معارف القرآن

خلاصۂ تفسیر
خدا تعالیٰ نے ہی بات (اپنے حکم ازلی میں) لکھ دی ہے کہ میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے (جوکہ حقیقت ہے عزت کی۔ مقصود یہاں غلبہ بیان کرنا ہے انبیاء کا۔ اپنا ذکر تشریف انبیاء کے لئے فرما دیا۔ پس جب رسل عزت والے ہیں تو ان کے متبعین بھی۔ اور معنی غلبہ کے سورئہ مائدہ کی آیت … ھم الغلبون… اور سورئہ مومن کی آیت… لننصر رسلنا… کے ذیل میں گزر چکے ہیں) بے شک خدا تعالیٰ قوت و الا ،غلبہ والا ہے (اس لئے وہ جس کو چاہے غالب کردے، آگے کفار کی دوستی میں منافقین کے حال کے خلاف اہل ایمان کا حال بیان فرماتے ہیں کہ) جو لوگ خدا پر اور قیامت کے دن پر(پورا پورا) ایمان رکھتے ہیں، آپ ان کو نہ دیکھیں گے وہ ایسے شخصوں سے دوستی رکھیں جو خدا اور رسول کے برخلاف ہیں، گووہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبہ ہی کیوں نہ ہو، ان لوگوں کے دلوں میں خدا تعالیٰ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور ان (کے قلوب) کو اپنے فیض سے قوت دی ہے (فیض سے مراد نور ہے، یعنی مقتضائے ہدایت پر ظاہراًعمل وباطناً سکون قلب ہو، چونکہ یہ نور سبب زیادت حیات معنویہ کا، اس لئے اس کو روح سے تعبیر فرمایا، یہ دولت تو ان کو دنیامیں ملی) اور (آخرت میں ان کو یہ نعمت ملے گی کہ) ان کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، خدا تعالیٰ ان سے راضی ہوگا اور وہ خدا سے راضی ہوں گے۔ یہ لوگ خدا کا گروہ ہیں، خوب سن لو کہ خدا ہی کا گروہ فلاح پانے والا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment