خیبرپختون حکومت نے نااہلی چھپانے کے لئے آئی جی تبدیل کیا

امت رپورٹ
خیبرپختون حکومت نے نا اہلی چھپانے کیلئے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو تبدیل کیا۔ بدترین انتظامی حالت کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ شروع کر دی گئی ہے۔ جبکہ 33 ڈاکٹروں کی ڈگریوں کے حوالے سے انکوائریوں میں اب تک محکمہ صحت ناکام ہے۔ خیبرپختون میں بدترین بد انتظامی صورتحال کا سامنا ہے جس کی وجہ سے حکومت گزشتہ چھ ماہ میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے میں ناکام رہی اور اس نے صوبائی بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ شروع کردی ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی یاد دہانی پر صوبائی حکومت نے آئی جی خیبر پختون صلاح الدین محسود اور چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔ فاٹا میں اصلاحات پر گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان بھی شدید تنائو پایا جاتا ہے۔ تمام اختیارات وزیر اعلیٰ کے پاس ہونے کے باوجود گورنر شاہ فرمان فاٹا میں اپنے لئے بڑا کردار چاہتے ہیں۔ ماضی میں خیبرپختون کی گورنر شپ انتہائی پرکشش عہدہ رہا ہے، تاہم اب فاٹا اصلاحات کے بعد گورنر دوسرے صوبوں کی طرح تقریباً بے اختیار ہے۔ تاہم حکومت، وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ گورنر کو بھی اختیارا ت دینے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ آئندہ صوبائی انتخابات پر اثر انداز ہوا جا سکے۔ ادھر سیکورٹی اداروں نے حکومت سے فوری طور پر مزید اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی عمل تیز کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ خیبر پختون حکومت اپنی بد انتظامی چھپانے کیلئے بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کر رہی ہے اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فاٹا اصلاحات میں سست روی پر برہمی کے بعد وزیراعلیٰ اور گورنر نے سارا ملبہ بیوروکریسی پر ڈال دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ہفتے کو ایک میٹنگ میں آئی جی صلاح الدین محسود نے وزیراعلیٰ اور دیگر حکام کو بتایا کہ گورنر، لیویز اور خاصہ دار فورس کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ اگر اس کو برقرار رکھا گیا تو یہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ جبکہ وہاں پر پولیس فورس کی بھرتیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔ اسی طرح جرگوں کو برقرار رکھنا بھی سپریم کورٹ کے تمام فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبر پختون کے پولیس سربراہ اور چیف سیکریٹری کی باہمی چپقلش بھی ان کی تبدیلی کی وجہ بنی۔ چیف سیکریٹری پولیس کے اختیارات، ضم ہونے والے اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو دینا چاہتے تھے۔ جبکہ صوبائی پولیس کے سربراہ چاہتے تھے کہ قبائلی علاقوں میں پولیس کو مزید اختیارات دینے کے علاوہ لیویز کو بھی پولیس کے کنٹرول میں دیا جائے اور بعد ازاں لیویز فورس کو خیبر پختون پولیس ہی میں ضم کردیا جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختون کے چیف سیکریٹری نوید کامران بلوچ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسودکا تبادلہ کرکے محمد سلیم کو چیف سیکریٹری اور ڈاکٹر محمد نعیم خان کو آئی جی پی خیبر پختون مقرر کردیا ہے۔ چارسدہ کے گائوں چینہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد نعیم خان ریٹائرڈ بیورو کریٹ طارق خان کے صاحبزادے ہیں جبکہ ان کے ماموں اور سسر، سید مسعود شاہ بھی خیبر پختون اور پنجاب میں انسپکٹر جنرل پولیس رہ چکے ہیں۔ خیبر پختون کے نئے چیف سیکریٹری محمد سلیم خان پشاور کے ایک معزز گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اپنے سروس کے دوران وہ اہم عہدوں پر فائز رہے جن میں سیکریٹری ہائر ایجوکیشن، سیکریٹری ایریگیشن، سیکریٹری پاور اینڈ انرجی، سیکریٹری پی اینڈ ڈی، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈپٹی کمشنر دیر، پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ اور کرم ایجنسی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ چین میں ٹریڈ منسٹر کے طور پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختون حکومت اب تک 33 ڈاکٹروں کی ڈگریوں کی انکوائری مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حکومت نے دس اگست 2018ء کو SO(E)H-ii/10-50/2018(PMDC Verification) کے ذریعے ڈاکٹر محمد ایوب ولد محمد انور، ڈاکٹر واجد علی شاہ ولد فیروز شاہ، ڈاکٹر ہارون خا ن ولد محمد عاقل، ڈاکٹر ساجد احمد ولد واحد اللہ، ساجد علی ولد محمد خان، ڈاکٹر سبحان اللہ ولد امیر شیر، ڈاکٹر اعجاز ولد شمس خان، ڈاکٹر اشفاق احمد ولد شمس خان، ڈاکٹر اقصیٰ اشرف ولد چوہدری محمد اشرف، ڈاکٹر وقار احمد ولد عزیز الرحمان، ڈاکٹر مہران خان ولد شیر بہادر خان، ڈاکٹر رحیم خان ولد ظریف خان، ڈاکٹر عثمان خان ولد شیر زمان، ڈاکٹر طلعہ حسین ولد جمال الدین، ڈاکٹر محمد قاسم ولد محمد کریم، ڈاکٹر طارق خان ولد محمد خان، ڈاکٹر شیر علی ولد خدا بخش، ڈاکٹر قیصر رحیم ولد رحیم شاہ، ڈاکٹر نصیر رحیم ولد رحیم شاہ، ڈاکٹر فضل احد ولد موجود خان، ڈاکٹر ریاض محمد ولد شیر بہادر، ڈاکٹر نثار خان ولد امیر بہادر، ڈاکٹر خالد خان ولد واحد خان، ڈاکٹر واحد اقبال ولد حضرت ملک، ڈاکٹر محمد ضیا الرحمان ولد محمد یار خان، ڈاکٹر روزی شاہ ولد شیر بہادر شاہ، ڈاکٹر قر یب الحسن ولد محمد گلستان، ڈاکٹر محمد ریاض ولد میر احمد گل، ڈاکٹر میاں سید زادہ ولد فقیر سید، ڈاکٹر وسیم اللہ جان ولد فقیر شاہ، ڈاکٹر محمد اسد ولد عبدالجلیل شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment