ندیم بلوچ
رواں برس کرکٹ کے میگا ایونٹ آئی سی سی ورلڈکپ 2019ء میں پاک بھارت ٹاکرے پر غیر یقینی کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ بھارت کے میڈیا ہائوسز اس وقت پاکستان کرکٹ کو ایک مرتبہ پھر نقصان پہنچانے کیلئے عوامی رائے عامہ ترتیب دے رہے ہیں۔ جن میں متعصب کرکٹ شائقین سمیت سیاستدانوں اور سابق کرکٹرز کی جانب سے یک طرفہ رائے ہموار کرکے بھارتی بورڈ کو ورلڈکپ کے دوران پاکستان کے خلاف میچز کا مکمل بائیکاٹ کیلئے موقع فراہم کیا جارہا ہے۔ اسی طرح سابق بھارتی کرکٹرز نے ورلڈ کپ میں پاکستان سے میچ نہ کھیل کر ایک پوائنٹ ’’مردار‘‘ بھارتی فوجیوں پر قربان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جلد بھارتی بورڈ کی جانب سے بائیکاٹ کا فیصلہ متوقع ہے۔ بھارتی میڈیا میں جاری پاکستان کرکٹ کیخلاف مہم جوئی کی اطلاعات ایونٹ کی میزبان انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ تک بھی پہنچ چکی ہے۔ ممکنہ بھارتی خباثت نے میگا ایونٹ کے میزبان برطانیہ کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ادھر پی ایس ایل پر بھی کاری ضرب لگانے میں بھارت کو کسی حد تک کامیابی مل گئی ہے۔ پاکستان سپر لیگ سیزن فور کی ویور شپ متاثر کرنے اور ٹیکنیکل عملے کی طلبی کے بعد اب غیر ملکی کرکٹرز کو آئی پی ایل معاہدے سے الگ کرنے کا بھارتی پلان سامنے آگیا ہے۔
’’امت‘‘ کو بھارتی میڈیا اور دیگر جرائد سے حاصل دستیاب اطلاعات کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد بھارت بائولے کتے کی طرح پاکستان پر بھونک رہا ہے۔ سرحدی علاقوں میں مقابلے کے بجائے بھارت نے کھیل کے میدان میں پاکستان کا گھیرائو کر رکھا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کو نقصان پہنچانے کے بعد بھی بھارت کا پیٹ نہیں بھر سکا۔ اب نئی سازش کے تحت پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی ورلڈکپ میں نقصان پہنچانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یہ بات طے ہے کہ پاک بھارت میچ ایونٹ کا سب سے مہنگا ترین میچ قرار دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں 12 جون کو شیڈول رائونڈ روبن کے تحت مانچسٹر میں ہونے والے اس ہائی وولٹیج میچ کے تمام ٹکٹ پہلے سے ہی فروخت ہوچکے ہیں۔ میچ منسوخی کی صورت میں جہاں میزبان برطانیہ کو 15 ملین ڈالر کے نقصان کا اندیشہ ہے، وہیں یہ میچ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تجوری میں بڑے ٹرن آئوٹ کا سبب بننے والا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی کسی بڑے افسر کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پی سی بی کے ایک اہلکار نے ’’امت‘‘ کو نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ یہ طے ہوگیا ہے کہ بھارت اب پاکستان سے ورلڈکپ میچز نہیں کھیلے گا۔ اس کیلئے بھارت کو اگر ٹائٹل کی قربانی دینے پڑی تو گریز نہیں کرے گا۔ اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت ایسی صورتحال میں پاکستان سے شکست کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اب راہ فرار کیلئے بھونڈے جواز تراش رہا ہے۔ ذریعے کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ صورتحال پر نگاہ ہے۔ ورلڈ کپ میں ابھی کچھ وقت ہے اور حالیہ صورتحال کو خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔ ادھر سابق بھارتی کھلاڑی بھی پاکستان کرکٹ کیخلاف خوب زہر اگل رہے ہیں۔ ان سے ایک ہربھجن سنگھ بھی ہے جو بھارتی فوجیوں کی موت پر خاصا مشتعل دکھائی دیا۔ بھارتی کرکٹر ہربھجن سنگھ نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف بھارتی ٹیم کے میچ کا بائیکاٹ کرے۔ اے ایف پی کے مطابق ہربھجن سنگھ کا کہنا تھا کہ ملک ہمارے لیے پہلے ہے اور ہم اپنی تمام فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہربھجن نے الزام عائد کیا کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اور یہ حملہ ناقابل یقین حد تک حیران کن تھا۔ بھارت اگر مانچسٹر میں کھیلے جانے والے میچ کا بائیکاٹ کرتا ہے تو وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف کھیلے جانے والے میچ کے پوائنٹس سے محروم ہوجائے گا۔ ہربھجن سنگھ کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہمیں پوائنٹس سے محروم ہونے کی فکر نہیں ۔کیونکہ بھارتی ٹیم اتنی مضبوط ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ میچ کھیلے بغیر بھی جیت سکتی ہے۔ اسی طرح گوتم گھمبیر بھی اپنی زبان کو لگام نہ لگا سکا۔ ایک بھارتی نیوز چینل کو انٹرویو میں اس نے ہرزہ سرائی کی کہ کشمیر کے نوجوانوں کو پاکستان ورغلا رہا ہے۔ اس کے نتائج بہت ہی زیادہ خراب ہوسکتے ہیں۔ ہم امن کو ترجیح دے رہے ہیں۔ لیکن افسوس ہے کہ پاکستان اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ بطور اسپورٹس مین، میں بھارتی ٹیم اور بورڈ سے گزارش کرتا ہوں کہ آئی سی سی ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا بائیکاٹ کیا جائے۔ کرکٹ کلب آف انڈیا کے سیکریٹری نے پاکستان سے میچ کے بائیکاٹ کا معاملہ آگے پہنچایا ہے۔ سیکریٹری سریش بھافنا نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے درخواست کی کہ وہ آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان کیخلاف میچ کھیلنے سے انکار کر دے۔ دوسری جانب بھارتی سرکار نے اپنے کرکٹ بورڈ کو پاکستان سپر لیگ سیزن فور میں شریک غیر ملکی کرکٹرز بالخصوص آئی پی ایل معاہدے کے حامل کھلاڑیوں پر دبائو بڑھانے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ اس حالیہ سازش کا انکشاف بھی بھارتی میڈیا کے ذریعے سے ہی ہوا۔ اس حوالے سے جب پی سی بی ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ پی سی بی اس معاملے پر کافی پریشان دکھائی دے رہا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اے بی ڈویلیرز، شین واٹسن، پولارڈ اور دیگر نامور کرکٹرز پر دبائو ڈالا جائے گا۔ بھارتی میڈیا میں ایسی خبریں گرم ہیں کہ آئی پی ایل کھیلنے والے کھلاڑیوں کو سپر لیگ کے دوران اپروچ کیا جارہا ہے۔ انہیں دو آپشن دیئے جارہے ہیں کہ یا تو سپر لیگ یا آئی پی ایل سے ایک کا چنائو کیا جائے۔ سپر لیگ کا پورا سیزن کور کرنے والے کھلاڑیوں کو بھارتی لیگ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ جبکہ جو کھلاڑی پہلے ہی بھارتی لیگ کا حصہ ہیں ان کا معاہدہ منسوخ کرنے دھمکی دی جارہی ہیں۔ ادھر شارجہ میں آج سے شروع پی ایس ایل فور کے دوسرا رائونڈر کیلئے انتظامی امور ٹھپ پڑے ہیں۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیکنیکل اسٹاف کی غیر موجودگی کے سبب شارجہ ایونٹ کی عالمی معیار کی ٹی وی کوریج متاثر ہوگی۔ کیونکہ اسپائیڈر کیمرہ آپریٹ کرنے والا عملہ جاچکا ہے۔ جبکہ گرائونڈ میں موجود اسپیشل افیکٹس لینس بھی انہی کے کنٹرول میں تھے۔ نئے براڈ کاسٹر عملے کی تعیناتی تاحال مکمن نہیں ہوسکی۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بھارتی بورڈ پاکستان کرکٹ بورڈ کے طویل پارنٹر ٹین اسپورٹس کو بھی کوریج سے روکنے کیلئے حربے استعمال کررہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹین اسپورٹس بھی بھارتی ملکیت ہے۔ جس کے 45 فیصد شیئرز ایسل گروپ کے سربراہ سبھاش چندرا کے پاس ہیں جو اس وقت لندن میں مقیم ہیں۔ بھارتی بورڈ کئی مرتبہ پاکستان کو اس معاہدے سے محروم کرنے کی کوشش میں ناکام ہوچکا ہے لیکن اطلاعات ملی ہیں کہ سبھاش چندرا پر بھی ایونٹ کے بلیک آئوٹ کرنے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی جانب سے دبائو ڈالا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ پی ایس ایل کو کور کرنے والی بھارتی کمپنی نے کام کرنے سے انکار کردیا۔ آئی ایم جی نے تصدیق کی ہے کہ وہ سیاسی کشیدگی کے باعث ٹورنامنٹ کی کوریج سے دستبردار ہوگئے ہیں اور اس سلسلے میں آئی ایم جی نے پی سی بی مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کو ای میل کے ذریعے آگاہ کیا ہے۔ بھارتی ارب پتی تاجر مکیش امبانی کی کمپنی آئی ایم جی سے پی سی بی نے ایک سال کیلئے سپر لیگ کی کوریج کا معاہدہ کیا تھا۔ مکیش امبانی کے ترجمان نے موقف پیش کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے ہمیں پی ایس ایل کور کرنے سے منع کردیا ہے اور ایسے میں ہمارے لئے ممکن نہیں ہے کہ ٹورنامنٹ میں مزید کام کرسکیں۔ پی سی بی مکیش انبانی کی کمپنی کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی چارہ جوئی پر غور کررہی ہے جبکہ کام کرنے والے کمنٹیٹرز اور ٹیکنیکل عملے کے لوگ فری لانس ہیں اس لئے وہ نئی کمپنی کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ عملے میں شامل بھارتی شہری پاکستان کیلئے سفر نہیں کریں گے جس کے بعد پاکستان سے مقامی عملے کی خدمات حاصل کی گئی ہے جبکہ ورکرز میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے باشندے بھی شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭