فرشتوں کی عجیب دنیا

پگڑی فرشتوں کا نشان ہے:
(حدیث) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جناب نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) میں نے جن فرشتوں کو دیکھا ہے، ان میں اکثر کو پگڑیوں میں دیکھا ہے۔(ابن عساکر(منہ) تہذیب تاریخ دمشق ابن عساکر6/232فی ترجمہ سلمہ بن صالح عبسی۔کنزالعمال13893)
(حدیث) حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تم پر ضروری ہے کہ پگڑیاں باندھا کرو، کیونکہ یہ فرشتوں کا نشان ہیں اور ان کی اپنی پشت پر ڈھیلا چھوڑ دیا کرو۔ (طبرانی (منہ) الحاوی للفتاوی1/470، اللآلی المصنوعہ2/140، تذکرۃ الموضوعات ص 255، طبرانی کبیر 12/383، کنز العمال15/41140، الجامع الصغیر 5541، فیض القدیر 4/344، مجمع الزوائد، دارقطنی فی العلل، کامل ابن عدی1/406، تذکرۃ الموضوعات 155)
(فائدہ) اس حدیث میں ایک تو آپؐ نے پگڑی باندھنے کا حکم فرمایا ہے، دوسرے یہ کہ پگڑی کا کچھ حصہ (شملہ) اپنی پشت پر لٹکا دیا جائے۔

بدری فرشتوں کے پیلے عمامے
حضرت عروہؓ (بن زبیرؓ) فرماتے ہیں کہ جو فرشتے جنگ بدر میں نازل ہوئے تھے، وہ سیاہ و سفید نشانات کے گھوڑوں پر سوار تھے اور پیلے رنگ کے عمامے (پگڑیاں) باندھے ہوئے تھے۔(عبدالرزاق، عبدبن حمید، ابن جریر(منہ)
(فائدہ) اس کے متعلق کچھ تفصیل پیچھے بھی گزر چکی ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment