مجلس کے اختتام پر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ اکثر مجلس کے ختم پر تمام حاضرین کیلئے یہ دعا فرمایا کرتے تھے:۔
اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَاتَحُوْلُ بِہٖ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَعَاصِیْکَ وَمِنْ طَاعَتِکَ مَاتُبَلِّغُنَا بِہٖ جَنَّتَکَ وَمِنَ الْیَقِیْنِ مَاتُھَوِّنُ بِہٖ عَلَیْنَا مَصَائِبَ الدُّنْیَا وَ مَتِّعْنَا بِاَسْمَاعِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا اَحْیَیْتَنَا وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلٰی مَنْ ظَلَمَنَا وَ انْصُرْنَا عَلٰی مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنَا فِیْ دِیْنِنَا وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَر ھَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا غَایَۃَ رَغْبَتِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّا یَرْحَمُنَا۔
(ابن السنّی ، کتاب الزھد لابن المبارک)
ترجمہ: یا اللہ ! اپنی خشیت (خوف) میں سے اتنا حصہ ہمیں عطا فرما جس کے ذریعے آپ ہمارے اور گناہوں کے درمیان حائل ہو جائیں، اور اپنی اطاعت کا اتنا حصہ عطا فرما جس کے ذریعے آپ ہمیں اپنی جنت تک پہنچادیں ، اور اتنا یقین عطا فرما جس کے ذریعہ آپ ہمارے لئے دنیوی مصیبتوں کو ہلکا کردیں اور ہمیں ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں اور ہماری (دوسری) قوتوں سے اس وقت تک ہمیں فائدہ اٹھانے کا موقع عطا فرمائیے جب تک آپ ہمیں زندہ رکھیں اور ان چیزوں کو ہمارے جیتے جی باقی رکھئے اور ہمارا بدلہ ان لوگوں سے لیجئے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا اور ان لوگوں کے خلاف ہماری مدد کیجئے جو ہم سے عداوت کا معاملہ کریں اور ہمیں پہنچنے والی مصیبت ہمارے دین پر نہ ڈالئے اور دنیا کو ہماری فکر کا سب سے بڑا مرکز نہ بنائیے، اور نہ ہمارے علم کا دائرہ دنیا تک محدود رکھئے، اور نہ ہمارے شوق و رغبت کی آخری حد دنیا کو بنائیے، اور ہم پر کوئی ایسا شخص مسلط نہ کیجئے جو ہم پر رحم نہ کرے۔
٭٭٭٭٭