارک کے دن صبح دس بجے شہید ناموس رسالت ممتاز قادری کے مزار کو غسل دیا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے کسی بڑی مذہبی شخصیت کو باقاعدہ دعوت نہیں دی گئی ہے۔ گزشتہ برسوں کی طرح جو علمائے کرام، مذہبی شخصیات اور عاشقان رسول موجود ہوں گے، ان کی معاونت سے یہ رسم ادا کی جائے گی، جس کے بعد سب احباب مل کر مزار پر چادر چڑھائیں گے اور تاجپوشی کی رسم ادا کی جائے گی۔ عاشقان مصطفیٰ، حمد و نعت کی محافل سجائیں گے، قرآن خوانی و دعا ہوگی۔ دو مارچ بروز ہفتہ بھی تقریبات کا باقاعدہ آغاز صبح دس بجے ہی ہوگا۔ گزشتہ برسوں کی طرح علمائے کرام اپنے خطابات میں نبی کریمؐ کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالیں گے اور موجودہ دور میں حب رسول کے تقاضوں پر اظہار خیال کریں گے۔ جبکہ نعت خواں حضرات عاشقان رسول کے جذبات کی ترجمانی کریں گے۔ اس دوران مزار شریف پر فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ نماز عصر کی ادائیگی کے بعد اس دن کی تقریب کا اختتام ہوگا اور پھر تیسرے دن تین مارچ بروز اتوار صبح دس بجے تلاوت قرآن کریم اور نعت خوانی سے تقریبات کا نئے سرے سے آغاز ہوگا۔ ممتاز علمائے کرام کے خطبات کے بعد اجتماعی دعا ہوگی‘‘۔ ایک سوال پر ملک محمد بشیر اعوان نے بتایا کہ ’’اس سال آنے والے احباب کی خدمت کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ چاول اور بریانی کی بجائے اس سال عاشقان رسول کی تواضح روٹی اور سالن سے کی جائے گی۔ گزشتہ سال اس موقع پر اونٹ اور بیل کا جو گوشت بریانی میں استعمال کیا جاتا تھا، اس سال اس گوشت سے یکم سے تین مارچ تک روزانہ دن کے کھانے کے وقت سالن تیار کیا جائے گا اور یہاں بنائے گئے تندور سے روٹیاں پکائی جائیں گی‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ملک ممتاز قادری شہیدؒ کے ایک ننھیالی رشتہ دار، جنہوں نے پچھلے سال اونٹ عطیہ کیا تھا، انہوں نے اس سال بھاری مالیت کا ایک بیل دیا ہے۔ جبکہ اسی طرح ایک دوسرے دوست نے ایک گائے اس موقع پر ذبح کرنے کیلئے پیش کی ہے۔ کئی من آٹا اور استعمال میں آنے والی دیگر اشیا کا بھی بندوبست کیا جا رہا ہے۔ ملک بھر سے غازی ممتاز قادری شہیدؒ کے مشن سے محبت کرنے والے ان تقریبات میں شریک ہوں گے۔ بڑی تعداد میں علمائے کرام اور نعت خواں حضرات بھی مزار پر حاضری دیں گے‘‘۔
ادھر ملک ممتاز حسین قادری شہیدؒ کی قبر پر مقبرے، ملحقہ مسجد اور دیگر تعمیراتی کام گزشتہ تقریباً تین سال سے جاری ہے۔ لگ بھگ پونے تین کنال کے اس کمپلیکس کی تعمیر پر اب تک سوا تین کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوچکی ہے۔ جبکہ جو کام ابھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، اس پر آنے والے اخراجات کا اندازہ تقریبا 24 لاکھ روپے ہے۔ مزار کمپلیکس کا تمام تعمیراتی کام عام افراد کے چندے اور عطیات سے ممکن ہوا ہے۔ خود ملک محمد بشیر اعوان نے پیرانہ سالی کے باوجود گزشتہ تین سال کے دوران اس منصوبے کی تعمیر میں خود بھی مزدوری اور راج مستری کا کام کیا ہے۔ ان کی اسی لگن اور جذبے کا نتیجہ ہے کہ کروڑوں روپے کے اخراجات کے باوجود ایک دن بھی کسی مالی مسئلے کی وجہ سے کام بند نہیں ہوا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد بشیر اعوان کا کہنا کہ یہ ’’عاشقان رسول کا شوق اور جذبہ ہے کہ انہوں نے دس بیس روپے سے لے کر سو دو سو یا کچھ افراد نے ہزار، دو ہزار روپے کا عطیہ انفرادی حیثیت میں دے کر اس تعمیراتی کام میں اپنا حصہ ڈالا اور اسے ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اللہ تعالی ہر ایک کو جزائے خیر دے‘‘۔
٭٭٭٭٭