نذر الاسلام چودھری
سماجی سائنس کے متعدد ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ شادیاں ضرور کیجئے، لیکن اس کی تاریخ ویلنٹائن ڈے کو مت رکھئے، کیونکہ 14 فروری کی شادی ٹوٹنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ملبورن/ آسٹریلیا کے ماہرین کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ویلنٹائن ڈے پر کی جانے والی شادیاں دیگر تاریخوں میں کی جانے والی شادیوں کی نسبت جلد ٹوٹ جاتی ہیں۔ آسٹریلوی ماہر سماجیات ایرک برونڈی کے مطابق ویلنٹائن ڈے پر کی جانے والی شادیوں میں طلاق کی شرح عام شادیوں کی نسبت دوگنی اور ڈھائی گنا زیادہ ہے۔ آسٹریلیا سمیت یورپ میں 2015ء سے 2018ء کے درمیان کی جانے والی شادیوں کے ٹوٹنے کا عام تناسب 12 فیصد سے 14 فیصد تک رہا، لیکن ویلنٹائن ڈے یعنی 14 فروری کو کی جانے والی 45 فیصد شادیاں ٹوٹ چکی ہیں اور اس میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ ملبورن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے نتائج سے خبر دار کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ رومانوی ماحول میں ڈوب جاتے ہیں اور صنف مخالف کیلئے آپ کے جذبا ت عقل سے ماورا ہوجاتے ہیں تو آپ شادی کیلئے ضروری باریکیوں اور احتیاطوں کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ یہی وہ غلطی ہوتی ہے جب آپ جذباتیت کے ماحول سے باہر نکلتے ہیں تو آپ کے سہانے سپنے ٹوٹ جاتے ہیں اور آپ کو باالفاظ دیگر عقل آجاتی ہے اور پھر بات شادی ٹوٹنے کے مرحلے تک جا پہنچتی ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن کا کہنا ہے کہ رومانوی ماحول سے ہرگز اپنے آپ کو دھوکا مت دیں۔ شادی کیلئے 14 فروری کی تاریخ کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ ضرور جان لیجئے کہ ویلنٹائنڈے پر کی جانے والی بیشتر شادیاں ناکامی کا منہ دیکھتی ہیں اور ان کا انجام طلاق اور علیحدگی پر منتج ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ہالینڈ کی وزارت سماجی امور کے تحت فراہم کئے جانے والے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ 1999ء سے 2017ء تک کا ریکارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ عام ایام اور تاریخ کا انتخاب ویلنٹائن ڈے پر کی جانے والی شادیوں کی نسبت زیادہ مضبوط، پائیدار روابط اور کامیاب شادی کی ضمانت ہے۔ جبکہ ویلنٹائن ڈے کی شادی اس کی نسبت زیادہ تر ناکامی کا منہ دیکھتی ہے۔ ڈچ جریدے افتون بلادت نے بتایا ہے کہ 1999ء سے 2017ء کے درمیان رجسٹرڈ 11 لاکھ شادیوں میں سے 6 فیصد شادیاں ویلنٹائن ڈ ے پرکی گئیں اور 14 فروروی کو کی گئی 60 فیصد شادیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں۔ ویلنٹائن ڈے پر شادیوں میں طلاق اور علیحدگی کے ابھرتے رجحانات کے بارے میں ملبورن انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری یعنی ویلنٹائن ڈے پر کی جانے والی 11 فیصد شادیاں ابتدائی دو برسوں میں ٹوٹ گئیں۔ جبکہ ماہ فروری ہی کی دیگر تواریخ میں کی جانے والی شادیوں کے ٹوٹنے کا رجحان 7 فیصد رہا۔ جبکہ اگلے پانچ برسوں میں ویلنٹائن ڈے پر ٹوٹنے والی شادیوں کا تناسب 21 فیصد تھا۔ اور دیگر تاریخوں میں کی جانے والی شادیوں کے ٹوٹنے کا تناسب 13 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ اگلے مزید دو برسوں میں یعنی ویلن ٹائن ڈے کی 45 فیصد شادیاں محض سات برسوں میں منتشر ہوئیں اور عام تاریخوں کی شادیاں ٹوٹنے کا تناسب 23 فیصد سے زیادہ نہیں بڑھ پایا۔ ان اعداد و شمار سے سماجی ماہرین اور سماجی سائنس کے ایکسپرٹ حضرات نے یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جذبات، صنف مخالف کی کشش اور ویلنٹائن ڈے کی تقریبات اور گہما گہمی سے شادی کیلئے درست فیصلہ نہیں کر سکتے اور غلط جیون ساتھی کا انتخاب کرلیتے ہیں، جس سے شادی دیرپا نہیں رہتی اورکامیابی کے بجائے ناکامی کا مظہر بن جاتی ہے۔ سڈنی، لندن، فرینکفرٹ، نیو یارک اور مانٹریال سے تعلق رکھنے والے 10 ہزارشادی شدہ افراد سے جب اس بارے میں استفسار کیا گیا تو اکثر افراد نے تسلیم کیا کہ ویلنٹائن ڈے پر کی جانے والی شادیاں جذبات کے دھارے میں بہہ کر کی جاتی ہیں۔ جس سے آپ صنف مخالف اور جیون ساتھی کے بارے میں درست اندازہ قائم نہیں کرسکتے کہ یہ فرد کتنا مخلص ہے یا ایک ساتھ زندگی کی راہوں پر ساتھ چل بھی سکتا ہے یا نہیں؟ بلجیم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر پروفیسر روبرٹ فیسکو نے بھی اس ضمن میں بتایا ہے کہ جذبات سے شادی کا فیصلہ آپ کیلئے اور آپ کی زندگی کیلئے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے کم از کم ویلنٹائن ڈے پر شادی سے مکمل احتراز کیجئے۔ کیونکہ ویلنٹائن ڈے کا تام جھام آپ کو بہترین شریک حیات کے چنائو میں بھٹکا دیتا ہے۔ اس کا نتیجہ ایک دوسرے پر بہت زیادہ توقعات کی شکل میں نکلتا ہے اور جب یہ توقعات پوری نہیں ہوتیں تو آپ کو شدید صدمہ پہنچتا ہے۔ جرمن ماہر سماجیات پروفیسر فریڈرک زیڈاگ کا کہنا ہے کہ عام تاریخوں میں شادیاں کرنے والے افراد کے نزدیک ان کی اور ان کے جیون ساتھی کی تعلیم، سماجی و معاشی حیثیت اور اہمیت کسی بھی تاریخ سے اہم ہوتی ہے۔ اس لئے ان کے اذہان میں تاریخ یا اسپیشل ایونٹ کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ البتہ جو لوگ ویلنٹائن سمیت اہم ایونٹس کو اپنی ذات سے جوڑ کر اہمیت دیتے ہیں، ان کیلئے پھر ان کی ذات اور شادی ثانوی حیثیت اختیار کرلیتی ہے اور وہ تعلیم و سماجی مرتبوں کو ویلنٹائن ڈے پر فوقیت نہیں دے پاتے اور ان کیلئے صرف ایونٹس یا تاریخ اہم ہوتا ہے۔ ’’اے آر سی سینٹر فار ایکسی لینس فاراسپائوس‘‘ کے پروفسر ریبار کا ویلنٹائن ڈے شادیوں کے حوالے سے ماننا ہے کہ جب آپ کے نزدیک ویلنٹائن ڈے کی تاریخ اہم ہوجاتی ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ آپ صنف مخالف کے کردار سمیت معاشی و سماجی حیثیت کو فراموش کر کے صرف ویلنٹائن ڈے کو یاد رکھ رہے ہیں۔ اس سے یقین کیا جاسکتا ہے کہ آپ ویلنٹائن ڈے کی آڑ میں خود کو اور اپنے جیون ساتھی کی حقیقی صلاحیتوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ یہ خود کو دھوکا دینے کے بھی مترادف ہے۔
٭٭٭٭٭