پی ایس ایل-اینٹی کرپشن کی کمزوردیوار گرانے کے لئے بھارتی بکیز تیار

قیصر چوہان
رواں ہفتے دبئی، شارجہ اور ابو ظہبی میں پی ایس ایل فور کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بنائے گئے اینٹی کرپشن یونٹ کی کمزور دیوار گرانے کیلئے بھارتی بکیز مورچہ بند ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے ویجیلنس ٹیم میں ’’تبدیلی‘‘ کے بعد بکیوں کو کھلاڑیوں تک ایکسٹرا رسائی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ جبکہ پاکستان سپر لیگ کی بڑھتی مقبولیت کو سبوثاژ کرنے کیلئے دبئی میں موجود ’’را‘‘ کے نیٹ ورک نے پاکستانی بک میکرز کو اپنی ٹیم کا حصہ بنا لیا ہے۔ اسی طرح بنگالی بکیز بھی سیزن کمانے دبئی پہنچ گئے ہیں۔ سپر لیگ میں شامل جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کی ٹیم کو بہترین ثابت کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم کے تین اہم کرکٹرز بکیوں کا خصوصی ہدف ہوں گے۔
’’امت‘‘ کو دستیات اطلاعات کے مطابق کرنل (ر) اعظم خان کی سربراہی میں کام کرنے والے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ نے گزشتہ برس پی ایس ایل کے ایونٹ کو جواریوں کی پہنچ سے دور رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور موثر کریک ڈائون کرکے جوئے میں ملوث کھلاڑیوں کو نشان عبرت بنایا گیا تھا۔ تاہم سپر لیگ سیزن فور کے آغاز سے صرف دو ماہ قبل ہی پی سی بی کی نئی انتظامیہ نے انہیں سائیڈ لائن کر دیا اور ان کی جگہ قائم مقام کے طور پر سابق فوجی افسر آصف محمود کو سیکورٹی اینڈ اینٹی کرپشن یونٹ کا ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس عہدے پر کسی سابق فوجی یا پولیس افسر کی تقرری کیلئے پی سی بی نے اشتہار بھی دیا تھا۔ لیکن نام اب تک شاٹ لسٹ نہیں کیا جاسکا۔ ذرائع کے بقول جز وقتی تعینات کئے جانے والے آصف محمود کیلئے پی ایس ایل کو بھارتی بکیز سے محفوظ رکھنا بڑا چیلنج ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی اینٹی کرپشن کوڈ کو بھی اس بار نظر انداز کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی سی سی نے پرائیویٹ لیگز کے اونر ممالک کو ہدایت کی تھی کہ فرنچائزرز کرپشن کی روک تھام کیلئے ویجیلنس اہلکار کی تعیناتی یقینی بنائیں۔ تاہم اس بار بھی فرنچائزرز کے ساتھ ویجیلنس اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں ہو سکی۔ اس ضمن میں پی سی بی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چونکہ فرنچائزرز خسارے میں ہیں، لہذا کسی بھی فرنچائز سے کوئی اسپیشل ویجیلنس اہلکار تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ فرنچائز مالکان نے ٹیم میں شریک آفیشلز کو ہی یہ کردار دے رکھا ہے، جو کھلاڑیوں کی سرگرمیوں کی نگرانی سمیت بکیوں سے دور رہنے کیلئے خصوصی لیکچرز کا اہتمام کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پچھلے ایڈیشن کے مقابلے میں رواں ایڈیشن میں اب تک کھلاڑیوں کو کوئی گائیڈ لائن فراہم نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ کھلاڑیوں کو اپنے موبائل فونز سے واٹس ایپ، اسنیپ چیٹ اور دیگر ایپس کو ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت بھی جاری نہیں کی گئیں۔ یہی وہ اپیس ہیں جن سے بکیز کو کھلاڑیوں کے ساتھ روابط قائم کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ذرائع کے بقول اینٹی کرپشن یونٹ کے غیر فعال ہونے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ جسٹس ملک قیوم کی رپورٹ میں نامزد سابق کرکٹرز بھی ایونٹ میں شریک ہیں، جو سیکورٹی رسک ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ لیگ کے 26 میچز شارجہ، دبئی اور ابو ظہبی میں شیڈول ہیں۔ جبکہ لیگ کو کاری ضرب لگانے کیلئے بھارتی نیٹ ورک کی سربراہی میں پانچ ممالک کی سٹہ مافیا ان تین میزبان شہروں میں مورچہ بند ہو چکی ہے۔ ان میں بھارت سمیت پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، سری لنکا اور برطانیہ کے بکیز شامل ہیں۔ ذرائع کے بقول دبئی میں موجود بھارتی سفارت خانے میں ’’را‘‘ کا خصوصی ڈیسک اس کالے نیٹ ورک کو آپریٹ کرے گا، جس کو مذکورہ ممالک کے بکیوں کی پشت پناہی حاصل ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق لاہور کے دو درجن بکیز دبئی میں ڈیرے ڈال چکے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو باوثوق ذرائع نے بتایا کہ رائیونڈ سے تعلق رکھنے والا محبوب عرف بوبا، حاجی یعقوب، ناصر بروسٹ کا مالک حاجی ناصر، افضال عرف جالا مراسی، چودھری شفیق، سہیل میڈیکل اسٹور والا، شیری، وکی سیٹھ اور شمشاد دبئی میں بھارتی جواری لال چند اور رائے سنگھ کے بزنس پارنٹر بھی ہیں۔ جبکہ دبئی میں بھارتی بکی وکرم سنگھ اور بیٹ فیئر ویب سائٹ کے ’’بروکر‘‘ ٹین جانسن، مشن بیٹ میلن ڈالرز کا گیم کھیلنے پہنچ چکے ہیں۔ سری لنکا کے دھرما سینا بھی دبئی لینڈ کرگئے ہیں۔ اسی طرح بنگالی بکیز دلاور حسین، دلشاد اور محمود بھیا نے بھی پی ایس ایل کو ہدف بنالیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بکیوں کا مقصد صرف مال کمانا نہیں، بلکہ پی ایس ایل کے دوران چند کھلاڑی بھی ان کا خصوصی ہدف ہوں گے۔ ’’امت‘‘ کو شاداب خان، بابر اعظم اور شاہین آفریدی کو پھنسانے کی اطلاعات ایک بکی کے ذریعے موصول ہوئی ہیں۔ اسی طرح بکیز نے جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کی ٹیم سلطان ملتانز پر بھاری پیسہ لگانے کی تیاری کر رکھی ہے۔ جبکہ لاہور قلندرز کو اس بار بھی لنگڑا رکھنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل 4 کو کرپشن فری بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے اور ٹیموں میں شامل کھلاڑیوں سے اینٹی کرپشن کوڈ پر دستخط کرائے جارہے ہیں۔ پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ ساتھ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے اہلکار بھی ہوٹل اور میچز کے دوران کرکٹرز، ٹیم آفیشلز اور ٹیم مالکان پر نظر رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی نے ضابطہ اخلاق کو مزید سخت کر دیا ہے، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ ڈریسنگ روم اور ڈگ آؤٹس میں صرف کرکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کو ہی بیٹھنے کی اجازت ہوگی اور میچز کے دوران اسٹیڈیمز میں ٹیم مالکان کھلاڑیوں سے دور رہیں گے۔ کرکٹرز کی غیر متعلقہ افراد سے میل جول پر پابندی ہوگی۔ جبکہ پلیئرز اور آفیشلز کی ہوٹل لابی میں بھی نقل و حرکت محدود ہوگی اور وہ نجی پارٹیوں میں بھی شرکت نہیں کرسکیں گے۔ انہیں صرف ٹیم کے ساتھ ہی ٹریولنگ کی اجازت ہوگی۔ کھلاڑیوں کا بلاجواز ہوٹل کی لابی میں بیٹھنا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment