تثلیث سے توحید تک

بیکی ہاپکنس ایک امریکی خاتون ہیں۔ وہ عیسائی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ اس کے بعد انہوں نے قرآن کا مطالعہ کیا اور اتنا متاثر ہوئیں کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ ان کا ایک مفصل خط ILLINIOS سے چھپنے والے رسالے ’’اسلامک ہاریزن‘‘ میں شائع ہوا ہے۔ اس کا کچھ حصہ ہم یہاں نقل کر رہے ہیں۔ وہ لکھتی ہیں:
’’جن سوالوں کا جواب میں اپنی پوری زندگی تلاش کرتی رہی ہوں، ان کا جواب پانا میرے لیے کتنا زیادہ تسکین کا باعث ہے، اس کو لفظوں میں بیان کرنا میرے لیے ممکن نہیں۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے کوئی اندھا ہو اور پھر اچانک وہ سچائی کو دیکھنے لگے اور ایسی روشنی کو پا لے جس کو اس نے اس سے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔ میں اس خوشی کو الفاظ میں کیوں کر بیان کر سکتی ہوں، جو صرف سچائی کو پانے سے حاصل ہوتی ہے۔
میں چاہتی ہوں کہ میں نے جو چیز پائی ہے، اس کو میں ساری دنیا کے سامنے گائوں۔ میں چاہتی ہوں ہر شخص جس کو میں نے کبھی جانا ہو، وہ اس میں میرا حصہ دار بنے اور جو دروازہ میرے لیے کھلا ہے، اس پر جشن منانے میں وہ میرا شریک ہو۔
اور سب سے زیادہ بڑی اور عجیب چیز جو مجھے دکھائی گئی، وہ قرآن تھا۔
کتنا زیادہ میں اپنے قرآن سے محبت کرتی ہوں۔ جب بھی مجھے موقع ملتا ہے میں اس کو پڑھتی ہوں۔ میں اس کو اپنے سے الگ نہیں رکھ سکتی۔ حتیٰ کہ انگریزی ترجمہ میں بھی اس کے الفاظ میرے دل کو مسرت دیتے ہیں اور میری آنکھوں سے آنسو نکل پڑتے ہیں۔
کتنی بار ایسا لمحہ آیا ہے جبکہ میں نے خدا کی کتاب کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اس کے بارے میں سوچ کر میں روئی ہوں۔ اس کے بغیر میری ساری زندگی کتنی احمقانہ زندگی ہوتی۔ اسلام کے بغیر میری زندگی کیسی ہوتی، اس کو سوچ کر میں کانپ اٹھتی ہوں۔
اگر میں سب سے زیادہ اونچے پہاڑ پر چڑھ سکتی اور میری آواز ہر اس آدمی تک پہنچ سکتی جو اسلام سے بے خبر ہے تو میں ان کو چلا کر وہ بتاتی جو مجھے بتایا گیا ہے۔ میرے سوالات کا جواب مجھے مل گیا۔ اب میں جانتی ہوں سچائی کہ کیا ہے۔ ہر آدمی جو دنیا میں ہے وہ مجھے سچائی ملنے پر رب کا شکر ادا کرے اور وہ ایک سو سال تک ہر روز ایک سو بار ایسا ہی کرتا رہے تب بھی اس احسان پر شکر کا حقدار نہیں ہوگا۔‘‘
مذکورہ امریکی خاتون کے لئے قرآن اتنی حیرت انگیز دریافت کیوں بن گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن انسان کی تلاش کا جواب ہے۔ اس خاتون نے بہت سے دوسرے مردوں اور عورتوں کی طرح، اس میں اپنی تلاش کا جواب پالیا اور اپنی تلاش کا جواب پانے سے زیادہ بڑی خوشی انسان کے لئے اور کوئی نہیں۔
قرآن روح انسانی کا مثنیٰ ہے۔ انسان عین اپنی پیدائش کے اعتبار سے سچائی کا طالب ہے۔ اسی فطری اور عالم گیر سچائی کو بتانے کے لئے تمام پیغمبر آئے، تمام پیغمبروں نے ایک ہی سچائی کا اعلان کیا، مگر پچھلے پیغمبروں کی بتائی ہوئی تعلیمات اپنی اصل حالت میں محفوظ نہ رہ سکیں۔
تاہم آخری رسولؐ کی دی ہوئی کتاب (قرآن پاک) آج بھی اپنی اصل اور ابتدائی حالت میں کامل طور محفوظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن انسانی فطرت کے عین مطابق ہے۔ دوسری مقدس کتابوں نے تبدیلیوں کے نتیجہ میں انسانی فطرت کے ساتھ اپنی مطابقت کھودی، جبکہ قرآن پاک اپنی اس مطابقت کو پوری طرح باقی رکھے ہوئے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن آج تمام انسانوں کے لیے سچائی کا واحد ماخذ بن گیا ہے۔
٭٭٭٭٭
مولانا عزیز گلؒ شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ کے ساتھ مالٹا میں اسیر تھے۔ ایک انگریز عورت نے مولانا حسین احمد مدنیؒ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ پھر انہی کے مشورے اور خواہش سے مولانا عزیز گلؒ سے شادی کر لی۔ یہ آپ بیتی اس نیک بخت مومنہ کی ہے۔ مولانا عزیز گلؒ کا تعلق مردان سے تھا۔ ان کا انتقال ہوگیا ہے اور یہ خاتون بھی اپنے مالک حقیقی کے پاس پہنچ چکی ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment