امت رپورٹ
ایمپریس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں نے میئر کراچی کی جانب سے متبادل جگہ کی پیشکش مسترد کردی۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں صدر پارکنگ پلازہ یا شہاب الدین مارکیٹ میں متبادل دکانیں دی جائیں گی۔ لیکن اب میئر کراچی متبادل دکانیں، کھڈا مارکیٹ اور رنچھوڑلین میں دینے کا اعلان کر رہے ہیں، جو انہیں قبول نہیں۔ آپریشن کے دوران ایمپریس مارکیٹ میں لگ بھگ 1800 دکانیں گرائی گئی تھیں۔ جبکہ پہلی قرعہ اندازی میں متاثرہ 1443 دکانداروں کو متبادل جگہ دینے کا اعلان میئر کراچی نے دو روز قبل کیا۔ تاہم تاجروں نے کھڈا مارکیٹ اور رنچھوڑلین میں جگہ لینے سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وسیم اختر تاجروں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں، لہٰذا وہ دوبارہ دھرنا شروع کریں گے۔ 4 ماہ بعد متبادل جگہ اور دکانوں کا اعلان کیا گیا، لیکن موزوں جگہ نہیں دے گئی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کے ایم سی کو تجاوزات کے خاتمے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ تاہم گزشتہ سال نومبر کے آغاز میں آپریشن کے دوران ایمپریس مارکیٹ، لائٹ ہاؤس، کھوڑی گارڈن، آرام باغ، جامع کلاتھ، چڑیا گھر اور اکبر مارکیٹ کے قریب اور دیگر جگہوں پر واقع کے ایم سی کے کرایہ ادا کرنے والی لیز دکانیں بھی گرادی گئی تھیں۔ اعلان کیا گیا تھا کہ کراچی میں کے ایم سی کی 91 مارکیٹوں میں 14 ہزار دکانیں ہیں اور ان کو ہر صورت گرا کر، کے ایم سی متبادل دکانیں یا جگہ دے گی۔ انہدامی کارروائی کے دوران ہزاروں تاجروں کو بے روزگار کر دیا گیا۔ تاجر رہنماؤں کے مطابق لگ بھگ 5 ہزار سے زائد قانونی دکانیں گرائی گئیں۔ اس دوران تاجر سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے کہ تجاوزات کے نام پر فٹ پاتھ اور سڑکوں پر آپریشن تو ٹھیک ہے، لیکن شہر بھر میں کے ایم سی مارکیٹیں تو 70 سال پرانی ہیں اور ان کی لیز دی گئی ہے۔ اس کے باوجود انہیں گرایا جارہا ہے۔ اس طرح میئر کراچی کے خلاف شہر بھر کے تاجروں نے احتجاج شروع کردیا کہ وہ کسی کے ایما پر ان کو بے روزگار کررہے ہیں، جس پر لی مارکیٹ، اردو بازار، بہادر شاہ مارکیٹ، جوبلی مارکیٹ اور دیگر جگہوں کی مارکیٹوں کے گرانے کا عمل روک دیا گیا۔ اس دوران میئر کراچی نے تاجروں کو دلاسا دیا کہ وہ متاثرہ تاجر جن کے پاس کے ایم سی کے کرائے نامے کی کاپیاں ہیں اور لیز کے کاغذات ہیں، ان کو قریب ہی متبادل جگہ یا دکانیں دی جائیںگی۔ ادھر تاجر مسلسل احتجاج کرتے رہے کہ جلدی اعلان کیا جائے، متاثرہ تاجروں کے گھر فاقے ہورہے ہیں۔ دو روز قبل کے ایم سی ہیڈ آفس میں میئر کراچی نے متاثرہ تاجروں کو متبادل جگہ اور دکانیں دینے کے الاٹمنٹ لیٹر دیئے تھے۔ لیکن 5 ہزار کی جگہ میئر کراچی نے 2754 تاجروں کو متبادل جگہیں اور دکانیں دینے کا اعلان کیا کہ باقی کے کاغذات نامکمل ہیں، ان کو متبادل جگہ نہیں ملے گی۔ جبکہ دو فیز میں قرعہ اندازی کا کہا گیا ہے۔ پہلی قرعہ اندازی میں 1443 تاجروں کیلئے متبادل جگہ کا اعلان کیا گیا۔ 1311 تاجروں کیلئے متبادل جگہوں اور دکانوں کا اعلان بعد میںکرنے کا کہا گیا۔ متاثرہ تاجروں کو شہر کی 7 مارکیٹوں شہاب الدین مارکیٹ، رنچھوڑلائن، بیف مارکیٹ، کھڈا مارکیٹ لیاری، پی آئی ڈی سی فرنیچر مارکیٹ، ناظم آباد نمبر 2 اور سولجر بازار مارکیٹ میں جگہ اور دکانیں دی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ایمپریس مارکیٹ کے تاجروں کا کہنا ہے کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے تاجروں کو لیاری اور رنچھوڑ لائن میں جگہیںاور دکانیں دینے کا کہا جارہا ہے۔ وہ یہ لیٹر نہیں لیتے اور نہ دکانیں لیں گے بلکہ احتجاج کریں گے۔
ایمپریس مارکیٹ کے تاجر رہنما اقبال کاکڑ کے مطابق ایمپریس مارکیٹ میں 1800 دکانیں گرائی گئیں۔ ان میں گوشت اور سبزی مارکیٹ والوں کو متبادل جگہ رنچھوڑ لائن بیف مارکیٹ میں دی گئی جبکہ عمر فاروق مارکیٹ کے تاجروں کو کھڈا مارکیٹ لیاری میں جگہ دے گئی ہے۔ ’’امت‘‘ کو ایمپریس مارکیٹ کی گوشت مارکیٹ کے دکاندار محمد اسرار نے بتایا کہ ان کی قدیم دکان مسمار کر کے ان کو رنچھوڑلائن کی گوشت مارکیٹ میں دکان دینے کی بات کی گئی ہے، جو انہیں قبول نہیں۔ ایک دکاندار محمد اقبال قریشی کا کہنا تھا کہ رنچھوڑ لائن مارکیٹ کے ایم سی کی مارکیٹ ہے تاہم شہریوں کی انتہائی کم آمد اور خریداری نہ ہونے پر اس مارکیٹ کے قصاب کئی سال سے دکانیں ختم کر کے ادھر سے جاچکے ہیں۔ دکاندار بدرالدین قریشی کا کہنا تھا کہ اب احتجاجی دھرنے ہی حل نظر آتا ہے۔ دکاندار جمیل کا کہنا تھا کہ میئر کراچی انصاف نہیں کررہے ہیں۔ اشرف قریشی کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے تاجروں کو متبادل جگہ اور دکانوں کے حوالے سے نظر ثانی کی جائے، ورنہ احتجاجی دھرنا شروع کریں گے۔ ایمپریس مارکیٹ کے تاجر رہنما اقبال کاکڑ کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے قریب شہاب الدین مارکیٹ کی دکانیں کھوڑی گارڈن والوں کو دی جارہی ہیں۔ ایمپریس مارکیٹ کے دکاندار شدید پریشان ہیں اور خود سوزی کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭