امارات نے مندر کے لئے 25 ایکٹر اضافی زمین وقف کردی

احمد نجیب زادے
عرب امارات کی حکومت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی درخواست پر ابو ظہبی میں ’’رام مندر‘‘ نامی ہندوئوں کی پہلی عبادت گاہ کی تعمیر کیلئے مزید 25 ایکڑ اراضی وقف کر دی ہے۔ جس سے دنیا بھر کے ہندوئوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ رام مندر کے پہلے پجاری بوچا سنواسی شنکر اچاریہ نے بھی اماراتی ولی عہد اور حکمرانوں کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیئے ہیں اور ان کو ’’سچا مسلمان‘‘ قرار دیا ہے۔ جو اپنی سر زمین پر پہلا بت کدہ تعمیر کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون فرما رہے ہیں۔ خلیج ٹائمز نے بتایا ہے کہ ایک شاندار تقریب میں اماراتی اور بھارتی اعلیٰ حکام 20 اپریل کو ابوظہبی میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ بھارتی جریدے سنسکار کا کہنا ہے کہ رام مندرکی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کی اس تقریب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شرکت کرنا چاہتے ہیں تاکہ 2019ء کے الیکشن میں وہ انتہاپسند ہندوئوں کے ووٹ حاصل کرسکیں۔
واضح رہے کہ اس مندر کی تعمیر کیلئے مودی نے خود بڑی دلچسپی دکھائی ہے اور گجرات میں اپنی زیر سرپرست چلائی جانے والی تنظیم ’’سوامی نارائن سنستھا‘‘ کو اس مندر کی تعمیر کا نگراں بنایا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بتایا ہے کہ ابوظہبی کے رام مندر کا سنگ بنیاد ہندو رسومات اور تاریخ (شبھ مہورت) کے مطابق رکھا جائے گا، جس کیلئے بھارتی سفیر اور ہندو افراد کیلئے 13 اپریل2019ء کی تاریخ مقرر کی گئی ہے لیکن اس میں کوئی غیر ہندو شرکت نہیں کرسکے گا تاکہ ’’شبھ مہورت‘‘ کا ’’دھرم بھرشٹ‘‘ نہ ہوسکے۔ جبکہ اماراتی حکمرانوں کو خوش کرنے کیلئے 20 اپریل کو بھی سنگ بنیاد کی رسمی کارروائی انجام دی جائے گی۔ بھارتی جریدے ’’سیاست‘‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی ہندو ووٹرز کو یہ جتانا چاہتے ہیں کہ وہ نہ صرف بھارت کے اندر بابری مسجد کو رام مندر بنانا چاہتے ہیں بلکہ ابوظہبی میں بھی رام مندر کی تعمیر کرا رہے ہیں۔ گلف نیوز کے مطابق ابوظہبی کورٹ نے 9 فروری کو جاری کئے جانے والے ایک نوٹیفکیشن میں عربی اور انگریزی کے بعد ہندی زبا ن کو بھی ابوظہبی کی آفیشل عدالتی زبان تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ابوظہبی کورٹ کا دعویٰ ہے کہ عربی اور انگلش کے بعد ہندی زبان کو ابوظہبی کے عدالتی نظام کا حصہ بنائے جانے سے سسٹم میں بہتری آئے گی۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکمراں شیخ محمد بن زائد النہیان نے رام مندر کی تعمیر کیلئے پہلے سے دی گئی 55,000 مربع میٹر کی زمین کے بعد مزید 13ایکڑ زمین مندر کی پارکنگ اور 12 ایکڑ اراضی اس مندر کی تعمیر کیلئے منگوائے جانے والے تعمیراتی سامان اور مشینری کیلئے وقف کردی ہے، جس کو جذبہ خیر سگالی قرار دیا جارہا ہے۔ رام مندر شیخ زائد ہائی وے پر الرھبا ایریا میں تعمیر کیا جارہا ہے جس کے حوالے سے مقامی ہندوئوں میں بڑی خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ ابوظہبی میں متعین بھارتی سفیر براہما وی ہری داس نے سفارت خانے میں منعقد ایک تقریب میں کہا ہے کہ اماراتی حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ ہندوئوں کیلئے بڑا دل رکھتے ہیں۔ مذکورہ تقریب میں مندر کی تعمیر کے مراحل اور ماڈل کی مختلف سلائیڈز بھی دکھائی گئیں۔ دوسری جانب برطانوی جریدے ’’الاعرابی‘‘ نے بتایا ہے کہ دنیا بھر کے اور بالخصوص عرب ممالک کے مسلمانوں نے سماجی رابطوں کی سائٹس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور رام مندر کو جزیرہ عرب میں اسلام کے مقابلے میں شرکیہ قوتوں کو اجاگر کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ بیشتر مسلم صارفین کا کہنا تھا کہ جب بحرین، اومان اور دبئی میں پہلے سے مندر کام کررہے ہیں تو ایک بڑے ’’آئیکون‘‘ کی صورت میں مندر کی تعمیر کی اجازت کیوں دی گئی ہے؟ بھارتی صحافی مونی بھٹاچاریہ نے بتایا ہے کہ مندر کی تعمیر پانچ سال میں مکمل ہوگی۔ تعمیراتی اخراجات کا تخمینہ 400 ملین درہم (پندرہ ارب بائیس کروڑ پاکستانی روپے) لگایا گیا ہے جو مزید بڑھ سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بتایا ہے کہ مندر کو اس طرح تعمیر کیا جائے گا کہ یہ ’’اسٹیٹ آف دی آرٹ‘‘ کہلائے گا۔ امارات میں موجود مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے ڈائریکٹر آر بی شیٹی کا کہنا ہے کہ مندر کمیٹی دنیا بھر کے ہندوئوں کی جانب سے دیئے جانے والے عطیات کا خیر مقدم کر ے گی اور اس سلسلے میں اسپیشل کارڈز کا اجرا بھی کیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment