سعودی شہزادے کی آمد پر ریڈزون سیل کردیا جائے گا

امت رپورٹ
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی آج دو روزہ دورے پر آمد کے موقع پر اسلام آباد میں ریڈ زون کو سیل کردیا جائے گا۔ فوج سمیت بارہ ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ٹرپل ون بریگیڈ کے چاق و چوبند دستے ریڈ زون سمیت شہر کے اہم مقامات پر سیکورٹی خدمات سر انجام دیں گے۔ جبکہ وزیر اعظم ہاؤس، جہاں سعودی شہزادے کا قیام ہوگا، اس کی اندرونی سیکورٹی پر ولی عہد کے ذاتی گارڈ بھی متعین ہوں گے۔ ٹرپل ون بریگیڈ، رینجرز کے تین ونگ اور انسداد دہشت گردی فورس کی ایک بٹالین کے علاوہ ہزاروں پولیس اہلکار اور خصوصی دستے حفاظتی ڈیوٹی پر مامور کئے گئے ہیں۔ جڑواں شہروں میں تمام پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ راولپنڈی میں بھی ریڈ الرٹ ہے، ضلعی انتظامیہ نے ایلیٹ فورس کے 10 اضافی سیکشن آئی جی پنجاب سے طلب کئے ہیں۔ آج سہ پہر جب ولی عہد شہزادہ سلمان کا طیارہ نور خان ایئر بیس راولپنڈی میں اترے گا تو اس سے قبل پورے علاقے اور وزیراعظم ہاؤس تک جانے والے روٹ کے اطراف واقع علاقوں میں موبائل فون سروس بند کردی جائے گی۔ جبکہ اسلام آباد کے بعض علاقوں میں یہ سروس رات گئے تک بند رکھی جائے گی۔ ایئرپورٹ روڈ دو دن بند رہے گی، اس علاقے کے مکینوں کو بلا ضرورت سڑک پر نہ آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا قومی شناختی کارڈ لے کر گھروں سے باہر آئیں۔ آج دوپہر کو ہی ایئرپورٹ روڈ اور کرال چوک (ایئرپورٹ چوک) سے فیصل مسجد تک اسلام آباد ایکسپریس وے ہر طرح کی ٹریفک کے لئے بند کردی جائے گی۔ اسی طرح مری کہوٹہ سے فیض آباد آنے والی ٹریفک کو بھی بھارہ کہو کے مقام سے دوسرے متبادل راستوں پر جانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ مری کہوٹہ سے آنے والی ٹریفک کو رنگ روڈ بنی گالہ عمران خان چوک سے دائیں مڑتے ہوئے پارک روڈ ترامڑی چوک، کھنہ سروس روڈ استعمال کرتے ہوئے کرال جانے کی ہداہت کی گئی ہے۔ جبکہ مری، آزاد کشمیر سے آنے والی گاڑیاںکشمیر ہائی وے سے زیرو پوائنٹ کے اوپر سے گزرتے ہوئے پشاور موڑ پر نائنتھ ایونیو سے راولپنڈی جاسکیں گی۔ لاہور جی ٹی روڈ سے آنے والی ٹریفک روات کے مقام پر ٹی چوک سے سیدھی صدر راولپنڈی کی طرف جاکر وہاں سے مری روڈ کے راستے نائنتھ ایونیو پر جاکر اسلام آباد یا راولپنڈی کے دیگر علاقوں میں داخل ہوسکے گی۔ اسلام آباد ایکسپریس کے دونوں اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے۔ سول ایوی ایشن کے پبلک ریلشنز آفیسر مرزا مجتبیٰ بیگ کے مطابق سعودی ولی عہد کی آمد کے موقع پر ایئر ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل نہیں پڑے گا، تمام پروازیں معمول کے مطابق روانہ ہوں گی اور آئیں گی۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مرزا مجتبیٰ بیگ نے کہا کہ ’’ہمارے تمام آپریشن نیو ایئر پورٹ سے ہورہے ہیں۔ جبکہ سعودی وفد پرانے ایئرپورٹ یا نورخان ایئر بیس پر اترے گا۔ اس لئے ہماری پروازوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی‘‘۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھاری ٹریفک کے داخلے پر دو دن کیلئے پابندی عائد کردی گئی ہے۔ البتہ روز مرہ ضرورت کی اشیا لانے والی گاڑیاں اور ٹرک متعین کردہ راستوں سے سبزی اور فروٹ وغیرہ لیکر منڈی میں آسکیں گے۔ میٹرو بس سروس کو صرف راولپنڈی تک محدود کردیا گیا ہے۔ جبکہ فیض آباد میں انٹر سٹی بس اڈے بھی عارضی طور پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، تاکہ فیض آباد میں لوگوں کی آمدورفت کو محدود کیا جاسکے۔ بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے، میڈیا ٹاؤن، پی ڈبلیو ڈی، نیول اینکریج وغیرہ سے اسلام آباد جانے والے افراد کو راولپنڈی کے راستے مری روڈ اور نائنتھ ایونیو کا روٹ اختیار کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ پشاور سے جی ٹی روڈ اور موٹر وے سے آنے والی ٹریفک معمول کے مطابق راولپنڈی، اسلام آباد میں داخل ہوسکے گی۔
جڑواں شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ کئی علاقوں خصوصاً کچی آبادیوں اور سعودی ولی عہد کے ممکنہ روٹ کے راستے کے اطراف بھی اچانک آپریشن کئے گئے ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تمام پولیس اسٹیشنز کے ایس ایچ اوز کو حکم جاری کیا ہے کہ ہر تھانے کی حدود میں کم از کم پانچ پانچ چیک پوسٹیں قائم کی جائیں اور مشکوک افراد کی جانچ پڑتال کی جائے۔ اسی طرح ایس ایچ او حضرات کو حکم دیا گیا ہے کہ ان کے تھانے کی تمام موبائل گاڑیاں اپنے علاقے کی حدود میں ان دو دنوں کے دوران گشت پر رہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ میں سینٹرل کنٹرول روم بنایا گیا ہے جبکہ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے بھی مانیٹرنگ کی جائے گی اور تمام صورت حال پر گہری نظر رکھی جائے گی۔ راولپنڈی انتظامیہ نے متبادل راستوں پر ٹریفک رواں رکھنے کیلئے ایک سو ٹریفک وارڈنز کو خصوصی احکامات جاری کئے ہیں۔ جبکہ پنجاب حکومت نے راولپنڈی شہر میں 7 دن کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا ہے، جس کے مطابق پانچ یا اس سے زائد افراد کا اکٹھا ہونا جرم ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آج جب اسلام آباد پہنچیں گے تو وزیراعظم عمران خان اپنی کابینہ کے ہمراہ نور خان ایئربیس پر ان کا استقبال کریں گے۔ معزز مہمان کے زمینی راستے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیر اعظم ہاؤس جانے کے آپشن موجود ہیں۔ زمینی راستے سے جانے کی صورت میں ممکنہ طور پر وزیراعظم عمران خان اپنے معزز مہمان کی گاڑی ڈرائیور کریں گے۔ جبکہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ان کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر براجمان ہوں گے۔ ان کے روٹ کے دونوں اطراف سخت سیکورٹی حصار کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ بلند عمارتوں پر کمانڈوز اور اسنائپرز تعینات ہوں گے۔ ولی عہد کا طیارہ جب پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوگا تو پاک فضائیہ کے پاکستانی ساختہ جے ایف تھنڈر لڑاکا طیارہ اسے حفاظتی حصار میں لے لیں گے اور نور خان ایئر بیس لائیں گے۔ وزیراعظم ہاؤس پہنچنے تک اس پورے علاقے کی فضائی نگرانی جاری رہے گی اور بینظیر ایئرپورٹ پر آنے والی نجی اور کمرشل پروازیں بند رہیں گی۔ البتہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر فضائی سروس معمول کے مطابق جاری رہے گی۔ اسلام آباد انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق پورے شہر کی سیکورٹی انتہائی سخت اور ہائی الرٹ ہے۔
دوسری جانب سعودی ولی عہد کی آمد پر ملک بھر کے 5 ہزار سے زائد اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے بہت سی امیدیں باندھ لی ہیں۔ توقع ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے پاکستانیوں کیلئے ملازمتوں کے کوٹے میں اضافے کا اعلان کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین برس میں سعودیہ میں پاکستانیوں کی ملازمتوں کی شرح میں 50 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔ ملازمتوں کے کوٹے میں اضافے کے حوالے سے سعودی حکام سے بات چیت کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے کئے گئے ہوم ورک میں اوورسیز ورک پروموٹرز کی نمائندہ تنظیم پیوپا کے علاوہ بیورو آف امیگرنٹس اینڈ پروٹیکٹر آفس کے حکام سے دو تفصیلی میٹنگز کی گئیں۔ ان ملاقاتوں میں وفاقی وزیر زلفی بخاری کو سعودی عرب میں ملازم پاکستانیوں کے حوالے سے اعدادوشمار فراہم کئے گئے جبکہ ملازمتوں میں کمی کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے سعودی وفد کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے میں پاکستانیوں کیلئے ملازمتوں کے کوٹے میں اضافے کا معاملہ سرفہرست رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
پیوپا کے ذرائع کے بقول اگر پاکستانی حکومت سعودی حکام سے بات چیت میں ملازمتوں کا کوٹہ 2015 ء کی سطح پر واپس لانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس کے نتیجے میں ٹریول ایجنٹس اور اوورسیز ورک پروموٹرز کے کاروبار میں 100 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ جبکہ سالانہ 63 ارب روپے کے مساوی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ملازمت کیلئے سعودیہ جانے والے افراد کی تعداد میں گزشتہ تین برس میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ 2015ء میں یہ تعداد سوا پانچ لاکھ کے قریب تھی، جو 2016ء میں کم ہو کر چار لاکھ 62 ہزار رہ گئی۔ جبکہ 2017 میں صرف ڈیڑھ لاکھ لوگ سعودی عرب گئے۔ رواں برس 23 ہزار پاکستانی سعودی عرب روزگار کی تلاش میں گئے ہیں۔ پیوپا کے مرکزی رہنما محمد عثمان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ گزشتہ برسوں میں سعودی حکومت کی جانب سے مالی مسائل کے سبب اور مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کیلئے کئی اقدامات کئے گئے، جن میں ملک بھر کی جیولری شاپس کے کائونٹرز پر سعودی شہریوں کو رکھنے کی ہدایات دی گئیں۔ 2015ء سے پہلے تک مارکیٹوں میں موبائل کی دکانوں کے لائسنس غیر مقامی افراد کو ملتے تھے اور وہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو ملازمتیں ملتی تھیں، لیکن پھر موبائل کی دکانوں کے لائسنس صرف مقامی افراد کو دیئے جانے لگے، اس طرح دیگر کئی شعبوں میں مقامی افراد کو لازمی قرار دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک پالیسی کے تحت سعودی حکومت نے 2020ء تک غیر ملکی ملازمین کیلئے ورک ویزا کی فیس میں اضافہ کیا، تاکہ غیر ملکی باشندوں کا داخلہ کم سے کم کیا جاسکے۔ تاہم سعودیہ میں پاکستانی ملازمین کی تعداد میں کمی کا سلسلہ اس وقت تیزی سے شروع ہوا جب جنوری 2016ء میں کئی سعودی کمپنیوں نے خود کو دیوالیہ قرار دے کر تقریباً 12000 پاکستانیوں کو فارغ کردیا تھا۔ محمد عثمان نے مزید بتایا کہ 2015ء سے شروع ہونے والی خراب ترین صورتحال کا سلسلہ 2018ء کے آخر تک برقرار رہا۔ تاہم اب چند ماہ سے کچھ بہتری آنا شروع ہوئی ہے۔ ایک تو پاکستان سے ملازمتوں کیلئے سعودیہ جانے والوں کی واپسی کا سلسلہ کم ہوا ہے اور گزشتہ چند ماہ سے سعودی ایمبیسی میں ویزے کیلئے جانے والے پاسپورٹوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ اب یومیہ 400 سے زائد پاسپورٹوں پر ویزے لگ رہے ہیں۔ انہجس سے معلوم ہوتا ہے کہ حالات میں کچھ بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورک پروموٹرز کا کاروبار تنزلی کا شکار تھا اور کئی پروموٹرز اس کاروبار کو چھوڑنے پر غور کررہے تھے، لیکن اب کچھ بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ پیوپا کے عہدیداروں کے مطابق وفاقی وزیر زلفی بخاری سے ان کی دونوں ملاقاتیں بہت مثبت رہیں۔ جو معاملات اب تک سامنے آئے ہیں، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی وفد کی جانب سے ملازمتوں کے کوٹے میں یقینی طور پر اضافہ کیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment