عظمت علی رحمانی
سندھ بھر کے پنشنرز کی لمبی قطاروں سے جان چھوٹ گئی۔ اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نے 70 فیصد پنشنرزکو براہ راست کریڈٹ سسٹم سے منسلک کردیا۔ جدید سسٹم سے کم وقت میں پنشن کی فراہمی شروع ہو جاتی ہے۔ جون 2019ء تک 100 فیصد پنشنرز کو مذکورہ ڈیٹا سے منسلک کر دیا جائے گا۔ اگلے مرحلے میں نادرا سے تعاون کے بعد گھوسٹ پنشنرز کا خاتمہ کیا جائے گا۔
حکومت سندھ کے مختلف سرکاری اداروں سے اپنی 60 سالہ مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے پنشنرز کو کچھ عرصہ قبل تک مینول طریقہ کار کے ذریعے پینشن فراہم کی جاتی رہی ہے۔ کسی بھی سرکاری ادارے سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد پینشن کا حصول بھی سخت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔ جبکہ پنشن ملنے کے بعد بھی بینکوں کے باہر لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے، جس سے چھٹکارا دلانے کیلئے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ غفران میمن اور کنرولر اکاؤنٹنٹ کی جانب سے ون ونڈو سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جس کیلئے حکومت سندھ کے محکمہ فنانس نے بھی خصوصی تعاون کیا ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ (اے جی سندھ) سے 2 لاکھ 37 ہزار 562 افسران و ملازمین کو ریٹائرڈ ہونے کے بعد پینشن فراہم کی جا رہی ہے۔ جس کی ماہانہ کل مالیت تقریباً 11 ارب روپے بنتی ہے۔ معلوم رہے کہ مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد پنشن لینا بھی کسی جوکھم سے کم نہیں ہے۔ ریٹائرڈ ہونے کے بعد کسی بھی ملازم کو اے جی سندھ میں آکر پی بی او بُک دکھاکر فارم حاصل کرنا ہوتا ہے، جس کے ساتھ ضروری دستاویزات لف کرکے ان کی انٹری کرانی ہوتی تھی۔ اس کے بعد فائل جمع ہو جاتی تھی، جس کے بعد تمام ضابطوں کو بروئے کار لا کر کہیں پنشن جاری ہونے کا مرحلہ آتا تھا۔ تاہم اس سسٹم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے محکمے کی جانب سے ڈائریکٹ کریڈیٹ سسٹم (ڈی سی ایس) متعادف کرایا گیا ہے۔
ڈی سی ایس شروع کرنے کی ایک توجیہ یہ بھی ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دور میں بینک کے باہر پنشن کے حصول کیلئے کھڑے معمر شخص کی موت واقع ہو گئی تھی، جس کے بعد عدالت عالیہ کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو طلب کیا گیا تھا۔ پنشن کی ادائیگی کیلئے ایک مربوط سسٹم متعارف کرانیکا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد باقاعدہ بینک، اسٹیٹ بینک اور وفاقی وزارت خزانہ کے علاوہ دیگر اداروں کی معاونت سے ایس او پی بھی بنائے گئے۔ ڈی سی ایس سسٹم میں آنے کے بعد اب باقاعدہ بینک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر 6 ماہ بعد پینشنر سے لائف سرٹیکفیٹ وصول کرے۔ پینشنرر کی فوتگی کی صورت میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور گریڈ17 کے مجاز افسر کا تصدیق نامہ بھی ضروری ہے۔
ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ عبدالماجد راجپر بتاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ ہے کہ ہم روا ں برس جون تک تمام پنشنرز کو ڈی سی ایس تک لانے کا ہدف مکمل کریں گے۔ یہی سسٹم ہم اضلاع کی سطح پر کر رہے ہیں، جہاں باقاعدہ اعلیٰ افسران نے جا کر مہم چلائی ہے۔ عبدالماجد راجپر کا کہنا ہے کہ ون ونڈو سسٹم شروع کرنے سے پنشنزز کو یہ فائدہ ہوا ہے کہ وہ متعلقہ شعبہ میں آنے کے بعد بتاتے ہیں کہ ان کا تازہ پینشن کیس ہے یا ری برسمنٹ کیس ہے۔ فیملی یا میڈیکل کیس کی صورت میں اسے ٹوکن دیکر متعلقہ سیکشن میں بھیجا جاتا ہے جہاں پر افسر کی رہنمائی کرتا ہے اور اس کا کیس آن لائن کرنے کیلئے اس کے دستاویزات مکمل کروانے میں مدد دیتا ہے۔ بائیو میٹرک سسٹم سے تصدیقی عمل کے بعد اسے آٹو جنریشن میسج بھیجا جائے گا، جس کے بعد اس کا کیس پنشن کی اسیسمنٹ کیلئے بھیجا جائے گا تاکہ اندازہ لگایا جائے کہ اس کی کتنی پنشن بنتی ہے، اس صورت میں معمر شخص کو ایک ہی ونڈو سے تمام مسائل کا حل مل جاتا ہے۔ ہم نے 2019 کو پنشن کا سال قرار دیا ہے، جس میں ہمارا سلوگن ’’پنشن میرا حق ہے’’، ’’بنا رکاوٹ پنشن‘‘، ’’مدت ملازمت کے آخری روز سے پنشن کا اجرا‘‘ ہے۔ ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ افسران کی جانب سے پینشنرز کو مزید سہولیات دینے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے، کیونکہ اس عمر میں آکر جتنے کم وقت میں کسی بھی معمر شخص کو پینشن فراہم کردی جائے اتنا ہی بہتر ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نادار سے تعاون حاصل کرنے کی صورت میں دیگر اداروں کی طرح گھوسٹ پنشنرز سے بآسانی چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ملک بھر کے نجی اداروں میں پینشنرز کی فیزیکل ویری فکیشن کی صورت میں متعدد گھوسٹ پنشنرز کا بھی خاتمہ ہوا تھا۔ اسی طرح مینول سسٹم سے آن لائن سسٹم پر منتقلی کی صورت میں متعدد ایسے گھوسٹ پینشنرز کا بھی خاتمہ ممکن ہو گا۔ پینشن کے جملہ کیسز سے گزرنے والے معمر شہریوں کا کہنا ہے کہ اے جی سندھ میں اے او پینشن اور ایڈمن افسر مقبول شیخ کا پینشنرز کیلئے رویہ انتہائی ہمدردانہ ہوتا ہے اور ون ونڈو سسٹم جیسی آسانی لانے میں ان کا کلیدی کردار ہے۔
معلوم رہے کہ رواں برس کے پہلے ہی ہفتہ میں گورنر عمران اسماعیل نے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کے دفتر میں معمر افراد کو بلا رکاوٹ پینشن کی فراہمی کیلئے قائم پینشن سینٹر کا افتتاح کیا تھا۔ عمران اسماعیل نے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی جانب سے پینشنروں کو ماہانہ بنیاد پر پینشن ان کے بینک اکاؤنٹس میں براہ راست منتقلی کے طریقہ کار کو بھی سراہا تھا۔ اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ غفران میمن نے گورنر کو بتایا تھا کہ کنٹرولر جنرل آفس اکائونٹس کے تحت سندھ پینشن سینٹر کے منفرد منصوبے کے باعث پنشنرز کو ایک چھت کے نیچے تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، تاکہ اے جی سندھ میں داخل ہونے والے تمام پینشن کیسز کو انتہائی کم وقت میں حل کیا جاسکے اور پنشن بروقت جاری کی جاسکے۔
اس حوالے سے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ غفران میمن کا کہنا ہے کہ ہم نے معمر پینشنرز کو ان کا جائز حق دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اس میں ہمارے ساتھ حکومت سندھ، محکمہ فنانس سمیت دیگر اداروں نے تعاون کیا ہے۔ ہم 25 فروری کو نجی ہوٹل میں ایک سیمینار بھی کر رہے ہیں جس میں ہم حکومت سندھ کے تمام سیکریٹریز، وزیر اعلی سندھ، محکمہ فنانس کے افسران کو اپنی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ پینشن کی سہولت کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس میں جمع کریں گے۔
٭٭٭٭٭