فرشتوں کی عجیب دنیا

فرشتوں کے گھوڑے
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: جب خدا تعالیٰ نے گھوڑوں کے پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو جنوبی ہوا سے فرمایا: میں تجھ سے ایک مخلوق پیدا کرنا چاہتا ہوں جو میرے دوستوں کے لئے عزت کا باعث ہوگی، میرے دشمنوں کے لئے ذلت کا باعث ہوگی اور میرے فرمانبرداروں کے لئے زینت کا سامان ہوگی۔ تو اس نے عرض کیا: آپ پیدا کرلیں تو حق تعالیٰ نے اس سے گھوڑے کو پیدا کیا اور فرمایا: میں نے تیرا نام ’’فرس‘‘ (گھوڑا) رکھا ہے۔
فرشتوں نے عرض کیا: آپ نے ہمارے لئے کیا پیدا کیا ہے؟ تو حق تعالیٰ نے ان کے لئے ساہ و سفید نشان والا گھوڑا پیدا فرمایا، جس کی گردن بڑے اونٹ کی گردن کی طرح تھی، اس قسم کے گھوڑوں سے حق تعالیٰ نے اپنے جن انبیاء اور رسولوں کی مدد کرنا چاہی، مدد فرمائی۔ (ابوالشیخ (منہ) شفاء الصدور، مرفوعاً بلفظ آخر، تاریخ نیشاپور امام حاکم درحالات ابو جعفر حسن بن محمد بروایت حضرت علیؓ (غماری)
(حدیث) حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اکرمؐ کے پاس موجود تھے کہ آپؐ نے تبسم فرمایا، تو ہم نے عرض کیا: حضور! آپ نے کیوں تبسم فرمایا ہے؟ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: میں مؤمن سے اور اس کی بیماری میں گھبراہٹ سے حیران ہو رہا ہوں۔ اگر یہ بیماری کا ثواب و اجر جان لے تو پسند کرے کہ وہ بیمار پڑ جائے، یہاں تک کہ حق تعالیٰ سے جا ملے۔ (یعنی موت آجائے۔)
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں (پھر ) رسول اکرمؐ نے اپنی نظر مبارک آسمان کی طرف بلند فرمائی، پھر جھکالی، ہم نے عرض کیا: حضور! آپؐ نے ایسا کیوں کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا:
ترجمہ: میں فرشتوں میں سے ان دو فرشتوں پر حیران ہوں، جو زمین پر نازل ہوئے اور ایک نیک آدمی کو اس کی جائے نماز پر تلاش کرتے رہے، جب اسے نہ پایا تو اپنے رب تعالیٰ کے پاس آسمان پر چلے گئے اور عرض کیا: اے ہمارے پروردگار! ہم آپ کے (فلاں) مومن بندے کے رات دن کے ایسے ایسے اعمال لکھا کرتے تھے، اب ہم نے اسے اس حالت میں پایا ہے کہ آپ نے اسے اپنی رسی (بیماری) میں جکڑ رکھا ہے۔ اس لیے ہم نے اس کا کوئی عمل نہیں لکھا۔ تو حق تبارک وتعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے کے لیے اس کے دن رات کے عمل لکھتے رہو (جو وہ اپنی حالت صحت میں کیا کرتا تھا) اور میرے اس کو لاچار کر دینے سے اس کے اعمال (صالحہ) (کے لکھنے) میں اجر و ثواب کی کمی نہ کرو، اس کے لیے (نیک اعمال کا) وہی اجر ہے، جو یہ (حالت صحت میں) کیا کرتا تھا۔
(فائدہ) اگر کوئی آدمی کسی بیماری اور عذر کی بناء پر کسی نیک عمل کے کرنے سے رہ جائے تو حق تعالیٰ کے فضل سے امید ہے کہ وہ اب بھی اپنے بندوں پر ایسی کرم نوازی کرتا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment