بھارتی درس گاہوں سے کشمیری طلبہ کو نکالا جانے لگا

نذر الاسلام چودھری
انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ہاتھوں ہزاروں کشمیری طلبہ کا مستقبل مخدوش ہوگیا ہے۔ ہندو غنڈوں نے کشمیری طلبا و طالبات کو بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور عدم تعمیل کی صورت میں کاٹ ڈالنے کی دھمکیوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔ اس صورتحال میں بھارتی ریاستوں میں موجود ہزاروں کشمیری طلبہ عدم تحفظ کا شکارہوچکے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ صرف دہرہ دون سے نکالے جانے والے کشمیری طلبہ کی تعداد3 ہزار ہے۔ جبکہ بھارت بھر کے کالجز اور یونی ورسٹیوں سے جبری خارج کئے جانے والے کشمیری طلبا و طالبات کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ انڈین ایکسپریس نے بتایا ہے کہ 1,400 اسٹوڈنٹس جان بچا کر کشمیر پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ مزید تین ہزار طلبا و طالبات نے کشمیر واپسی کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دہلی، ہریانہ، جے پور، کول کتہ، پٹنہ، موہالی، انبالہ، لکھنو، بھوپال، دہرہ دون اور پیلی بھیت سمیت ایک درجن سے زیادہ بھارتی شہروں میں فعال ’’کشمیری اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن‘‘ نے تصدیق کی ہے کہ پانچ ہزار سے زائد کشمیری طلبہ ہندو غنڈوں سے جان بچانے کیلئے اپنا تعلیمی مستقبل تج دینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ادھر دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہندو غنڈے کشمیری طلبہ اور تاجروں پر حملے کر رہے ہیں۔ دہلی کے علاقوں وسنت ویہار، وسنت کنج، دوارکا، اتم نگر اور روہنی میں ہندو تنظیموں نے کشمیریوں کی تلاش کیلئے جتھے تیار کرلئے ہیں۔ آن لائن جریدے ’’کشمیر والا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی سائبر سیکورٹی ادارے، سماجی رابطوں کی سائٹس پر بھارت مخالف پوسٹوں کے الزام میں کشمیری طلبا کو گرفتار کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں سوپور کی شیر کشمیر ایگری کلچر یونیورسٹی کے درجنوں طلبا نے بھارت میں اپنے ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کیا۔ واضح رہے کہ بھارتی قابض فورسز سمیت سائبر سیکورٹی حکام تمام کشمیری طلبہ کی انٹرنیٹ پوسٹوں کی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔ بھارتی فورسز کے مظالم اور کشمیریوں پر تشدد کی کسی بھی ویڈیو یا تصویر کی اپلوڈنگ کو ’’دیش مخالف‘‘ قرار دی جارہی ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی دہرہ دون کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ عابد مجید کانچے ہندو غنڈوں کے حملوں میں بال بال بچ گئے۔ پولیس نے مداخلت کرکے ان کی جان بخشی کرائی۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والے عابد مجید کانچے نے حملے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ہندو تنظیموں نے ان کو کشمیر واپس نہ جانے کی صورت میں قتل کی دھمکیاں دی ہیں، جس کی وجہ سے وہ کشمیر واپس جانے کا سوچ رہے ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق دہرہ دون کے مقامی کالج کے ہاسٹل کی درجنوں کشمیری طالبات کی جان و عزت بچانے والی سماجی کارکن شہلا رشید کے خلاف بھارتی حکومت نے ایک ایف آئی آر درج کرلی ہے اور ان کی گرفتاری کیلئے وارنٹ بھی جاری کردئے ہیں۔ دہرہ دون کے صحافی کاظم حبیب نے بتایا ہے کہ شہلا رشید کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے درجنوں کشمیری طالبات کی عزت اور جان بچانے کیلئے فوری کارروائی کی تھی۔ انہوں اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر ان کشمیری طالبات کے گھیرائو اور اغوا کی کوششوں کے حوالے سے عالمی سطح پر خبردار کردیا تھا جس کی وجہ سے دہرہ دون کے ڈولفن انسٹیٹیوٹ ہاسٹل کا گھیرائو کرنے والے ہندو غنڈوں کو پسپا ہونا پڑا۔ جس پر اتر کھنڈ کی پولیس نے شہلا رشید کے خلاف افواہیں پھیلانے کی رپورٹ درج کرلی۔ واضح رہے کہ شہلا رشید جواہر لال یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی اسکالر اور سماجی رہنما ہیں۔ ان کے خلاف ایف آئی آر بجرنگ دل کے رہنما وکاس ورما کی جانب سے درج کرائی گئی ہے۔ حالانکہ دہرہ دون پولیس کو اچھی طرح علم ہے کہ یہی وکاس ورما سینکڑوں ہندو غنڈوں کی قیادت کرتے ہوئے کشمیری طالبات کا گھیرائو کئے ہوئے تھا۔ آخری اطلاعات کے مطابق ڈولفن انسٹیٹیوٹ میں زیر تعلیم تمام کشمیری طالبات واپس کشمیر جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ بھارت میں غیر محفوظ ہیں۔ کشمیری اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما خواجہ عترت نے بتایا ہے کہ اب تک بھارت بھر سے 1,400 طلبا و طالبات کی واپس کشمیر پہنچنے کی مصدقہ اطلاعات مل چکی ہیں۔ سب سے خراب صورتحال بہار، دہلی، ہریانہ اور دہرہ دون کی ہے۔ بھارتی جریدے منگلور ین نے بتایا ہے کہ مختلف علاقوں میں دہشت گرد ہندوئوں کے ہجومی حملوں میں 17 کشمیری طالب علموں اور 23 کارو باری کشمیریوں کو مار پیٹ کرکے زخمی کیا جاچکا ہے۔ جبکہ لاکھوں روپے کا سامان بھی ان سے چھینا جاچکا ہے۔ کشمیری طلبا سے چھینے جانے والے موبائل فونز اور لیپ ٹاپس کی تعداد43 بتائی جاتی ہے۔ کشمیری میڈیا نے بتایا ہے کہ ہزاروں کشمیری طلبا و طالبات کی تعلیم کا ہرج ہو رہا ہے اور اگلے دو ماہ میں ان کے سمسٹرز اور سالانہ امتحانات منعقد ہونے والے ہیں۔ ٹیکنیکل ایجوکیشن، میڈیکل ایجوکیشن سمیت کامرس اور اعلیٰ تعلیمی کلاسز میں زیر تعلیم ہزاروں کشمیری طلبا و طالبات نے بتایا ہے کہ ان کا تعلیمی سال ضائع ہوجائے گا۔ کیونکہ ہندو دہشت گرد تنظیمیں ان کی جان کے درپے ہوچکی ہیں۔ دہرہ دون کے کمبائنڈ میڈیکل سائنس اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے کشمیری طالب علم شبیر وانی نے بتایا ہے کہ ہندو تنظیموں کے غنڈے اسلحہ اور تیز دھار ہتھیار لئے ہاسٹل اور رہائش گاہوں کے باہر پہنچے ہوئے ہیں۔ شبیر وانی کے مطابق ہزاروں کشمیری طلبا و طالبات ڈر کی وجہ سے ہاسٹلز اور گھروں میں دبکے بیٹھے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment