مقتول خلیل کے خاندان سے راضی نامے کی کوششیں تیز

نمائندہ امت
سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کے ساتھ راضی نامے کی کوشش تیز ہوگئی ہیں۔ اس حوالے سے صوبہ پنجاب کے دو وزرا فعال ہیں، جن کی مقتول خلیل کے خاندان سے کئی ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔ جبکہ بعض رشتہ داروں اور محلے داروں نے بھی مقتول خلیل کے بھائیوںکو طویل قانونی کارروائی اور مقدمہ بازی میں ملوث نہ ہونے کے مشورے دیئے ہیں۔ مقتول خلیل کے خاندانی ذرائع کے مطابق خلیل کے بھائیوں کو بالواسطہ راضی نامہ کا مشورہ دیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق حکومت پنجاب اس وقت سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اس کے دو وزرا نے گزشتہ دنوں میں مقتول خلیل کے بھائیوں کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے۔ ابتدائی ملاقاتوں میں حکومت نے مقتول خلیل کے بھائیوں سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ اس وقت کیا خیالات رکھتے ہیں اور ان کے جذبات کا کیا عالم ہے۔ پنجاب کی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ذرائع جو خود بھی سانحہ ساہیوال پر انصاف چاہتے ہیں، کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مقتول خلیل اور اس کے دیگر بھائی مزدور پیشہ لوگ ہیں، اور ان کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ طویل قانونی جنگ لڑ سکیں۔ جبکہ ان میں یہ بھی سکت نہیں کہ وہ کسی قسم کا کوئی دباؤ بھی قبول کر سکیں۔ ان ذرائع کے مطابق جن وزرا کو مقتول خلیل کے خاندان سے رابطوں کی جن ذمہ داری دی گئی ہے، وہ پُر امید ہیں کہ وہ جلد ہی خلیل کے بھائیوںکو معقول معاوضے پر راضی نامہ کرنے پر تیار کرلیں گے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق مقتول ذیشان جس کو ابھی تک سرکاری حکام دہشت گردوں کا ساتھی قرار دینے پر مصر ہیں، اس کے حوالے سے بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ اگر اس کا معاملہ عدالت تک بھی پہنچا تو یہ کیس اتنا طول پکڑے گا کہ ذیشان کی والدہ اور اس کا بھائی احتشام تھک جائیں گے۔ ذیشان جو خود بھی پولیس فورس کی ڈوٖلفن فورس میں ملازم ہے، کیلئے یہ ممکن نہیں رہے گا کہ وہ اپنے بھائی کا کیس طویل عرصہ تک لڑ سکے۔
’’امت‘‘ کو مقتول خلیل کے محلے داروں اور رشتہ داروں نے بتایا ہے کہ اس وقت خلیل کے بھائیوں پر راضی نامے کے لئے بہت زیادہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ان کو براہ راست تو نہیں کہا گیا کہ راضی نامہ کرلیں۔ لیکن مختلف طریقوں سے یہ باور کروا دیا گیا ہے کہ راضی نامہ کرنے کی صورت میں وہ فائدے میں رہیں گے۔ بصورت دیگر وہ چند دن تک مزید میڈیا میں رہیں گے، اس کے بعد میڈیا بھی اس معاملے کو بھول جائے گا، جبکہ لوگوں کی بھی اس کیس میں دلچسپی کم ہوتی چلی جائے گی۔ اس وقت وہ تنہا رہ جائیں گے اور ان کا کوئی بھی مددگار نہیں ہوگا۔ تب حکومتی طاقت کا مقابلہ کرنا ان کے لئے ممکن نہیں ہوگا اور طاقت ور لوگ جو چاہیں گے، کر گزریں گے۔ متاثرہ خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق مقتول خلیل کے بھائیوں کو یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ یہ اچھا موقع ہے، اگر وہ راضی ہوجائیں تو اس کے عوض مقتول خلیل کے بچوں کے لئے ایک معقول رقم دلوانے میں ان کی مدد کی جائے گی۔ ورنہ بعد میں بااثر لوگ جو اس وقت ان کے پاس آرہے ہیں، وہ بھی نہیں آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق صورت حال یہ ہے کہ مقتول خلیل کے بھائی جو مزدور پیشہ ہیں اور کئی روز سے اپنے روزگار پر بھی نہیں جا سکے ہیں۔ ان سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ دیکھو، اب تک تم کام پر نہیں جا سکے ہو۔ جس سے تمہارے اپنے بچے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ لیکن کیس مزید طول پکڑے گا تو پھر کیا کرو گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت خلیل کے بھائیوں کو ذہنی طور پر تیار کیا جا رہا ہے کہ وہ راضی نامہ کرلیں۔ اس کے لئے مقتول خلیل کے بعض ان محلے داروں اور رشتہ داروں کو بھی بیچ میں ڈالا جا رہا ہے، جنہوں نے احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ یہ رشتہ دار اور محلے دار بھی مقتول خلیل کے بھائیوں کو قانونی کارروائی اور مقدمہ بازی میں نہ پڑنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ ایک سوال پر ان ذرائع کا کہنا تھا کہ مقتول خلیل کے بھائیوں پر راضی نامہ کیلئے اتنا دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment