ندیم بلوچ
دورہ جنوبی افریقہ میں کھلاڑیوں نے فائٹنگ اسپرٹ برقرار رکھی۔ تاہم تینوں فارمیٹ میں شکست کی وجہ ناقص میچ پلاننگ رہی۔ کپتان اورکوچ براہ راست شکست کے ذمہ دار قرار دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ٹیم انتظامیہ کا موقف ہے کہ ورلڈ کپ کے تناظر میں سیریز تجربات کی نذر ہوئی۔ جبکہ آسٹریلیا کیخلاف بھی تجرباتی پیٹرن اپنانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ اس کے بعد انگلینڈ کیخلاف فائنل اسکواڈ اتارا جائے گا۔ دوسری جانب قومی ٹیم آج وطن واپس پہنچے گی۔
پاکستانی ٹیم کا دورہ جنوبی افریقہ ختم ہو چکا ہے۔ لیکن اس سیریز کے دوران کھلاڑیوں کی فائٹنگ اسپرٹ ورلڈکپ کی تیاریوں کیلئے پلس پوائنٹ کے طور پر لی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کو دورے کے دوران تینوں فارمیٹ کے مقابلوں کے حوالے سے جائزہ رپورٹ میچ ٹو میچ فراہم کی جارہی تھی۔ جس سے احسان مانی کو ٹیم اور کھلاڑیوں کی قابلیت کے حوالے سے لمحہ بہ لمحہ معلومات ملتی رہیں۔ سیریز کی شروعات سے قبل ہی چیف سلیکٹر انضمام الحق نے احسان مانی کو اعتماد میں لے کر واضح کر دیا تھا کہ دورہ جنوبی افریقہ میں اچھے نتائج کی کوئی خاص امید نہ رکھی جائے۔ تینوں فارمیٹ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ صرف ورلڈکپ کیلئے 16 رکنی اسکواڈ کی تیاری کیلئے کیا جائے گا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں قومی ٹیم میں ان کھلاڑیوں کو ترجیح دی گئی جو چیف سلیکٹر انضمام الحق کے 30 رکنی ورلڈکپ پول پلیئرز کا حصہ ہیں۔ شاداب اور فخر زمان جیسے ٹی ٹوئنٹی پلیئرز کو آزمانے کا مقصد ان کے اندر مشکل کنڈیشنز میں وکٹ میں ٹھہرنے کا ہنر پیدا کرنا تھا۔ چیف سلیکٹر کی خواہش ہے کہ ورلڈکپ میں حتمی الیون میں آٹھویں نمبر تک ایسے کھلاڑی ہوں، جو میچ کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر کو اس بات پر تشویش لاحق ہے کہ اس دورے کے دوران کوئی بھی کھلاڑی میچ فنشر کے طور پر سامنے نہیں آیا۔ ٹیسٹ فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم ساتویں درجے کی ہونے کے باوجود ورلڈ نمبر ٹو جنوبی افریقہ مقابلہ کرنے میں کامیاب رہی۔ ایک موقع ایسا بھی آیا کہ پاکستان ٹیسٹ سیریز برابر کرنے کی پوزیشن پر آگیا، لیکن کپتان سرفراز کی ناتجربہ کاری پاکستان کی شکست کا باعث بنی۔ یوں ناقص پلاننگ کے سبب پاکستان کو ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سیریز میں پاکستانی ٹیم کی شکست کی وجہ بننے والے اسد شفیق اور اظہر علی کو اب ورلڈکپ پلان سے باہر کر دیا گیا ہے۔ پاکستان نے ون ڈے سیریز کا آغاز پر اعتماد انداز سے کیا۔ پورٹ الزبتھ میں پروٹیز کو روند کر پاکستان نے سیریز میں اپنی دھاک بٹھائی۔ دوسرا میچ بھی پاکستان کے حق میں نظر آرہا تھا۔ لیکن سرفراز نے ایک ٹیل اینڈر بیٹسمین کو آئوٹ کرنے کی کوشش میں بالنگ پلان کو روند ڈالا۔ اسی دبائو پر سرفراز نسل پرستانہ جملے اداکر گئے۔ تیسرے میچ میں پاکستان نے بڑا اسکور بنایا اور جیت کے امکانات بھی روشن دکھائی دیئے۔ لیکن بارش کے سبب ڈگ ورتھ لیوس قانون کے تحت جنوبی افریقہ کو جیت نصیب ہوئی۔ اس کے بعد شعیب ملک کی قیادت میں پاکستان نے چوتھا میچ جیت کر سیریز لیول کردی۔ تاہم پانچویں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے سبب پاکستان کو ون ڈے سیریز سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی کپتان اور کوچ کی ناقص پلاننگ کے سبب پاکستان سیریز جیتنے سے محروم رہا۔ ابتدائی دو میچوں میں ٹاس جیت کر حریف کو ٹکر مارنے کی دعوت دینا اور محمد عامر کو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں شاندار کارکردگی کے باوجود موقع نہ دینا شکست کا سبب بنا۔ جبکہ تیسرے میچ میں کامیابی عامر کی واپسی اور پہلے بیٹنگ کرنے کے سبب ہوئی۔ ادھرایک انٹرویو میں کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ’’جو لڑکے ہمارے ورلڈ کپ پلان میں ہیں، انہیں آئندہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز میں کچھ نئے لڑکوں کے ساتھ موقع دیا جائے گا اور بعض سنیئرز کو آرام دیا جاسکتا ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کی سیریز میں جس ٹیم کا انتخاب ہوگا وہی ٹیم ورلڈ کپ کھیلے گی۔ ورلڈ کپ کے 16 کھلاڑی ہی انگلینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں میں شرکت کریں گے۔ ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی میں ورلڈ کپ پلان پر بات ہو چکی ہے۔ ہم نے ورلڈ کپ کیلئے 15 سے 20 کھلاڑیوں کا ایک پول تیار کر رکھا ہے۔ یہی وہ کھلاڑی ہیں جو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ تاہم پاکستان اے کے ٹاپ پرفارمرز کو آسٹریلیا کی سیریز میں کھلا کر ورلڈ کپ کے پلان کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ اس وقت پاکستانی ٹیم میں کئی با صلاحیت اور میچ ونر کھلاڑی ہیں۔ تاہم ان میں فنشنگ ٹچ کی کمی ہے۔ فائن ٹوئننگ کے بعد کھلاڑیوں کو سمجھائیں گے کہ وہ میچ فنش کرنے کی عادت ڈالیں۔ اس وقت کھلاڑیوں کو شائقین کی جانب سے سپورٹ کی ضرورت ہے‘‘۔ سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم 23 اپریل کو انگلینڈ جائے گی۔ انگلینڈ کی ون ڈے سیریز میں جو ٹیم کھیلے گی تقریباً وہی ٹیم ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرے گی۔ امید ہے پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھائی گی اور ٹاپ پوزیشن پر فنش کرے گی۔ اپنی کارکردگی کے حوالے سے سرفراز احمد نے کہا کہ ’’کوشش کروں گا کہ ورلڈ کپ میں پانچویں یا چھٹے نمبر پر آؤں۔ اپنی کارکردگی کے ذریعے فرنٹ سے لیڈ کرنا چاہتا ہوں۔ میں کسی وکٹ کیپر کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنا ہوں۔ جب سے پاکستانی ٹیم میں شامل ہوا ہوں، میرے ساتھ کوئی نہ کوئی وکٹ کیپر ٹیم میں رہا ہے۔ میں نے کبھی کسی وکٹ کیپر کی حوصلہ شکنی نہیں کی‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’ورلڈکپ کی کپتانی خواب ہوتا ہے۔ کیریئر شروع کرتے وقت سوچا بھی نہیں تھا کہ مجھے یہ بڑا اعزاز مل جائے گا۔ ورلڈ کپ کی کپتانی ملنے سے پہلے مطمئن تھا۔ کیونکہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی مجھے بتا چکے تھے کہ آپ ہی کپتان بنیں گے۔ یہ اعزاز ملنے کے بعد مجھ پر ذمہ داری بڑھ گئی ہے‘‘۔ واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم آج وطن واپس پہنچے گی۔
٭٭٭٭٭