امت رپورٹ
کوئٹہ سے تفریح کی غرض سے آنے والی فیملی کے 5 بچوں کی کراچی کے سرکاری گیسٹ ہاؤس میں فوڈ پوائزننگ سے ہلاکت پراسرار رخ اختیار کرگئی۔ ورثا کے مطابق وہ جمعرات کی شب کوئٹہ سے کراچی کے گیسٹ ہاؤس میں آئے تھے اور انہوں نے صدر میں واقع ایک ریستوران سے بریانی منگوا کر کھائی تھی، جس سے ماں اور بچوں کی حالت خراب ہوگئی۔ انہیں فوری طور پر اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں جمعہ کی صبح 5 بچے ہلاک ہوگئے۔ بچوں کی عمریں ڈیڑھ برس سے 9 سال کے درمیان تھیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے گیسٹ ہائوس اور ریستوران کے درجن سے زائد ملازمین کو حراست میں لے کر مختلف زاویوں سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ متاثرہ فیملی کے سربراہ فیصل اخونزادہ کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ بزنس مین ہیں۔ اس خاندان کے افراد بلوچستان میں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہیں اور اسکولز کی چھٹیاں ہونے پر دو ہفتے کیلئے سیر وتفریح کی غرض سے کراچی آئے تھے۔ ذرائع کے مطابق انہیں سرکاری گیسٹ ہاؤس میں رہائش بلوچستان کی ایک اعلیٰ شخصیت نے دلوائی تھی۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سندھ حکومت نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے اور بچوں کا پوسٹ مارٹم کروا کے رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ جبکہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے ہوٹل سے بریانی اور اس میں ڈالی جانے والی اشیا کے سیمپل حاصل کرلئے ہیں، جن کی جانچ کے بعد رپورٹ تیار کی جائے گی۔ ذرائع کے بقول متوفی بچوں کا والد پوسٹ مارٹم شروع ہونے کے بعد اپنی بہن کے ہمراہ کوئٹہ چلا گیا تھا۔ جبکہ پوسٹ مارٹم کے بعد بچوں کی میتیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ روانہ کی گئیں۔ نجی اسپتال میں زیر علاج بچوں کی والدہ کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ بچوں کی ہلاکت کا معاملہ پراسرار ہے، اس لئے پولیس افسران ہر زاویے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ جبکہ ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ جن افراد نے جمعرات کے روز پاسپورٹ آفس صدر کے قریب واقع نوبہار ریسٹورنٹ سے بریانی کھائی ہے یا گھر والوں کیلئے پارسل لیکر گئے تھے، وہ ان سے رابطہ کریں، تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔ واضح رہے کہ نومبر 2018ء میں بھی ڈیفنس کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے سے دو بچے جاں بحق ہوئے تھے۔ صدر کے ریسٹورنٹ کی بریانی کھانے کے بعد جمعہ کی صبح نیشنل اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں دوران علاج جاں بحق ہونے والے بچوں میں ڈیڑھ سالہ عبدالعلی، 4 سالہ عزیز، 6 سالہ عالیہ، 7 سالہ توحید اور 9 سالہ صلویٰ شامل ہیں۔ جبکہ بچوں کی ماں بینا زوجہ فیصل کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔ متوفی بچوں کے والد فیصل نے پولیس کو بتایا کہ وہ گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے ہیں اور تمام افراد نے رات کو صدر کے ایک ہوٹل سے بریانی منگوا کر کھائی تھی۔ شاید بیوی اور بچے فوڈ پوائزنگ کا شکار ہوئے ہیں۔ جمعرات کی شب بریانی کھانے کے دو گھنٹے بعد الٹیاں شروع ہونے پر انہیں اسپتال لے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق کوئٹہ کی فیملی کے بچوں کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلی نے سندھ کے وزیر اعلی سے رابطہ کیا اور انہیں واقعہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا کہا تھا۔ وزیر اعلی سندھ کے نوٹس لینے کے بعد آئی جی سندھ نے ضلع سائوتھ کے افسران اور ایڈیشنل آئی جی کو ہدایات دیں اور فوڈ پوائزنگ سے ہلاکتوں کی اطلاع پر سندھ فوڈ اتھارٹی کے افسران کو طلب کرلیا گیا۔ پولیس نے سرکاری گیسٹ ہاؤس اور نو بہار ریسٹورنٹ کے 18 ملازمین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔ جبکہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے افسران نے ریسٹورنٹ کو سیل کرکے جمعرات کی بچی بریانی اور جمعہ کی تیار بریانی کے علاوہ بریانی میں ڈالے گئے اجرا کے سیمپل حاصل کرلئے تھے۔ ان سات سیمپلز کی جانچ کے بعد رپورٹ تیار کی جائے گی اور بچوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق دیکھا جائیگا کہ واقعی بچوں کی موت بریانی میں موجود کسی زہریلی چیز کی وجہ سے تو نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ریسٹورنٹ میں بریانی لائنزایریا کے ایک فوڈ سینٹر سے آتی ہے۔ بچوں کے پوسٹ مارٹم کے دوران سول اسپتال میں موجود کوئٹہ کے سماجی رہنما اسماعیل کاکڑ کا کہنا تھا کہ متاثرہ فیملی کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔ فیملی کے سربراہ فیصل اخونزادہ کے خاندان کے لوگ محکمہ تعلیم میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔ اسکول کی چھٹیوں میں یہ فیملی سیر و تفریح کیلئے کراچی آئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کی اعلی شخصیت امان اللہ کاکڑ نے کلب روڈ پر واقع قصر ناز نامی سرکاری گیسٹ ہاؤس میں ان کی رہائش کا بندوبست کرایا تھا۔ یہ خاندان جمعرات کی رات 9 بجے آیا تھا اور انہوں نے صدر میں پاسپورٹ آفس کے قریب واقع نوبہار ریسٹورنٹ سے بریانی منگواکر کھائی تھی۔ اس وقت فیملی کا سربراہ فیصل کمرے سے باہر گیا ہوا تھا۔ جب واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ بیوی اور بچے الٹیاں کر رہے ہیں اور انہوں نے تکلیف کی وجہ سے اپنے پیٹ پکڑے ہوئے ہیں۔ اس نے فوری طور پر گیسٹ ہائوس کے ملازمین کی مدد سے رات تین بجے بیوی اور بچوں کو آغا خان اسپتال پہنچایا۔ تاہم جمعہ کی صبح ساڑھے 9 بجے پانچ بچے ہلاک ہوگئے۔ اسمعیل کاکڑ کا کہنا تھا کہ فیصل کے ساتھ اس کی بہن ندا بھی آئی تھی، جو بالکل ٹھیک ہے اور دونوں بہن بھائی کوئٹہ چلے گئے ہیں۔ ایس ایچ او سول لائن سجاد خان کا کہنا تھا کوئٹہ کا بزنس مین فیصل اپنے خاندان کے ساتھ کراچی آیا تھا اور وہ لوگ سرکاری گیسٹ ہاؤس قصر ناز میں ٹھہرے تھے اور صدر کے ریسٹورنٹ کی بریانی کھانے کے بعد بچوں اور ان کی والدہ کی حالت خراب ہوئی تھی۔ اعلیٰ افسران جو ہدایات دیں گے، اس کے مطابق مقدمہ درج کریں گے۔ گیسٹ ہائوس اور ہوٹل سے حراست میں لئے گئے افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ دوسری جانب واقعہ کی تفتیش کرنے والے افسران کا کہنا ہے کہ معاملہ خاصا پُر اسرار لگ رہا ہے کہ اعلیٰ سطح کے سرکاری ریسٹ ہائوس میں قیام کرنے والی فیملی نے صدر کے چھوٹے سے ریستوران سے بریانی منگواکر کھائی۔ جبکہ فیصل اور اس کی بہن ندا کو کچھ نہیں ہوا۔ صرف ماں اور اس کے پانچ بچے متاثر ہوئے۔ اس بات پر بھی حیرت ہے کہ ڈیڑھ سال کے بچے کو بھی بریانی کھلائی گئی۔ جبکہ اس عمر کے بچے ٹھوس غذا خصوصاً بازار کے تیز مرچوں والے کھانے نہیں کھاتے۔ تفتیشی افسران کے مطابق اس بات پر بھی حیرت ہے کہ فیصل اخونزادہ اسپتال میں زیر علاج بیوی اور معصوم بچوں کی لاشیں چھوڑ کر اپنی بہن کے ساتھ کوئٹہ چلا گیا۔ ذرائع کے مطابق ان تمام معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف زاویوں سے کیس کی تفتیش کی جارہی ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ سندھ فوڈ اتھارٹی والے بھی اپنا کام کررہے ہیں۔ جلد اصل حقائق سامنے آجائیں گے۔
٭٭٭٭٭