معارف القرآن

خلاصۂ تفسیر
آگے وقت عذاب کا بتلاتے ہیں کہ وہ عذاب اس روز ہوگا) جس روز خدا تعالیٰ ان سب کو (مع دیگر مخلوقات کے) دوبار زندہ کرے گا، سو یہ اس کے روز بھی (جھوٹی) قسمیں کھا جاویں گے، جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھا جاتے ہیں (جیسا مشرکین کی جھوٹی قسم قیامت کے دن سورۃ الانعام میں مذکور ہے) اور یوں خیال کریں گے کہ ہم کسی اچھی حالت میں ہیں(کہ اس جھوٹی قسم کی بدولت بچ جاویں گے) خوب سن لو یہ لوگ بڑے ہی جھوٹے ہیں (کہ خدا کے سامنے بھی جھوٹ بولنے نہ چوکے اور ان کی جو حرکات اوپر مذکور ہیں، وجہ اس کی یہ ہے کہ) ان پر شیطان نے پورا تسلط کرلیا ہے (کہ اس کے کہنے پر عمل کر رہے ہیں) سو اس نے ان کو خدا کی یاد بھلا دی (یعنی اس کے احکام کو چھوڑ بیٹھے واقعی) یہ لوگ شیطان کا گروہ ہے، خوب سن لو کہ شیطان کا گروہ ضرور برباد ہونے والا ہے (آخرت میں تو ضرور اور گاہے دنیا میں بھی۔ اوران کی یہ حالت کیوں نہ ہو کہ یہ خدا اور کے رسول کے مخالف ہیں اور قاعدہ کلیہ ہے کہ) جولوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں یہ لوگ (خدا کے نزدیک) سخت ذلیل لوگوں میں ہیں (جب خدا کے نزدیک ہیں تو آثار مذکورہ کا ترتب کیا مستبعد ہے اور جس طرح خداتعالیٰ نے ان کے لئے ذلت تجویز فرما رکھی ہے۔ اسی طرح مطیعین کے لئے عزت۔ کیونکہ وہ لوگ خدا اور رسولوں کے متبع ہیں) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment