اقبال اعوان
کراچی میں کوئٹہ کے خاندان کی خاتون اور 5 بچوں کی ہلاکت کا معاملہ تاحال حل نہیں ہوسکا ہے۔ بچوں کی لاشیں آبائی گائوں پشین نورزئی پہنچنے پر کہرام مچا ہوا ہے۔ بچوں کے والد فیصل زمان بچوں کی میتیں جانے سے قبل کوئٹہ روانہ ہوگئے تھے۔ جمعہ کی رات بچوں کی میتیں ایئر بس ایمبولینس کے ذریعے فیصل بیس سے کوئٹہ روانہ کی گئی تھیں اور ہفتے کی صبح نماز جنازہ ادا کرکے تدفین کی گئی۔ دوسری جانب کراچی میں نیشنل اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں زیر علاج بچوں کی پھوپھی 28 سالہ بینا نے بھی دم توڑدیا۔ جبکہ بچوں کی والدہ ندا کی حالت تشویشناک ہے۔ بلوچستان حکومت نے سندھ حکومت سے مل کر واقعہ کی تحقیقات شروع کرا رکھی ہیں۔
بچوں کے غم زدہ والد فیصل زمان کا کہنا ہے کہ بچوں کی موت انہیں کراچی بلا رہی تھی۔ انہوں نے اسکول کی چھٹیوں کے دوران پروگرام بنایا تھا کہ اپنی بیوی ندا کو لاہور کے اسپتال میں دکھائیں گے کہ ان کی ٹانگ میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ جبکہ بچے بضد تھے کہ کراچی تفریح کیلئے جائیں گے۔ ادھر ایک جانب کراچی اور بلوچستان کی پولیس تحقیقات میں سرگرم ہے تو دوسری جانب سندھ اور بلوچستان کی فوڈز اتھارٹیز بھی انکوائری کررہی ہیں کہ موت کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔ کراچی پولیس نے وفاقی گیسٹ ہائوس کے ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ معلوم ہوا کہ گیسٹ ہائوس کے کمروں میں کھٹمل مار دوا اسپرے کرائی گئی تھی جس سے شبہ ہے کہ کمروں میں بریانی کھائی گئی اور اس کمرے میں سانس لینے سے معاملہ بگڑا۔ پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ فیصل زمان نامی بزنس مین کوئٹہ سے کراچی خاندان کے ساتھ آیا تھا۔ اس خاندان میں سربراہ اور دو خواتین (فیصل زمان کی بیٹی بیٹا اور بیوی ندا) جبکہ 5 بچے شامل تھے جن کی عمریں ڈیڑھ سال سے 9سال تھی۔ بلوچستان کی اعلیٰ شخصیت امان اللہ کاکڑ کی ہدایت پر ان کیلئے وفاقی گیسٹ ہائوس بک کیا گیا تھا۔ یہ لوگ رات 9 بجے آئے اور پاسپورٹ آفس صدر کے قریب واقع نوبہار ریسٹورنٹ سے بریانی لی جو تمام افراد نے کھائی اور سوگئے۔ رات تین بجے فیصل زمان کی بیوی ندا نے انہیں اٹھایا کہ ان کو الٹیاں ہورہی ہیں اور پیٹ میں شدید درد ہے۔ فیصل زمان نے بیوی کو ساتھ لیا اور گیسٹ ہائوس کے ملازمین سے پوچھ کر اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال لے آئے۔ رات بھر میاں بیوی اسپتال میں رہے۔ صبح ساڑھے 9 بجے گیسٹ ہائوس سے فیصل زمان کو ان کی بہن ندا نے فون کیا کہ ان کی اور بچوں کی حالت بھی خراب ہورہی ہے ۔ فیصل جب گیسٹ ہائوس آئے تو تمام بچے بے ہوش تھے اور بہن بینا کی حالت خراب تھی۔ وہ ان کو لے کر دوبارہ نجی اسپتال گئے۔ راستے میں پانچوں بچے دم توڑ گئے۔ ادھر کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ معاملہ بریانی کھانے کا نہیں ہے اور ڈیڑھ سالہ بچہ کس طرح بریانی کھاگیا کہ اس کی ہلاکت ہوئی۔ اب پولیس فوڈ پوائزنگ یا گیسٹ ہائوس کے کمروں میں کھٹمل مار دوائی کے اسپرے کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے۔ گیسٹ ہائوس سے سندھ فوڈز اتھارٹی نے بچی ہوئی بریانی اور 2 خالی پیکٹ تحویل میں لئے اور جھوٹے برتن اور دیگرسامان کو بھی تحویل میں لے لیا۔ جبکہ صدر کے نوبہار ریسٹورنٹ کے 8 ملازمین زیر حراست ہیں اور مالک فرار ہوچکا ہے ۔ تاہم اس کے بھائی کو پولیس نے پکڑا ہوا ہے۔ ہوٹل ملازمین کا کہنا ہے کہ کیفے اسٹوڈنٹس اور نوبہار ریسٹورنٹ میں ہزاروں لوگ کھاتے ہیں اور لے کر جاتے ہیں۔ جمعرات کے روز کوئی اور شکایت نہیں آئی تھی۔ تاہم دونوں ریسٹورنٹ سیل کردیئے گئے ہیں۔ اب معاملہ بچوں اور خاتون کے پوسٹ مارٹم کا تھا۔ بچوں کے پوسٹ مارٹم کیلئے پولیس سرجن اعجاز کھوکھر کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم نے کام کیا تھا۔ لاشوں کے اجزا لیبارٹری بھیجے گئے ہیں کہ معلوم ہوسکے کہ موت کی وجہ زہر خورانی ہے یا کوئی اور۔ پولیس نے اب تفتیش کا رخ بلوچستان کی جانب کردیا ہے کہ فیصل زمان کوئٹہ سے کراچی آتے ہوئے خضدار شہر میں رکے تھے۔ وہاں وہ فیملی کو دوست کے گھر لے گئے تھا اور سب نے دوپہر کا کھانا وہاں کھایا تھا۔ جبکہ فیصل زمان نے نہیں کھایا تھا کہ وہ گاڑی ٹھیک کرانے چلے گئے تھے۔ جبکہ انہوں نے حب چوکی کے قریب سڑک کنارے سے جوس اور چپس لے کر کھائے تھے۔ اس حوالے سے سندھ اور بلوچستان کی پولیس اور دونوں صوبوں کی فوڈز اتھارٹیز معاملات دیکھ رہی ہیں۔ لیکن تاحال حتمی وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی واضح ہوگا کہ موت کی وجوہات کیا ہیں؟ جبکہ سندھ اور بلوچستان کی فوڈز اتھارٹیز اور پولیس اپنا کام کر رہی ہیں۔ اس کیس کو ہائی پروفائل کیس کے طور پر ڈیل کیا جارہا ہے کہ جلد از جلد اصل حقائق سامنے آئیں اور ذمہ داروں کو گرفتار کیا جاسکے۔
٭٭٭٭٭