اے ایس اعظمی
کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے۔ عالمی معیار کا قرار دیئے جانے والا ایرو انڈیا شو مودی سرکار کے منہ پر بدنما داغ بن گیا۔ ایونٹ میں شریک اداروں اور عالمی وفود نے بھارتی کمپنیوں کو ایک آرڈر بھی نہیں دیا، جس کی تصدیق بھارتی میڈیا کے اہم ناموں ٹیلیگراف انڈیا اور اکنامک ٹائمز نے اپنی رپورٹس میں کر دی ہے۔ ایرو انڈیا شو دو طیاروں کی تباہی اور ماہر پائلٹوں کی ہلاکت کے بعد تین سو سے زائد کاروں، موٹر سائیکلوں کے خاکستر ہونے کی خبروں کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔ ادھر ناکام ایئر شو کی جھینپ مٹانے والی بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس شو میں موجود 61 اقسام کے طیاروں، ہیلی کاپٹروں، ڈرونز اور جدید ایئر سروس آلات میں عالمی کمپنیوں نے بڑی دلچسپی دکھائی ہے اور اُمید کی جاتی ہے کہ جلد اس سلسلہ میں بھارتی حکومت اور نجی کمپنیوں کو آرڈرز ملیںگے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب تک اس سلسلہ میں بھارتی حکومتی اداروں یا نجی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ایک بھی آرڈر نہیں ملا ہے، جبکہ اپنی خفت مٹانے کیلئے بھارتی حکومت نے اپنی جانب سے ایک نجی کمپنی کو 60 عدد بغیر پائلٹ ڈرونز کا آرڈر دے کر بظاہر ایئر شو کی سیل کھول دی ہے۔ بھارتی دفاعی تجزیہ نگاروں نے تسلیم کیا ہے کہ پلاننگ اور کسی بلیو پرنٹ کے بغیر ایئر شو میں شامل کی جانے والی کمپنیاں اپنے غیر ملکی خریداروں کو اپنی جانب مائل کرنے سے قاصر رہیں، جو ان بھارتی کمپنیوں کیلئے مالی مشکلات اور ہمت توڑنے کا سبب بنا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں اپنے دور اقتدار کے آغاز پر ہی نجی کمپنیوں کو ’’میک ان انڈیا پروگرام‘‘ دیا تھا اور ان کو دفاعی فرمز کے قیام اور اسلحہ و گولہ بارود، طیارے، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز بنانے اور ان کو عالمی سطح پر فروخت کرنے کا یقین دلایا تھا۔ لیکن مودی حکومت میں ’’میک ان انڈیا پروگرام‘‘ کے تحت بنائی جانے والی ان نجی کمپنیوں کا کوئی مال ابھی تک عالمی توجہ نہیں پاسکا ہے، جس سے ان اسلحہ ساز ہندوستانی کمپنیوں میں مایوسی کی لہر پائی جاتی ہے۔ ٹیلی گراف انڈیا نے بھی ایک رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ عالمی کمپنیوں کی موجودگی اور بھارتی ساختہ طیاروں کے ڈس پلے کے باوجود بھارتی نجی کمپنیاں اور سرکاری ادارہ ہندوستان ایرو ناٹکس ایک بھی غیر ملکی آرڈر لینے میں ناکام رہا۔ بنگلور میں منعقدہ ایرو انڈیا شو میں موجود بھارتی صحافی ہمانشو روئے نے بتایا ہے کہ ایرو انڈیا شو میں عوام کو شرکت سے ابتدا میں منع کردیا گیا تھا اور پلوامہ حملے میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ایئر شو میں سیکورٹی کا انتہائی سخت اہتمام کیا گیا تھا لیکن تمام جوش و خروش اس وقت حیرانی پریشانی میں تبدیل ہوگیا جب اس شو کے ایروبیٹ گروپ میں شامل دو بھارتی ساختہ سوریا کرن جیٹ ٹرینر طیارے مشقوں کے درمیان آپس میں ٹکرا گئے جس سے بڑا نقصان ہوتے ہوتے ٹل گیا کیونکہ جہاں یہ ٹرینرز جیٹ ماہر پائلٹوں کی کارکردگی کے سبب تباہی کا شکار ہوکر گرے تھے وہاں پہلے سے کچھ جدید طیارے کھڑے کئے گئے تھے لیکن خوش قسمتی سے ان طیاروں کو کوئی گزند نہیں پہنچا جس پر بھارتی حکام کی جان میں جان آئی۔ دو واقعات کے بعد بھارتی جریدے اکنامک ٹائمز نے بھی ایرو انڈیا شو 2019ء کو ناکام قرار دے دیا اور اتوار کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں لکھا کہ مودی کا پروگرام ’’میک اِن انڈیا‘‘ کے تحت منعقد کیا جانے والا شو فلاپ رہا ہے اور اس شو کو پہلا دھچکا اسی وقت لگا تھا کہ جب اس شو کے آغاز پر طیاروں کے کرتب دکھانے والی ٹیم کے دو بھارتی ساختہ طیارے ایک دوسرے سے ٹکرا کر فضا ہی میں پھٹ گئے تھے اور ان کے چار میں دو پائلٹ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارتی ایئر کمانڈ اور وزارت دفاع کی جانب سے دو سوریا کرن ٹرینرز جیٹس طیاروں کی تباہی پر کورٹ آف انکوائری مقرر کردی ہے، جو اس ضمن میں اپنی تفتیش کے نتائج سے حکومت اور وزارت کو آگاہ کرے گی کہ باقاعدہ اجازت اور ٹیکنیکل جانچ کے بعد اڑائے جانے والے یہ طیارے کس طرح ایک دوسرے ٹکرا گئے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مقامی نمائندے برائے ایئر شو مانو پب بی نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’ایرو انڈیا شو‘‘ میں شریک 34 ممالک سے تعلق رکھنے والے دفاعی ماہرین، اتاشیوں اور حکام نے بھارتی نجی و سرکاری کمپنی کی جانب سے بنائے جائے گئے ایک بھی ہتھیار اور طیارے، ڈرونز یا ہیلی کاپٹر کو درخور اعتنا نہ سمجھا۔ بھارتی میڈیا کے اپنے اعتراف کے مطابق ایرو انڈیا شو کی ناکامی کا ایک اور اہم واقعہ یہ بھی رہا کہ اس شو میں شریک ہونے والے سینکڑوں بھارتی شہریوں کو بھارتی کمپنیوں کی طرح اس وقت شدید مایوسی اور صدمہ ہوا جب ان کو شو کی انتظامیہ نے خبر دار کیا کہ ان کی پارکنگ کی گاڑیوں کو آگ لگ گئی ہے۔ بھارتی جریدے دی ہندو نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بنگلور کے ایرو انڈیا شو میں شامل عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے شو کی انتظامیہ اور سیکورٹی کے پلان کے تحت اپنی سینکڑوں کاریں اور موٹرسائیکلیں مخصوص مقام پر پارک کی تھیں لیکن اچانک دو یا تین دھماکوں کی آوازوں کے بعد سائرن بجنے لگے اور ان کو لائوڈ اسپیکرز پر ہدایات دی گئیں کہ اپنی گاڑیوں کو بچانے کیلئے پارکنگ میں پہنچیں۔ ایک کا رمالک نوین کا کہنا تھا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے ایمرجنسی کے اعلان کے بعد جب اس مقام پر پارکنگ میں پہنچے تو دیکھا کہ سینکڑوں گاڑیاں خاکستر ہوچکی تھیں اور درجنوں فائر ٹینڈرز آگ بجھانے کا کام کررہے ہیں۔ مقامی جریدے منگلورین نے بتایا ہے کہ دونوں حادثات کے بعد حکومت نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے اور دونوں واقعات کو ملک کیلئے سبکی قرار دیتے ہوئے انکوائری کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
٭٭٭٭٭