پی ایل پی کی حکومت سے ڈیل کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں

مرزا عبدالقدوس
تحریک لبیک پاکستان کی قیادت نے ان زیر گردش خبروں کی پر زور تردید کی ہے کہ حکومت کے ساتھ ان کا کوئی خفیہ معاہدہ یا بات چیت ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں ٹی پی ایل قیادت کو ضمانت پر رہائی ملے گی اور ٹی پی ایل، معلونہ آسیہ کے بارے میں حکومت کیلئے قابل قبول پالیسی پر عمل کرے گی۔
ہفتے کے روز ضمانت پر رہائی پانے والے ٹی پی ایل کے مرکزی ناظم نشر و اشاعت پیر محمد اعجاز اشرفی کا اس ضمن میں ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’حکومت نے گرفتاری کے موقع پر بھی ہماری قیادت سے انتہائی ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک کیا۔ یہاں تک کہ علامہ خادم حسین رضوی جو جسمانی معذوری کا شکار ہیں، ان کا عمامہ بھی سر سے گرگیا۔ جیل میں بھی تحریک لبیک کی قیادت اور کارکنان کے ساتھ یہی معاندانہ رویہ برقرار ہے۔ ہمارے ساتھ حکومت کے جیل میں کسی سطح پر کوئی باقاعدہ مذاکرات ہوئے ہیں اور نہ ہی کسی تفتیشی افسر یا ادارے نے ہمارے ساتھ سوال و جواب کی کوئی نشست کی۔‘‘ پیر محمد اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ ’’ٹی پی ایل قیادت اور کارکنوں کے خلاف ریاستی جبر کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن ہم اس کے آگے نہ سرنگوں ہوئے ہیں، نہ ہوں گے۔ ہماری جدوجہد میں اب مزید تیزی آئے گی حکومت کو اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ جیل میں عام پولیس اہلکاروں کا رویہ مناسب ہے، البتہ بعض افسران اور اہلکاروں کو شاید اعلیٰ سطح سے یہی ہدایات ہیں کہ ہمیں تنگ کیا جائے۔‘‘ پیر محمد اعجام اشرفی نے بتایا کہ ’’جسمانی معذوری کے باوجود علامہ خادم حسین رضوی کسی پریشانی کا شکار نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اپنی پریشانی یا کمزوری کسی کے سامنے بیان کریں گے۔ ہم جیل میں کسی اخلاقی جرم یا ذاتی مفاد کے حصول کیلئے نہیں گئے۔ بلکہ جس عظیم مقصد یعنی تحفظ ناموس شان رسالت کیلئے گئے، اس کیلئے ہر پریشانی اور تکلیف ہمیں قبول ہے۔ علامہ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری کو توہین آمیز طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ حکومت نے ہمارے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا، اس کی خلاف ورزی حکومت نے کی، جس کے بعد ہمارے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے۔ بے بنیاد پروپیگنڈا اور شرانگیز الزامات عائد کرکے جس طرح ہمارا تمسخر اڑانے کی کوشش ہوئی، وہ پوری قوم کے سامنے ہے۔ چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود ہمارے پاس سے کوئی اسلحہ تو درکنار ایک چاقو بھی برآمد نہیں ہوا۔ حافظ قرآن، شیخ الحدیث، استاد الاساتذہ پر شرانگیز الزامات عائد کئے جائیں تو، ان کے مریدوں اور معتقدین پر کیا گزرتی ہے؟ یہ وہی سمجھ سکتا ہے جوکسی عالم اور پیر سے وابستگی رکھتا ہو۔ لیکن ہم نے یہ سب کچھ برداشت اس لئے کیا کہ ہماری جدوجہد ایک عظیم مقصد کیلئے ہے۔ تحفظ ناموس شان رسالت کیلئے ہم اپنے جسم اور دل پر ہر جبر اور ستم برداشت کرنے کو تیار ہیں۔‘‘
پیر محمد اعجاز اشرفی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہماری جماعت پر پابندی کا مطلب یہ ہوگا کہ حکمران، ملک کی سب سے بڑی اور سواد اعظم جماعت کے لاکھوں کروڑوں افراد کا حق دبانا چاہتے ہیں۔ اس طرح کی پابندیاں، نظر بندیاں، جیلیں اور حوالات ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتیں۔ جس طرح پولیس چھاپوں سے ہمارے پاس سے کچھ غیر قانونی برآمد نہیں ہوا، اسی طرح ہمارے ذرائع آمدن اور پارٹی کا مالی حساب کتاب بھی صاف شفاف ہے۔ جب کوئی پوچھے گا یا حساب طلب کرے گا تو قانونی طریقے سے پیش کردیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مرکزی قیادت کا واضح پیغام اور موقف ہے کہ تحفظ ناموس شان رسالت کے ایشو پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ملعونہ آسیہ کے بارے میں جماعت کی شوریٰ فیصلہ کرے گی۔‘‘ انہوں نے اس تاثر کی بھی پرزور تردید کی کہ حکومت اور تحریک لبیک کی قیادت کے درمیان کسی خفیہ بات چیت کے نتیجے میں کوئی انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئین اور قانون کے مطابق مقدمات ختم کرانا اور عدالت میں کیس لڑنا ہمارا حق ہے، جو ہم استعمال کر رہے ہیں۔ ہمارے قانونی ماہرین پر امید ہیں کہ بہت جلد علامہ خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری اور دیگر قائدین و کارکن بھی بہت جلد رہا ہوجائیں گے۔‘‘
سید اعجاز اشرفی کے مطابق جیل میں انہیں خوفزدہ کرنے یا دبائو میں لانے کی تو کوئی کوشش نہیں ہوئی، کیونکہ ایسے حربے ان لوگوں اور افراد پر آزمائے جاتے ہیں جو مادی اور ذاتی مفادات کے لئے گرفتار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا عظیم مشن ہے جس کیلئے ہم جان بھی قربان کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ حکومت کو اس کا بخوبی علم ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے اوپر ایسا کوئی دبائو نہیں پڑا۔ مجھے چند اخبارات مل جاتے تھے۔ لیکن ’’امت‘‘ جیسا اخبار جو حقیقت میں ہماری ترجمانی کا حق ادا کرتارہا ہے، اس کی شدید کمی محسوس ہوتی تھی۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’اس پر کوئی افسوس یا پریشانی نہیں کہ قیادت کی گرفتاری کے بعد بہت بڑا احتجاج نہیں ہوا۔ ہم افراتفری اور تشدد کے خلاف ہیں۔ ہم تحفظ ناموس شان رسالت کے لئے نکلے ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment