مرزا عبدالقدوس
فروری کی چودہ تاریخ کو (کل) جب مغربی کلچر اور روایات کے مطابق ویلنٹائن ڈے منایا جا رہا ہوگا۔ فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں اس دن کو سسٹر ڈے (SISTER DAY) کے طور پر منایا جائے گا۔ اس موقع پر سینکڑوں طالبات میں اسکارف، شالیں اور گاؤن تقسیم کئے جائیں گے۔ سسٹر ڈے منانے کا مقصد اسلامی روایات کا فروغ اور مشرقی کلچر اور اس کی اقدار کو معاشرے میں رواج دینا ہے۔ جو مغربی یلغار کے مقابلے میں پسپا ہو رہی ہیں اور آئے روز مغرب کی بے ہودہ رسومات کو ایک سازش کے تحت پاکستانی معاشرے میں فروغ دیا جارہا ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے آزاد خیال معاشرے سے آنے والے ویلنٹائن ڈے کے سامنے بند باندھنے کی کوشش کی ہے۔ سسٹر ڈے منانے کا خیال ان ہی کا آئیڈیا ہے۔ چند ہفتے قبل اس حوالے سے انہوں نے اپنی یونیورسٹی کے بعض سینئر شخصیات کو اعتماد میں لے کر چودہ فروری کو سسٹر ڈے منانے کا فیصلہ کیا۔ جبکہ ویلینٹائن ڈے کے حوالے سے یونیورسٹی میںکوئی پروگرام اور کسی قسم کی تقریب وغیرہ نہیں ہونے دی جائے گی۔ سسٹر ڈے منانے کے لئے یونیورسٹی کی تمام فیکلٹیز میں طالبات کی محدود تعداد میں رجسٹریشن اوپن کی گئی، جس میں طالبات نے بڑی گرم جوشی سے حصہ لیا۔ تاہم اسکارف، گاؤن اور شالوں وغیرہ کی تعداد محدود ہونے کے پیش نظر رجسٹریشن بند کردی گئی اور بڑی تعداد میں یونیورسٹی کی جو طالبات سسٹر ڈے کے سلسلے میں اپنی رجسٹریشن کرانا چاہتی تھیں، اس سے محروم رہیں۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے اس مقصد کے لئے سرکاری اور یونیورسٹی کے مالی وسائل استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے دوستوں اور احباب سے اس سلسلے میں تعاون کی درخواست کی ہے۔ احباب سے ملنے والے عطیات کی مدد سے پانچ سو طالبات کے لئے خصوصی طور پر یونیورسٹی کے ’’لوگو‘‘ اور نشان والا دوپٹہ/ چادر یا شالیں تیار کرائی گئیں، جو کل (چودہ فروری) کو طالبات میں تقسیم کی جائیں گی۔
سسٹر ڈے کے حوالے سے ’’امت‘‘ نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ… ’’ہماری ثقافت، کلچر اور معاشرے میں عورت کو بطور بیٹی، ماں، بہن اور بیوی کے بہت عزت اور باوقار مقام حاصل ہے۔ گھر سے لے کر دفاتر اور بازار میں بھی انہیں عزت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے کے کچھ افراد جو مغربی کلچر اور معاشرے سے مرعوب ہیں، اسلامی تعلیمات کو اپناکر عورت کو اس کا باوقار اور باعزت منصب عطا کرنے کے بجائے اسے مغربی تعلیمات کی روشنی میں محض نمائشی اور دکھاوے کی چیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ مغربی کلچر فروغ پا رہا ہے۔ ہم اپنے مادی وسائل کا استعمال بھی اس کے فرو غ کے لئے کر رہے ہیں اور اپنی اقدار کی تباہی کا خود سبب بن رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بے حیائی اور لچر پن ہمارے معاشرے میں پہلے سے بہت زیادہ اثر انداز ہوکر ہماری اقدار اور اخلاقیات کا جنازہ نکال رہا ہے۔ ہم لوگوں کو اس جانب توجہ دینے اور اپنی آئندہ نسلوں کو بے حیائی کے اس سیلاب سے محفوظ کرنے کی اشد ضرورت ہے‘‘۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ترجمان قمر بخاری نے سسٹر ڈے کے بارے میں ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چودہ فروری کو سسٹر ڈے منانے کا خیال وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبالرندھاوا کا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ اسکارف وغیرہ کے اخراجات یونیورسٹی کے وسائل سے نہیں کئے جارہے، بلکہ وائس چانسلر صاحب کے دوستوں اور احباب نے اس کیلئے عطیات دیئے ہیں۔ یہ دن یونیورسٹی میں پہلی مرتبہ منایا جارہا ہے، جس میں تمام فیکلٹیز کو شامل کیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں طالبات نے رجسٹریشن میں دلچسپی لی۔ دو دن کے بعد رجسٹریشن بند کردی گئی۔ اب دو پٹے/ چادریں یونیورسٹی کی پانچ سو طالبات میں کل تقسیم ہوں گی۔ جنہوں نے پہلے اپنی رجسٹریشن کرائی وہ زیادہ حقدار ہوں گی۔ ایک اور سوال پر قمر بخاری کا کہنا تھا کہ ’’اپنے مذہبی اور مشرقی کلچر کو فروغ دینے کے لئے سسٹر ڈے کے نام سے یہ دن منایا جارہا ہے۔ اس میں طالبات نے بھی گہری دلچسپی لے کر اپنی مثبت رائے کا اظہار کیا ہے۔ جو ہمارے لئے باعث مسرت اور انتہائی قابل اطمینان ہے‘‘۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ دن منانے کے فیصلہ چند ہفتے قبل کیا تھا اور ڈاکٹر ظفر اقبال نے اس کا اعلان کیا تھا۔ بعض افراد اور حلقوں نے اس کی مخالفت بھی کی۔ ایک طبقے کو اپنی مخالفت کا کوئی جواز میسر نہ آیا تو اس نے سسٹر ڈے کو ہندوؤں کی رسم راکھی بندھن سے بھی جوڑنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ہندو معاشرے کی اس رسم (راکھی بندھن) میں بھائی اپنی بہن کے تحفظ کا عہد کرتا ہے اور اس کے ہاتھ پر باریک ڈوری باندھی جاتی ہے۔ جبکہ کسی عورت/ خاتون کے سر پر چادر ڈالنا اسلامی اور مشرقی معاشرے میں عورت کو انتہائی باعزت اور باوقار مقام دینے کی علامت ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی کل چودہ فروری کو سسٹر ڈے منانے کا مقصد بھی عورت کے مقام اور مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے باوقار اور باعزت مقام دینا ہے۔ جس کے لئے ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا اور ان کی انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے۔ ملک کے دینی و سنجیدہ حلقے جو ویلنٹائن ڈے جیسے بے ہودہ دن کی ہمیشہ پر زور مذمت کرتے آئے ہیں، انہوں نے ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کے اس سسٹر ڈے کے آئیڈیا کو پسند کرتے ہوئے ان کی تحسین کی ہے۔ ان کے مطابق ویسے تو پاکستانی معاشرے میں عورت کو ہر دن اور ہر وقت عزت اور باوقار مقام حاصل ہے۔ لیکن علامتی طور پر یہ دن منانے سے ان لوگوں کو بھی مثبت پیغام جائے گا جو مغربی کلچر کو اپناکر اپنی اعلیٰ روایات اور اخلاقیات کو بھول رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭