فرشتوں کی عجیب دنیا

ثواب لکھنے میں فرشتوں کی سبقت
( حدیث) حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں جناب رسول اقدسؐ نے ایک روز نماز پڑھائی، جب آپؐ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ’’سمع اللہ لمن حمدہ‘‘ کہا تو ایک آدمی آپؐ کے پیچھے ’’ربنا ولک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ‘‘ کہا، جب آپؐ نے سلام پھیرا تو پوچھا (تم میں سے) ابھی (یہ کلمہ) بولنے والا کون تھا؟
ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تھا۔ تو آپؐ نے فرمایا: مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، میں نے تینتیس سے انتالیس کے لگ بھگ فرشتوں کو دیکھا، جو اس میں سبقت لے جا رہے ہیں کہ سب سے پہلے اس کلمہ کو کون لکھے۔ (طبرانی)
( فائدہ) یہ ’’ربنا ولک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ‘‘ نفل نمازوں میں اور غیر موکدہ سنتوں میں قومہ میں پڑھا جاسکتا ہے اور نماز سے باہر جب چاہے پڑھ سکتا ہے۔
چھینک کا جواب لکھنے والے
(حدیث) حضرت عامر بن ربیعہؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آنحضرتؐ کے قریب چھینک ماری اور یہ کلمات پڑھے: ’’الحمد للہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ حتی یرضی ربنا وبعد الرضی والحمد للہ علی کل حال‘‘ جب آنحضرتؐ نے نماز پڑھا لی تو پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس نے کہا میں ہوں اے اللہ کے رسول، تو آپؐ نے ارشاد فرمایا میں نے بارہ فرشتوںکو دیکھا تھا جو اس میں سبقت کر رہے تھے کہ ان کو کون لکھے۔ (طبرانی، مسند عبد الرزاق ۳۴۰۶، کنز العمال۲۰۰۸۳)
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment