سانحہ ساہیوال-متاثرہ خاندان نے احتجاج کی دھمکی دیدی

محمد زبیر خان
سانحہ ساہیوال میں پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ منظر عام پر نہ لانے کی صورت میں دھرنا دینے کی دھمکی دے دی ہے۔ مقتول خلیل اور ذیشان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ پنجاب حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ جلد منظر عام پر لائی جائے گی۔ جے آئی ٹی رپورٹ سامنے لانے کے وعدے حکومتی جماعت کے شہباز گل اور اعجاز چوہدری نے کئے تھے۔ مقتولین کے ورثا کے بقول اب محسوس ہوتا ہے کہ حکومت صرف وقت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انصاف کے حصول میں تاخیر سے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال میں لاہور کے رہائشی خلیل، اس کی بیوی اور بیٹی کے علاوہ ذیشان نامی نوجوان کو سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے فائرنگ کے قتل کردیا تھا۔ اس کیس کی تفتیش میں تاخیر سے مقتولین کے خاندانوں میں تشویش بڑھتی جارہی ہے۔ پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل نے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ ہمارے ساتھ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے اور کیوں ہمیں انصاف فراہم نہیں کیا جارہا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی کارکردگی پر لاہور ہائی کورٹ نے بھی سوالات اٹھا دیئے ہیں اور معزز عدالت کے ججوں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے جوڈیشل انکوائری کا بھی حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فارنسک لیبارٹری کی رپورٹیں بھی سب کے سامنے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے غلط اسلحہ فراہم کیا تھا اور غلط معلومات دی گئیں ہیں۔ ان رپورٹوں سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم نے بے گناہوں کو قتل کیا اور واقعہ کو چھپانے کے لئے سرکاری اسلحہ سے پولیس کی موبائل پر فائرنگ کی تھی۔ متاثرہ خاندانوں اور پوری قوم کے مطالبے کے باوجود ابھی تک حکومت جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کو تیار نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے، وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اب جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’صوبائی حکومت کے نمائندے شہباز گل اور اعجاز چوہدری ہمارے پاس آئے تھے اور انہوں نے ہم سے درخواست کی کہ ہم جے آئی ٹی رپورٹ کا انتظار کریں، یہ رپورٹ ہماری امیدوں پر پورا اترے گی۔ ہم نے ان کی بات کو تسلیم کرلیا تھا۔ لیکن ابھی تک رپورٹ سامنے نہیں آئی۔ یہ صورت حال ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے اور انصاف کے حصول میں تاخیر پر ہم زیادہ دیر تک خاموش نہیں رہ سکتے، ہمیں فوری انصاف چاہیے۔ اگر آئندہ دو تین روز میں رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی تو ہم دھرنا دیں گے‘‘۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ ’’انصاف کے حصول تک یہ دھرنا جاری رہے گا۔ حکومت نے جتنا وقت مانگا، ہم نے دیا۔ تاہم لگتا ہے کہ حکومت کو انصاف کی فراہمی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ بلکہ وہ حیلے بہانوں سے مزید وقت حاصل کرنا چاہتی ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے‘‘۔
سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے ذیشان کی والدہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس اور حکمران کہتے ہیں میرا بیٹا دہشت گرد تھا۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ ثبوت دو؟ تو ثبوت بھی کوئی نہیں دے رہا ہے۔ اگر وہ دہشت گرد تھا تو اس کو گرفتار کرتے اور عدالت میں اس کے خلاف مقدمہ چلاتے۔ سزا ہونے پر ساری دنیا کے سامنے اس کو نشان عبرت بنا دیتے، مجھے کوئی اعتراض نہ ہوتا۔ لیکن جس طرح اس کو مارا گیا، وہ بہت بڑا ظلم ہے۔ اس کے ساتھ موجود دیگر افراد پر کیوں بے دریغ گولیاں چلائی گئیں، معصوم بچوں اور خاتون کا کیا جرم تھا۔ ان سوالوں کے جواب کوئی نہیں دے رہا ہے‘‘۔ مقتول ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ’’ذیشان پر کوئی الزام نہیں تھا۔ بڑے بڑے لوگوں نے وعدے کئے ہیں کہ وہ ہمیں انصاف دلائیں گے، لیکن ہمیں انصاف ملتا نظر نہیں آرہا ہے۔ میں صرف دو باتیں کرتی ہوں کہ اگر میرا بیٹا دہشت گرد تھا تو ثبوت دو اور اس کے ساتھ ہلاک کئے جانے والے معصوم افراد کے لواحقین کو فوری انصاف فراہم کرو۔ بے گناہ افراد کو بے رحمی سے قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کو انصاف کے کہڑے میں کھڑا کرو۔ اگر دو تین روز میں جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی تو میں خود دھرنے پر بیٹھوں گی اور پوری قوم کی مائیں، بہنیں میرے ساتھ ہوں گی‘‘۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment