لقمہ حرام حلق سے نہ اترا

ایک دن حضرت جنید بغدادیؒ نے اپنے شیخ حضرت حارث محاسبیؒ کو اپنے گھر کی طرف سے گزرتے دیکھا۔ حضرت حارث محاسبیؒ کے چہرے پر شدید نقاہت اور پژ مردگی کے آثار نمایاں تھے۔ حضرت جنید بغدادیؒ نے یہ کیفیت دیکھ کر اندازہ کر لیا کہ شیخ فاقے سے ہیں۔ آپؒ نے کسی تامل کے بغیر عرض کیا:
’’چچا! گھر میں تشریف لایئے اور کچھ تناول فرما لیجئے۔‘‘
حضرت جنیدؒ اپنے شیخ کو ’’چچا‘‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ گوکہ وہ ان کے نسبی چچا نہیں تھے۔
حضرت شیخ حارث محاسبیؒ نے ایک نظر اپنے شاگرد کی طرف دیکھا اور فرمایا:
’’بہتر ہے۔‘‘ یہ کہہ کر ان کے گھر تشریف لے آئے۔
حضرت جنید بغدادیؒ نے شیخ کے سامنے دستر خوان بچھایا اور پرتکلف کھانا رکھ دیا۔
اتفاق سے گزشتہ رات پڑوس میں شادی تھی اور یہ کھانا وہیں سے آیا تھا۔
حضرت شیخ حارث محاسبیؒ نے ایک لقمہ لیا اور اپنے منہ میں رکھ لیا۔ حضرت جنید بغدادیؒ نے حیرت سے دیکھا کہ حضرت شیخ حارثؒ نے کئی بار اس لقمے کو منہ میں گھمایا اور پھر دفعتاً دستر خوان چھوڑ کر گھر سے باہر تشریف لے گئے۔
حضرت جنید بغدادیؒ شیخ کے پیچھے پیچھے تھے۔ حضرت حارث محاسبیؒ نے دروازے سے نکل کر ایک گوشے میں وہ لقمہ اگل دیا اور خاموشی کے ساتھ چلے گئے۔ حضرت جنید بغدادیؒ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ شیخ سے ان کے طرز عمل کے بارے میں کچھ دریافت کر سکیں۔
دوچار دن بعد جب خلوت میسر آئی، حضرت جنید بغدادیؒ نے استاد محترم کو اس روز کا واقعہ یاد دلا یا۔
حضرت شیخ حارث محاسبیؒ نے جواب میں فرمایا:
’’ اس دن میں فاقے سے تھا، میں نے چاہا کہ کچھ کھا کر تمہارا دل خوش کر دوں، مگر خدا نے مجھ پر ایک خاص کرم فرمایا ہے کہ اگر غذا کے کسی لقمے میں کسی قسم کا شبہ ہو تو وہ میرے حلق سے نہیں اترتا۔ یہی وجہ تھی کہ میں تمہارا دیا ہوا کھانا نہیں کھا سکا۔‘‘
اس کے بعد حضرت شیخ حارث محاسبیؒ نے اپنے شاگرد سے پوچھا: ’’وہ کھانا کہاں سے آیا تھا؟‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نے شرمسار انداز میں عرض کیا: ’’دراصل وہ کھانا پڑوسی نے بھیجا تھا۔‘‘
حضرت شیخ حارثؒ نے فرمایا: ’’مجھے اسی وقت خیال آیا تھا کہ یہ کھانا تمہارے گھر کا نہیں ہو سکتا۔‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نے شیخ کو اپنی طرف متوجہ پا کر درخواست کی: ’’آپ اس روز بغیر کھانا کھائے تشریف لے آئے تھے، اگر آج مجھے سعادت بخشیں تو بڑی عنایت ہو گی۔‘‘
حضرت جنیدؒ نے محسوس کر لیا تھا کہ شیخ آج بھی فاقے سے ہیں۔ اسی لئے آپ نے حضرت حارث محاسبیؒ سے گھر چلنے کی التجا کی تھی۔
حضرت شیخؒ فوراً آمادہ ہوگئے، مگر اتفاق سے اس روز حضرت جنید بغدادیؒ کے یہاں سوکھی روٹی کے سوا کچھ نہیں تھا۔ آپ کو بہت خفت محسوس ہوئی، لیکن شیخؒ کے بھوکے ہونے کے خیال سے آپ نے وہی خشک روٹی پیش کردی۔ اس وقت حضرت جنید بغدادیؒ کے تعجب کی انتہا نہ رہی، جب حضرت شیخ حارثؒ نے وہ سوکھی روٹی بڑے ذوق و شوق کے ساتھ کھائی اور پھر بڑے پر جوش لہجے میں فرمایا:
’’جب کسی فقیر کی دعوت کرنا ہو تو ایسی ہی چیز پیش کیا کرو۔‘‘
یہی وہ مرد جلیل تھے، جن کی صحبتوں سے حضرت جنید بغدادیؒ تین سال تک فیض یاب ہوئے۔ حضرت شیخ حارث محاسبیؒ کا انتقال234ھ میں ہوا۔ اس وقت حضرت جنید بغدادیؒ کی عمر مبارک اٹھائیس سال کے قریب تھی۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment