چینی اسکولوں میں روبوٹ ٹیچرز کی بھرتی شروع

سدھارتھ شری واستو
چین کے اسکولوں میں روبوٹ ٹیچرز کی بھرتی شروع ہوگئی ہے۔ ابتدائی طور پر کنڈر گارٹن کلاسز کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد بچوں کو تعلیم دینے کیلئے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے ہزاروں روبوٹس تعینات کر دیئے ہیں، جو ننھے طلبہ کو جدید ترین خطوط پر تعلیم دے رہے ہیں۔ ’’بنگو‘‘ کہلائے جانے والے روبوٹس کلاس رومز میں ننھے ذہنوں کو بنیادی تعلیمی تصورات سکھانے کیلئے متحرک ہو گئے ہیں۔ چینی کمپنی ’’آئی بنگو‘‘ کے ڈائریکٹر منگ ہائی بو، جو بیجنگ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کرچکے ہیں، نے پہلی بار چار بر س قبل اپنے دوبچوں کی تعلیم کیلئے روبوٹ ٹیچر ایجاد کیا تھا اور اب وہ تجارتی بنیادوں پر بنگو روبوٹ بنا رہے ہیں جو چینی، انگریزی، سائنس، معاشرتی علوم، ریاضی، موسیقی، جنرل نالج سمیت متعدد سبجیکٹ پڑھا سکتے ہیں۔ بچوں کو کوئی بھی سبق یا نظم ذہن نشین کرانے کیلئے یہ کمپیوٹرائزڈ استاد لاجواب ہیں۔ بنگو روبوٹ ٹیچرز کی ایک خاص صلاحیت یہ بھی ہے کہ یہ کلاس رومز میں روایتی حاضری رجسٹرکی قید سے بھی آزاد ہیں۔ روبوٹ استاد کلاس روم میں آکر حاضری بھی بڑی خاموشی سے لیتا ہے اور ’’چہرہ شناس‘‘ سافٹ ویئر کی مدد سے ہر بچے کی حاضری نوٹ کر لیتا ہے۔ روبوٹ استاد بنانے والے منگ ہائی بو، نے بتایا ہے کہ روبوٹ استاد کی قیمت محض ساڑھے چار ہزار ڈالر ہے۔ جبکہ گھریلو دوست یا نگراں کمپیوٹر روبوٹ کی قیمت آٹھ سو ڈالر ہے۔ چائنا ڈیلی نے ایک دلچسپ رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین بھر کے سینکڑوں کنڈر گارٹن اسکولوں میں ایک لاکھ دس ہزار اساتذہ کی کمی لاحق ہوگئی ہے۔ طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے چینی محکمہ تعلیم نے مصنوعی ذہانت کے حامل جدید ترین سافٹ ویئرز والے روبوٹس کو اسکولوں میں تعینات کردیا ہے جو طلبا و طالبات کو نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں سے مانوس کرا رہے ہیں۔ چینی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے سینکڑوں کنڈرگارٹن اسکولز میں روبوٹس ٹیچرز کی تعیناتی کے حوالے سے ایک دعویٰ کیا ہے کہ انسانوں کی نسبت روبوٹ ٹیچرز کا ننھے طلبہ کو تعلیم دینے کا معاملہ بہت مثبت رد عمل لایا ہے۔ طلبہ کی بڑے پیمانے پر دلچسپی نے ڈپارٹمنٹ کو اس بات پر رغبت دلائی ہے کہ وہ مستقبل میں تمام کنڈرگارٹن اسکولوں میں روبوٹ ٹیچرز ہی کو تعینات کریں، جو انسان اساتذہ کی نسبت انتھک کام کرسکتے ہیں اور تنخواہ اور چھٹیوں سمیت الائونسز کی مد میں اخراجات صفر ہیں۔ ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے اگرچہ چینی معاشرے میں روبوٹس کا عمل دخل انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور فیکٹریز سمیت صنعتوں اور دکانوں میں روبوٹ جا بجا دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ چینی اسکولوں میں انسانی استادوں کی جگہ روبوٹس کو تعینات کیا جارہا ہے جن میں طلبہ کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت کے حامل ان روبوٹس کے بارے میں چینی میڈیا نے بتایا ہے کہ انجینئرز نے ان مشینی استادوں کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ یہ سائنس اور معاشرتی علوم سمیت ریاضی کے تمام ابتدائی تصورات پر مشتمل مضامین پڑھا سکتے ہیں۔ بلکہ ان کمپیوٹرائزڈ روبوٹس میں اس طرح کا نصابی سافٹ ویئر انسٹال کیا گیا ہے کہ یہ روبوٹس اساتذہ، طلبہ کی تعلیمی عمل میں دلچسپی کا کام بڑی خوبی کے ساتھ کرتے ہیں۔ کنڈرگارٹن اسکولز میں پڑھنے والے ننھے طلبا و طالبات کو یہ کمپیوٹرائزڈ استاد میوزک، سمیت کارٹونز کی مدد سے لمحوں میں اپنی جانب متوجہ کرلیتے ہیں۔ ننھے طلبہ ان کمپیوٹرز روبوٹس سے بہت جلد مانوس ہورہے ہیں۔ یہ بچوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں، دوڑ سکتے ہیں اور بچوں کو ہر قسم کی ذہنی و جسمانی مشق اور کسرت کروا سکتے ہیں۔ جبکہ کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں ان کمپیوٹرائزڈ روبوٹس کی مدد سے اسکول انتظامیہ کو مشکل میں مدد کا پیغام بھی بھیجا جاسکتا ہے۔ چینی نیوز ایجنسی بائو نیوز نے بتایا ہے کہ چین میں انسانی اساتذہ کی شدید کمی پائی جاتی ہے اور 2019ء کا ایک شماریاتی جائزہ بتاتا ہے کہ امسال چین بھر کے کنڈر گارٹن اسکولوں میں ایک لاکھ دس ہزار اساتذہ کی اسامیاں خالی ہیں۔ باوجود اشتہارات کے، ان اسامیوں کو پر نہیں کیا جاسکا ہے۔ جبکہ چینی محکمہ تعلیم نے ایک رپورٹ میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ پرائمری اور کنڈرگارٹن لیول کے چینی تعلیمی اداروں میں 2021ء تک خالی اسامیوں کی تعداد30 لاکھ تک پہنچ جائے گی جس سے نمٹنے کیلئے چینی حکومت اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے روبوٹ ٹیچرز کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment