پاکستان میں تین برس سے بھارتی ٹماٹروں پر پابندی ہے

امت رپورٹ
پاکستان نے تین سال قبل ہی بھارتی ٹماٹروں کو مضر صحت قرار دے کر پابندی عائد کر دی تھی۔ لہذا بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے پاکستان کو ٹماٹر فروخت نہ کرنے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔ تین سال پہلے تک پاکستان بھارتی ٹماٹروں کی بڑی مارکیٹ تھی۔ پابندی کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے بھارت میں ٹماٹر دو روپے کلو تک بھی فروخت ہوتے رہے۔ جس کے بعد مایوس ہوکر بھارتی کسانوں نے ٹماٹر کی کاشت ہی کم کر دی۔ اس سال بھارتی مارکیٹ میں ٹماٹر چالیس روپے کلو تک فروخت ہوئے ہیں۔ پاکستان میں ٹماٹر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سندھ میں اس سال بھی فصل کا اچھا نہ ہونا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت اور اس کے میڈیا کی جانب سے پاکستان کو ٹماٹر فروخت نہ کرنے کے دعوے کئے گئے ہیں۔ تاہم وزارت فوڈ سائنسز کے ذرائع نے اس دعوے کو جھوٹ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان نے تین برس قبل ہی بھارتی ٹماٹروں کو مضر صحت قرار دے کر اس کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے بعد 2017ء اور 2018ء میں ٹماٹر کی قیمتیں ریکارڈ حد تک چار سو روپے فی کلو تک بھی پہنچیں، مگر یہ پابندی ختم نہیں کی گئی۔ مقامی مارکیٹ کے ذرائع کے مطابق تین برس قبل تک پاکستان بھارتی ٹماٹروں کی بڑی مارکیٹ تھا۔ سال 2016ء اور اس سے پہلے بھارتی ٹماٹر بڑی تعداد میں پاکستان درآمد کئے جاتے اور فروخت ہوتے تھے۔ 2016ء کے ایکسپورٹ ڈیٹا کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کو دو ہزار ایک سو سترہ کروڑ روپے مالیت کی سبزیاں اور ٹماٹر فروخت کئے گئے تھے۔ جبکہ سال 2018ء میں ایکسپورٹ کی جانے والی سبزیوں میں ٹماٹر شامل نہیں تھا کیونکہ اس کو مضر صحت قرار دے کر پابندی لگا دی گئی تھی، لہذا بھارت پاکستان کو صرف ایک سو اکتیس کروڑ روپے کی سبزیاں ہی فروخت کر سکا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں 2017ء اور 2018ء کے دوران ٹماٹر کی کاشت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا اور ان ہی دو برسوں میں بھارت کے اندر ٹماٹر کی شاندار فصلیں ہوئی تھیں۔ مگر اس کے ہاتھ سے پاکستان کی بڑی مارکیٹ چھن چکی تھی۔ جس کی وجہ سے بھارت کے اندر ٹماٹر سڑتے رہے۔ اس وقت بھارت میں ٹماٹر کی قیمت دو روپے کلو تک ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس کے بعد بھارتی کسانوں نے ٹماٹر سڑکوں پر پھینک کر احتجاج کیا تھا اور اپنی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان میں ٹماٹر فروخت کرنے کا انتظام کیا جائے۔ بھارتی مارکیٹ سے دستیاب معلومات کے مطابق دو سال تک شدید ترین نقصان برداشت کرنے کے بعد بھارت میں ٹماٹروں کی کاشت میں کمی پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال بھارت میں ٹماٹر چالیس روپے فی کلو فروخت کئے جارہے ہیں۔
ادھر پاکستانی مارکیٹ کے ذرائع کے مطابق ہر سال اکتوبر سے لے کر دسمبر تک پاکستان میں زیادہ تر سبزیاں باہر سے منگوائی جاتی تھیں۔ ان میں تین سال قبل تک بھارت سے اس موسم میں بہت بڑی تعداد میں ٹماٹر بھی منگوایا جاتا تھا۔ مگر تین سال سے اس پر پابندی عائد ہے، جس کی وجہ سے ٹماٹر نہیں منگوائے جا رہے۔ اب پاکستان اکتوبر سے دسمبر تک سبزیوں کے لئے چین، ایران اور افغانستان پر انحصار کرتا ہے۔ بالخصوص ٹماٹروں کے لئے ایران اور افغانستان پر انحصار کیا جاتا ہے۔ جبکہ دسمبر کے بعد پاکستان کی اپنی ٹماٹر کی فصل سندھ میں تیار ہوجاتی ہے، جو جنوری، فروری کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ اس کے بعد خیبر پختون اور پنجاب سے بھی ٹماٹر دستیاب ہوتے ہیں۔ ایک سوال پر ان ذرائع کا کہنا تھا کہ چونکہ حالیہ سیزن میں ایک بار پھر سندھ میں ٹماٹر کی فصل خراب ہوئی ہے، اس لئے مقامی مارکیٹ میں اس کی قلت پیدا ہوئی اور قیمتیں دو سو روپے کلو تک پہنچ گئی تھیں۔ واضح رہے کہ پچھلے دو تین سال سے سندھ میں ٹماٹر کی فصل خشک سالی کی وجہ سے خرا ب ہوئی۔ جبکہ اس مرتبہ زیادہ بارشوں کی وجہ سے خراب ہوئی ہے۔
پھل اور سبزیوں کے ہول سیل کاروبار سے منسلک خیبر پختون کے تاجر میاں وقار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بدقسمتی سے ایک مرتبہ پھر ٹھٹھہ میں ٹماٹروںکی فصل توقع کے مطابق نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک میں دستیاب ٹماٹر کی نہ صرف کوالٹی اچھی نہیں، بلکہ ضرورت سے بھی کم ہیں۔ اسی سبب ان کی قیمتوں میں بھی قدرے اضافہ ہوا ہے۔ لیکن یہ اضافہ 2017ء کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ کے مہینے میں خیبر پختون میں ٹماٹر کی فصل تیار ہوگی، جس سے امید ہے کہ قیمتیں بھی اعتدال پر آجائیں گی۔ واضح رہے کہ پاکستان میں تقریباً دو ہزار ٹن ٹماٹر روزانہ استعمال کیا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment