بھارتی فضائیہ کے خلاف عدالتی کارروائی کا امکان

سدھارتھ شری واستو
بھارتی طیاروں کے ہلاک پائلٹوں کے لواحقین نے مودی سرکار، ایئر فورس اور طیارہ ساز ادارے ہندوستان ایرو ناٹیکس پر کرپشن اور بد عنوانی کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں، جبکہ حالیہ بنگلور کریش میں دونوں پائلٹوں کی ہلاکت کے بعد مقامی وکیل الکھ الوک شری واستو نے سپریم کورٹ سے انڈین ایئر فورس کے تمام تباہ ہونے والے طیاروں کی انکوائری کی مانگ کی ہے اور ہندوستان ایروناٹکس کے کرپٹ افسران اور عہدیداروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تازہ واقعہ میں فرانسیسی ساختہ میراج 2000 طیارہ اوور ہالنگ اور اپ گریڈنگ کے بعد ٹیسٹ فلائٹ کے دوران اچانک تباہ ہوگیا تھا اور دونوں پائلٹوں کی ہلاکت کے بعد ایک ہوا باز کی اہلیہ نے بھارتی حکومت کو کرپٹ قرار دیا ہے، جو پائلٹوں کی زندگیوں اور ان کے لواحقین کے ساتھ کھلواڑکر رہی ہے۔ لیکن وہ معاملات کے سدھار کیلئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اُٹھا رہی ہے، غم زدہ بیوہ نے یہ بات ایک نظم میں بیان کی۔ نظم میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ افسران مکھن پنیر اُڑا رہے ہیں اور شرابیں پی رہے ہیں اور بے چارے پائلٹ ہلاک ہو رہے ہیں۔ تازہ واقعہ میں ہلاک بھارتی پائلٹ سمیر ابرول کے لواحقین نے ایک جانب سماجی رابطوں کی سائٹس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے تو دوسری جانب دیگر واقعات میں پائلٹوں کے لواحقین نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں مقدمہ دائر کردیا ہے کہ بھارتی ایئر فورس کے خستہ حالی اور معاملات کے سدھار نہ ہونے کی تحقیقات کرائی جائیں کیونکہ ہر ماہ کوئی نا کوئی طیارہ کسی نا کسی واقعہ میں کیوں تباہ ہوجاتا ہے۔ بھارتی ایئر فورس کے شماریاتی جائزے کے مطابق 2011 سے 2014 تک انڈین ایئر فورس کے 75 جنگی جہاز اورر ایئر کرافٹ ٹیکنیکل خرابی کے سبب گر کر تباہ ہوچکے ہیں، جن میں 81 پائلٹس جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جبکہ 2015 سے 2016 کے درمیانی عرصہ میں انڈین ایئر فورس کے 35 طیارے تباہی کا شکار ہوئے ہیں اور ان میں 45 پائلٹوں کے چیتھڑے اڑ گئے۔ ایئر سیفٹی کے حوالہ سے خود بھارتی اداروں کا ماننا ہے کہ بھارتی فضائیہ کا ریکارڈ انتہائی خراب ہوتا جا رہا ہے اور 2017 سے 2019 کے حالیہ ایام تک 27 طیارے اور ہیلی کاپٹرز گر کر تباہ ہوئے ہیں۔ 2016 میں ایک جدید ترین نگراں طیارہ انتونیوف اپنے ساتھ 29 انجینئرز اور ٹیکنیشنز اور تین پائلٹوں کے ساتھ ریڈار سے ایسا غائب ہوا کہ اب تک اس کا سراغ تک نہیں ملا۔ یہ طیارہ نکو بار جزائر کی جانب پرواز کر رہا تھا کہ ریڈارز سے اچانک غائب ہوگیا اوراب تک اس طیارے کا سراغ نہیں مل پایا ہے اور بھارتی ایئر فورس نے اس کی تلاش بند کرکے فائل داخل دفتر کردی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی ایئر فورس کیلئے وزیر اعظم مودی کی جانب سے 24 رافیل طیارے خرید کرنے کا معاہدہ ہوا ہے لیکن اس خریداری ڈیل پر اپوزیشن نے سنگین نوعیت کے الزامات لگائے ہیں۔ بھارتی حکومت نے اس خریداری ڈیل کو خفیہ اور سلامتی کے تحت اہم قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں رقم کے اعداد و شمار پیش کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی ایئر فورس کے پاس مطلوبہ 42ف ائٹرز اسکوارڈنز ہونے چاہئے تھے لیکن اب تک اس کے پاس محض 26 اسکوارڈز موجود ہیں جن میں قابل ذکر طیاروں کے محض 13 اسکوارڈنز ہیں، جن پر کسی بھی جنگ میں بھروسہ کیا جاسکتا۔ بھارتی جریدے لائیو منٹ کا دعویٰ ہے کہ بھارت کے 26 اسکوارڈنز کے مقابلہ میں پاکستان کے پاس 25 لڑاکا اسکوارڈنز ہیں جن میں بھارت کی نسبت اچھے طیارے شامل ہیں اور پاکستان سے کسی بھی جنگ کی صورت میں چین پاکستان کو بلا تعطل لڑاکا طیاروں کی فراہمی یقینی بنائے گا جو بھارت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ادھر بھارتی جریدے اسکرول کے مطابق طیارہ ساز بھارتی کمپنی ہندوستان ایرو ناٹکس کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر برس 18 تیجا لائٹ ون طیارے بھارتی فضائیہ کو بنا کر دے سکتی ہے لیکن خود بھارتی فضائیہ کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی ساختہ تیجا لڑاکا طیاروں پر بھروسہ نہیں کرسکتی اور صرف چھے اسکوارڈنز فضائیہ میں رکھے گی۔ بھارتی جریدے انڈین ایکسپریس نے یاد دلایا ہے کہ 28 جنوری کو گورکھ پور بیس سے پرواز کرنے والا انڈین ایئر فورس کا جیگوار جنگی طیارہ اچانک ناک کے بل زمین پرآگرا تھا، اس طیارے کو سینئر ترین پائلٹ ونگ کمانڈر روہت کوش اُڑا رہے تھے جنہوں نے کمال ہوشیاری کا مظاہر ہ کیا اور طیارے سے پیرا شوٹ کی مدد سے چھلانگ مار کر خود کو بچالیا۔ اس سنگین واقعہ کے محض تین دن بعد یکم فروری کو بنگلور ایئر بیس سے پرواز کرنے والا جدید ترین اوور ہالڈ طیارہ میراج 2000 پرواز کے فوری بعد گر گیا جس میں دونوں پائلٹوں کی موت واقع ہوگئی۔ بھارتی سرکاری خبری رساں ایجنسی نے بھی اس حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر مقدمہ کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سابق و موجود افسران اور پائلٹوں سمیت ٹیکنیکل افسران پر مشتمل کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جائیں۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست پر مرکز اور ایئر فورس کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ تازہ واقعہ میں دو پائلٹس اسکوارڈن لیڈر سدھارتھ نیگی اور اسکوارڈن لیڈر سمیر ابرول ہلاک ہوئے اور ایئرفورس کے طیارے میراج 2000 کی حال ہی میں ہندوستان ایرو ناٹکس میں اپ گریڈنگ مکمل کی گئی تھی۔ اس کو بھارتی انجینئرز نے ’’شاہکار‘‘ قرار دیا تھا لیکن بھارتی ایئر فورس کا یہ شاہکار پرانا طیارہ نئے آلات اور لینڈنگ گیئرز کے ساتھ کام نہیں کر پایا اور بنگلور کی فضائوں میں پرواز کے چند منٹوں کے اندر اندر ٹیکنیکل خرابی کی وجہ سے قابو سے باہر ہوگیا تھا۔ اگر چہ کہ اس وقت دونوں پائلٹوں نے پیرا شوٹس کے ذریعے جان بچانے کی کوشش کی تھی، لیکن دونوں اپنی اس کوشش میں ناکام رہے۔ اسکوارڈن لیڈر سدھارتھ نیگی کے بھائی سوشانت اور سمیر ابرول کی بیوہ نے اس کیس میں شدید رد عمل ظاہر کیا ہے جس پر بھارتی جریدے نیو انڈین ایکسپریس نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم نے فوری طور پر سماجی رابطوں کی سائٹس پر پائلٹس کے لواحقین کے واویلے کے بعد ان کے گھر جاکر تعزیت کی ہے اور ان کے لواحقین کو مالی امداد کی یقین دہانی کرائی ہے اور ’’شفاف‘‘ تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، لیکن میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں پائلٹوں کے لواحقین نے اس ضمن میں شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور بھارتی اعلیٰ افسران کو کرپٹ اور بد معاش قرار دیا ہے۔ غازی آباد میں بیٹھے بھارتی لکھاری ونود لکشیا نے بتایا ہے کہ وزیر دفاع نرملا سیتا رمن ضلعی مجسٹریٹ کے ساتھ پہلے غازی آباد میں ہلاک پائلٹ سمیر کے گھر گئیں اور بیس منٹ تک رہ کر تعزیت کی اور گھر والوں کو تحقیقات کا یقین دلایا لیکن سمیر کی بیوہ نے سوال کیا کہ معمر طیاروں کو کیوں اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ نئے طیارے کیوں نہیں خریدے جا رہے۔ یہ سوال سن کر وزیر دفاع نرملا واپس ہوگئیں اور دوسرے ہلاک پائلٹ سدھارتھ نیگی کے گھر دہرہ دون تعزیت کیلئے گئیں، جہاں ان سے گھر والوں/ لواحقین نے اچھی طرح گفتگو نہیں کی اور تحقیقات کے وعدے پر اتنا کہا کہ تحقیقات سے ہمارا بیٹا سدھارتھ واپس نہیں آسکتا۔ مزید پائلٹوں کو ہلاکتوں سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ انڈین ایئر فورس کو نئے طیاروں سے مزین کیا جائے۔ انڈیا ٹوڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ پائلٹوں کی ہلاکت کے بعد لواحقین کو چپ کروانے کیلئے ایئر فورس چیف نے اعلان کیا ہے کہ بنگلور میں تباہ طیارے کا بلیک باکس فرانس میں میراج کمپنی کو بھجوایا جائے گا تاکہ حادثہ کی درست تحقیقات کی جاسکیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment